خود حفاظتی ویکسین

جمعہ 8 مئی 2020

Abida Zahir Abi

عابدہ ظہیر عابی

حکومت پاکستان نے ملک میں نافذ لاک ڈاؤن بوجہ کرونا وائرس میں نرمی کر دی ہے۔ اور یہ فیصلہ متفقہ طور پر قومی رابطہ کمیٹی کی سطح پر ہوا۔ جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہے۔ اسی بنا پر اس فیصلے میں اتفاق رائے اور ہم آہنگی کے توازن کے تاثر کو تقویت ملی ہے۔ 
 عالمی ادارہ صحت پہلے ہی لاک ڈاؤن کی نرمی کا متعدد ممالک میں ذائقہ چکھ چکا ہے۔

باعث یہی کے لوگ بے خوف و خطر ہوکر اپنی پرانی روش پر گامزن ہوگئے۔ یوں اموات شرح بڑھ گئی اور مریضوں کی تعداد بھی۔ 
 COVID_19 لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ:
نہ ہی عوام کے پاس اتنی بچت ہے کہ آرام سے گھر میں بیٹھ کر کھاتی رہے اور نہ ہی حکومت کے پاس ایسا بجٹ ہے کہ ان کو خرچہ دیتی رہے۔ عوام کو معاشی تحفظ دینا حکومت پاکستان کے بس میں نہیں۔

(جاری ہے)

عوامی نمائندوں اور سربراہان کے مابین یہی فکر دامن گیر رہی اور اس سے نکاسی کا بہترین ذریعہ لاک ڈاؤن کو نرمی بہم پہنچانا ہے کیونکہ طویل مدت لاک ڈاؤن عوام و حکومت دونوں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ 
تبدیلی آئی نہیں بلکہ آہی گئی ہے۔ دیکھ لیجئیے سبھی کے اطراف میں اب نہ وہ رنگ نہ وہ گہما گہمی۔ سماجی اجتماعی گروہی اور سب سے بڑھ کر ایک رو ایک ہی رستے پر رواں دواں سبھی کی معیشت تھی۔

بھید بھاؤ ایک سے ، تانے بانے ایک سے، جوڑ توڑ ایک سے تھے مگر یکجہتی مل کر کرتے تھے۔ سرحدوں کا خوف نہ ذاتی ذات کا ڈر مگر اب پروازیں بند ، ٹرانسپورٹ بند، کاروبار بند،۔۔۔ تمام دنیا جو عالمی منڈی میں ڈھالی جا چکی تھی ہر ملک اسی تگ و دو میں تھا کہ اس منڈی میں بس اسی کی رسائی، اسی کی دھاک، اسی کی بنائی ہوئی اشیاء کی خریدوفروخت۔۔۔ گویا تجارتی جنگ کی ابتدا تو کب سے جاری تھی اور یہ بس رواداری اور خود غرضی کے کچھ خؤش نما لبادے میں لوگوں کو لبھاتی رہی۔

اب جب کہ کرونا وائرس نے لیک ہو کر ان لوگوں کی اصلیت چاک کرنی شروع کی ہے تو اس کی زد میں جو آئے گا شکار ہو گا۔ یہ موت کا کھیل ہمیں کہہ رہا ہے، خود بچنا ہے تو خود حفاظتی ویکسین بننا پڑے گا۔ 
مگر بیخوف ہو کر نہیں اک ڈر خوف اپنے اندر سمو کر جیو۔ اگر ہم نے احتیاطی تدابیر انفرادی طور پر اختیار نہ کی تو اپنے رویے جینے کے طرز کو نہ بدلا تو ہم اپنے ہمراہ جینے والوں کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتے ہیں۔

حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن کی نرمی سے فائدہ جبھی حاصل ہوگا جب تمام عوام خود احتسابی عمل میں خود حفاظتی عمل پر عمل پیرا ہوکر اپنے کاموں پر گامزن ہوگی تو یقیناً جیت آپ کی اس حفاظتی اقدام سے آپ کی ہی نہیں بلکہ حکومت کے اس اقدام کی بھی ہوگی جو آپ پر بھروسہ کرکے لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے۔ 
انسانی زندگی کو تحفظ دینے والی ویکسین جانے کب بنے گی۔

خود احتسابی عمل میں خود حفاظتی عمل پر عمل پیرا ہوکر اپنے کاموں پر گامزن ہو تو یقیناً جیت آپ کی اس خود حفاظتی اقدام سے ہوگی ۔خود حفاظتی تحفظ کی ویکسین تو سبھی کے اختیار میں ہے۔ اپنے حسن عمل سے اور لوگوں کے لیے راہیں ہموار کرنے والے بنیئے تاکہ معیشت کا پہیہ رواں دواں رہے۔
ہجوم کی صورت میں تین ماہ کے بعد لاک ڈاؤن کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔

عالمی تناظر میں تجربہ کر کے دیکھنے والے ماہرین کے بقول سماجی سرگرمیاں شروع ہوتی ہیں اور رفتہ رفتہ اس کے اثرات شروع ہو جاتے ہیں جو مثبت نہ تھے۔ شرح اموات بڑھی اور مریضوں کی تعداد بھی وجہ وہی پرانی روش۔۔۔ کوئی بدلاؤ نہیں تھا۔کوئی کسی نے اپنا تحفظ کو یقینی نہیں بنایا۔ اے پیاری عوام! خود سے پیار ہے تو بدل ڈالو، خود کو موجودہ تناظر کے حوالے سے اور زیادہ احتیاط کر کے خود کو خود سے جڑے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنائیے۔

خود حفاظتی ویکسین پر بھروسہ رکھیں۔ خدا اس کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ بلو میں بل اپنا بل۔ کیسی دلچسپ کہاوت ہے خود حفاظتی ویکسین اختیار کیجئے اور دکھا دیجئے اپنے حفاظتی کسبل جس کا حفاظتی کسبل صحیح سمت لیئے ہوگا اس نے اپنا تحفظ یقینی بنایا ہے آئیے ایسے رویہ اپنا کر حکومت کی اور اپنی مدد کر کے معیشت کا پہیہ رواں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور قوموں کے لئے مثال بنتے ہیں کہ ہم زندہ قوم ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :