مَاۤاَدرٰۡکَ مَالَیۡلَۃُالۡقَدر

منگل 4 مئی 2021

Afifa Tariq

عفیفہ طارق

لیلته القدراجروعظیم سے بهرپوررب تعالی کے فضل وکرم سے بڑی بابرکت رات ہے۔جورمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں امت مسلمہ کوعطافرمائی گئ ہے اس رات کی برکت کے لیے اہل اسلام اپنے رب کے آگے سجدہ ریزہوکراپنی نیازمندی کا اظہارکرتےہیں۔
اللہ ذولجلال رمضان کے بابرکت لمحات میں نورانیت اوروجدانیت سے لبریزرات بحت انسانی کواوج ثریاپرمتمکن کرتی ہے۔


رب تعالی کی ذات حکیم ہےاور اس کے ہرکام میں حکمت پوشیدہ ہے،میرے اورآپ کے مالک ومختارنے ان بابرکت راتوں میں شب برات کا اظہارفرمایااورشب قدرکوپوشیدہ رکها،اس کی کیا حکمت ہے؟۔
امام المفسرین امام رازی رقمطراز ہیں:
اللہ تعالی نے اس کو مخفی فرمایا جس طرح اس نے دیگر چیزیں مخفی رکهیں مثلا جیسے اپنی رضا کو اطاعت میں مخفی رکها تا کہ بندے ہر قسم کی اطاعت میں رغبت حاصل کریں ،اور اپنے غصے کو گناہوں میں مخفی رکها تاکہ بندہےہر قسم کے گناہ سے اجتناب کریں،اپنے ولی کو لوگوں میں مخفی ڑکها تاکہ بندے ہر انسان کی اس نیت سے قدر کریں کہ کہیں یہ ہی اللہ کا ولی نہ ہو،اور دعا کی قبولیت کو مخفی رکها تاکہ بندے ہر قسم کی دعا میں رغبت حاصل کریں،تو بہ کی قبولیت کو مخفی رکها تاکہ توبہ کی ہر قسم  پرمواظبت اختیار کی جائےاور موت کے وقت کو مخفی رکها تاکہ بندہ ہر وقت موت کو یاد رکهےاسی طرح اس رات کو مخفی رکها تاکہ رمضان المبارک کی ہر رات کی قدر شب قدر سمجه کر کی جائے۔

(جاری ہے)


اللہ تعالی نے شب قدر کو پو شیده اس لیے رکها کہ اگر بندےکواسکا علم ہوتا اور وہ اس رات کو گناہ میں مبتلا ہو جاتاتو وہ گناہ بہت بڑا ہوتاکیونکہ اس کو علم بهی تهاکہ یہ رات اللہ سے معافی مانگنےکی رات ہےاور وہ گناہ میں غرق ہوگیااس طرح اللہ کریم نے اپنے بندےپر کرم کیااوراسے گناہ عظیم سے بچالیا۔
اب یہاں سوال یہ اٹهتاہےکہ ،شب قدرکیاہے؟،یہ کس مہینے؟،اورکس تاریخ ؟کوآتی ہے۔


رب تعالی قرآن کریم فرقان حمیدمیں ارشاد فرماتے ہیں کہ "وَ مَاۤ  اَدۡرٰىکَ مَا لَیۡلَۃُ  الۡقَدۡرِ" ترجمہ "اورکیاآپ کچه جانتے ہیں کہ شب قدرکیا ہے"۔
حضورضیاءلامت حضرت جسٹس پیر محمدکرم شاہ الازہری رح
اپنی تفسیرضیاءالقران شریف میں لکهتے ہیں کہ۔۔۔۔
 جوتحفہ اللہ تعالئ نے اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیه وسلم پر مرحمت فرمایاہے اب اسکی شان کا بیان ہورہاہے۔

اللہ کی پاک ذات نے خودہی سوال کیا اور خودہی جواب دیافرمایا
"بهلاتم جانتے ہو لیلته القدرکیا"
پهرخودہی رب کریم نے اس صورت کا آگے والاحصہ بیان کرتے ہوے فرمایا "لَیۡلَۃُ  الۡقَدۡرِ   ۬ ۙ خَیۡرٌ  مِّنۡ  اَلۡفِ شَہۡر"ٍترجمہ "شب قدربہترہے ہزارمہینوں سے"۔
یہ اک رات بہتری اورفضیلت کے اعتبارسے ہزارماہ سے بهی افضل ہے
اکثرمفسرین کاقول ہے کہ...
اس رات میں جو عمل کیاجاتاہے ایک ہزاردن کے عمل سے بہترہے جس میں لیلته القدرنہ ہو۔


علامہ ابوبکروراق کہتے ہیں کہ اس رات کانام قدروالی رات اس لیے ہے کہ اس رات کو قدر والی کتاب صاحب قدرفرشتہ کی زبان پر قدروالی امت پرنازل کی گئ ،شایداس لیے اللہ تعالئ نےاس صورت میں لفظ قدرکو تین مرتبہ بیان فرمایاہے۔
القدرسے مرادالضیق بهی لیا گیاہے جس کے معنی تنگی ہے یعنی زمین رحمت کے فرشتوں سے اسقدر بهرجاتی ہے کہ تنگ ہوجاتی ہے۔

رہی یہ بات یہ رات کس ماہ اورکس تاریخ کو آتی ہے،تواللہ رب العزت نے اس کاخودفیصلہ کردیاکہ قرآن کانزول رمضان میں ہواتوثابت ہوگیاکہ یہ رات ماہ رمضان ہی کی کوئ رات ہے،تاریخ کے تعین کے بارے میں علماءکابڑااختلاف ہے۔
میرے اور آپ کے آقا رحمت دوجہاں سرورکون ومکان حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ...
"رمضان کے آخری عشرہ میں لیلته القدرکوتلاش کرو"
حضرت عمررضی اللہ تعالئ عنه سے منقول ہے کہ لیلته القدرکے نوخروف ہیں لیلته کا اس صورت میں استعمال تین بارہواہے پس یہ ستائیس ہوں گےجوستائیسویں رات پروال ہے۔


اک دفعہ امہات  المئومینین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالئ عنہما نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیه واسلم ،اگرمیں شب قدرکوپالوں توکیامانگوں؟
آپ نے ارشادفرمایاتومعافی کی دعامانگ پس"اللہ تعالی معاف کر دینے والا ہے اور معافی کو پسندبهی فرماتاہے"۔
حضرت انس سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واسلم نے ارشاد فرمایا۔ لیلته القدرکوجبرائیل فرشتوں کے ایک جم غفیرکے ساتهہ اترتا ہےاورملائکہ کا یہ گروہراس بندے کے لیے دعامغفرت اور التجاء رحمت کرتا ہے جو کهڑے ہوئے یا بیٹهے ہوئے اللہ عزوجل کے ذکرمیں مشغول ہوتا ہےایک روایت میں یہ بهی ہے کہ ان سے مصافہ بهی کرتے ہیں۔


کتناحوش نصیب اور بلند اقبال ہے وہ بندہ جو اس رات کو اپنے پرور دگارکی یاد میں بصر کرتا ہے جبرائیل اورفرشتے اس کے ساتهہ مصافہ کرنے کا شرف حاصل کرنے کے لیے آسمان سے اتر کر اس کے پاس آتے ہیں اور اسکی مغفرت اور بحشش کے لیے دعائیں مانگتے ہیں۔ سبحان اللہ
یہاں سوال یہ ہوتا ہے کہ فرشتے ہمارے گناہوں کو جاننےکہ باوجود ہم پر کیوں نزول کرتےہیں؟
صاحب روح البیان فرماتے ہیں:
فرشتےگناہوں کی تفصیلات سے واقف نہیں ہوتے جب وہ لوح مخفوظ کا مطالعہ کرتے ہیںں تو بندوں کے طاعات کو د یکهتے ہیں اور جب گناہوں کا مطالعہ کر نا چا ہتے ہیں تو اللہ کریم بندوں کے گناہوں پر پردہ ڈال دیتا ہے پس وہ دیکهہ نہیں سکتے اس مقام پر وہ پکار اٹهتےہیں تمام پاکی اس رب کے لیے ہےجس نے خوبصورتی کو ظاہر کیا اوربدصورتی پر پردہ ڈال دیا نیز فرشتے زمین میں بندوں کی اطاعات کو دیکهتے ہیں جو آسمانوں میں نہیں ہوتیں مثلا کهانا کهلانااور گناہگاروں کا گڑگڑانا،حدیث قدسی میں ہےکہ گناہگاروں کا گڑگڑانا،میری پاکی بیان کرنے والوں کی آوازسے کہیں زیادہ پسندہے فرشتے ایک دوسرے کو کہتے ہیں آو زمین کی طرف چلیں اور وہ آواز سنیں جو ہمارے رب کو سب سے زیادہ پسند ہے اور یہ آوازمیرےرب کو پسند بهی کیوں نہ ہو کہ پاکی بیان کرنے والوں کی تسبیحات کی کهڑکهڑاہت اطاعت گزاروں کی حالت کے کمال کا اظہار ہےجبکہ گناہگاروں کی آہ بکا رب العالمین کی بخشش کا اظہار ہے۔


حضور علیہ الصلوةوالسلام کا یہ ارشاد گرامی بهی پیش نظر رہے:
یعنی جوشخص لیلته القدر میں ایمان کے ساتهہ اور حصول ثواب کے لیے قیام کرتا ہے اس کے پہلے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
شب قدرکی اہمیت کو بیان کیا جائے تو قلم کی سیاہی کم پڑجائے گی لیکن اس کی شان اورفضیلت بیان نہ ہو سکے گی۔اتنی فضیلت اوراہمیت والی رات کواگرپالیاجائے اوراس کی برکتوں کوسمیٹ لیاجائےتوبڑی سعادت کی بات ہےکیونکہ رب تعالی نے سعادت والے مہینے میں یہ سعادت والی رات اپنے مقرب بندے کو عطا فرمائی۔


ان مشکل اوقات میں جس میں وبائ مرض نے ہمیں اپنی لپیٹ میں لیا ہواہے توان لمحات میں رمضان کےمقدس بابرکت اوررحمتوں بهرے مہینے کوپالینے کا شرف حاصل ہواہے تو پهراس کی قدر کرتے ہوئےسجدوں سے اپنی پیشانی کوروشن کرناہوگاتاکہ ذکراللہ سےاللہ ذولجلال کے ہاں معافی کے مستحق ہو سکیں ،کیو نکہ میرااور آپ کا رب بار بار فرماتا ہے اے بندے تو توبہ کر میں تیری تو بہ کو قبول کر تا ہوں ، میں بندہ ناچیز اتناہی کہوں گی یاالہی...
رحمت کوحکم دےدے
دامن میں ہم کولے لے
بخشش کوحکم دے دے
دامن میں ہم کولے لے
آمین ثم آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :