ملاقات کا ایک خوبصورت انداز

ہفتہ 5 جون 2021

Afifa Tariq

عفیفہ طارق

آج میں تنہائی میں بیٹهی سوچ رہی تهی کہ اس جہاں میں ہر کسی کے دل میں ایک دوسرے کے لئیے اتنی نفرتیں کیوں ہیں؟ کیوں ہم ایک دوسرے کے لئے دل میں کدورتیں رکهتے ہیں تو سوچتے ہی سوچتے ایک بڑی وجہ ذہن میں آئی کہ جب کبهی ہماری کسی سے ملاقات ہوتی ہے یا فون پر رابطہ ہو  تو ہم سلام کی بجاے ہیلو !کا لفظ استعمال کر تے ہیں اور ہیلو انگریزوں کا لفظ ہے اگر ہم ان  کی مشابہت احتیار کریں گے تو گناہگار کہلائیں گےاور جبکہ اسلام علیکم کے الفاظ ادا کر نے سے دس نیکیاں بهرتی ہیں جب نیکیاں ملیں گی تو دلوں سے بغض بهی حتم ہو گا  دل صاف ہونگے
کیا ہم نے کبهی سوچا ہے کہ  اللہ کےمحبوب کی امتوں پر کیوں آفتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں کیوں ہمارے تعلیمی مراکز بند ہیں  کیوں پڑهائیوں کا ضیاع ہو رہا ہے کیوں امت محمدیہ کے غریب لوگ بهوک  سے مر رہے ہیں نفرتیں اتنی  ہیں کہ کسی کو کسی کا احساس تک نہیں میں جب سوچوں توں بہت سے سوال  ذہن کو جهکڑ لیتے ہیں
کیا یہ مسلمانوں پہ ظلم کا نتیجہ  ہے ؟
کیا یہ مقدس مقامات کی توہین ہے؟     
کیا انگریزوں کے رسم و رواج کو اپنانا ہے؟
ہاں جی میں کہوں گی کہ یہ کچهہ وجوہات ہیں اس لئے کے ہم اپنے  دین کو بهول گے ہیں میرے اللہ نے اس مرض کے ذریعے ملاقات کا اصل طریقہ بهی بتایا ہے  تو دیکهئیے
دین ایک مکمل ضابطہ حیات ہے یہ ایک خوبصورت دین ہےجس نے اپنے ماننے والے ہر فرد کی زندگی کو خوبصورت بنا دیاہےخوبصورت اس لیے ہے کہ جس اللہ کی طرف سے یہ دین آیاوہ اللہ بہت ہی خوبصورت ہے الغرض اس دین کا ہر حصہ خوبصورتیوں سے بهرا ہوا ہے جو لوگ اس  کو دل سے مانتے ہیں وہ دنیا کی زندگی کو بهی کامیابی سے گزارتے ہیں اور ان کی اخروی زندگی بهی بہتر گزرتی ہے دین اسلام ایک امن اور سلامتی کا دین ہےیہ اپنے چاہنے والوں کو سارے احکام کا پابند بناتا ہے جس پر عمل پیرا ہو کر پیروکار اپنی زندگی کو پر امن بنا سکتے ہیں
 دین اسلام نے ملاقات کا بهی ایک خوبصورت انداز سیکهایا ہےیہ دین جہاں دو مسلمان بهائیوں کو آپس میں ملاقات کرنے کا درس دیتا ہےاس سے نہ صرف ان دونوں میں محبت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں بلکہ ان کی اخروی زندگی میں بهی اہم کر دار ادا ہوتا ہےالہذا بحثیت مسلمان ہمارےلئے ضروری ہے کہ ہم ان طریقوں کا نہ صرف مطالعہ کریں بلکہ مستقل بنیادوں پر ان پر اس انداز میں عمل کریں کہ وہ طریقے ہماری فطرت ثانیہ بنا دے ( آمین )
سیدنا ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے قسم اٹها کر ارشاد فرمایا
"مجهے اس ذات کی قسم جس  کے قبضہ قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جان ہے تم اتنی دیر تک جنت میں نہیں جا سکتے جب تک ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو (اے لوگو) میں تمہیں وہ معاملہ نہ بتا دوں کہ جس کی وجہ سے تم با ہم محبت کر نے  لگو " اپنے درمیان سلام کے الفاظ عام کر دو"
بہت ہی عمدہ الفاظ ہیں اور دنیا اور آخرت کو سنوارنے کا کیا خوبصورت انداز  ہے ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے خالق کی قسم اٹها کر ارشاد فرماتے ہیں کہ جنت جانے کیلئے ایمان ہو نا شرط ہے اور ایمان کےلئےباہم محبت لازم ہے۔

(جاری ہے)


گویا کہ میرے اور آپ کے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ راز کهول دیا کہ لوگو! اسلام علیکم کے الفاط اپنی زبانوں اور اپنے دلوں میں عام کر دو اس کی برکت سے اللہ تمہارے دلوں میں محبت ڈال دے گا وہ محبت تمہیں صاحب ایمان کے درجے پر فائز فر ما دےگی اور وہ ایمان تمہیں اللہ کا سب سے بڑا  مقام جنت الفردوس میں جگہ دے گا۔
جب بهی  دو بهائی آپس میں ملتے ہیں بجائے اس کے وہ اسلام علیکم کہیں بلکہ وہ ہاتهہ ملانا شروع کر دیتے ہیں کیوں کہ ان کے نزدیک ہاتهہ ملانا ہی سلام ہے میرا دین مصافحہ سے روکتا نہیں بلکہ حکم دیتا ہے  اور اس کا اندازہ بهی اس وقت ہوا جب اس وبا نے ہمیں گهیرا تو ہی احساس ہوا کہ صرف ہاتهہ ملا دینے سے محبت نہیں بهڑتی بلکہ اس سے تو مرض ہی جنم لیتے ہیں اس لیے چا ہے دور سے آئیں یا کمرے سے حوش اخلاقی سے اسلام علیکم کہیے کیوں کہ یہ اسلام کی مضبوط جڑ ہے اگر اس جڑ کو ہم نے مضبو ط  بنا لیا تویقین جا نیئے آپ ہر مشکل سے محفوظ ہیں۔

   
آج کے موجودہ دور میں ہر کوئی چاہتا ہے کہ ہمارے گهروں میں  سکون پیدا ہو اور ہر انسان کی کیفیت یہ ہی ہوتی ہے دن بهر جہاں کہیں بهی ہوں رات کو اپنے ہی گهر  ہوں تو ہی سکون میسر آتا ہے کیوں کہ وہ اپنے گهر کو سکون کی اماجگا سمجهتا ہے موجودہ وقت میں انسان جس سکون کا  متلاشی ہے اسے گهر میں  میسر نہیں آتا اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس کہ گهر میں سکون اور اہل خانہ میں محبت پیدا ہو اور ان پر خصوصی برکات و رحمتوں کا نزول ہو اسے  چا ہیے کہ اس حدیث مبارکہ پر عمل کرے۔


حضرت انس بن مالک ارشاد فرما تے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجهے ارشاد فرما یا۔
"اے میرے بیٹے !جب تو اپنے گهر میں داخل ہو تو سلام کیا کرواس سے تم پراور تمہارے اہل خانہ پر برکت  نازل ہو گی "
 لہذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم پر اور ہمارے اہل و عیال پربر کتیں نازل ہوں تو ضروری ہے کہ جب بهی گهر میں داخل ہوں تو سب سے پہلے سلام کیا کریں اس سے اللہ تعالی کی رحمتیں ،برکتیں  اور گهروں میں حوشحا لیا ں آئیں گی وہ برکت جو سلام سے حاصل ہو تی ہے اس کو سمیٹنے کے لیے  حضرت عبداللہ بن عمر بازار کا چکر لگایا کر تے تهے تاکہ لوگوں کے ہجوم میں سلام کیا جائے  اور برکتیں لوٹی جائیں سلام کے الفاظ عام کجیئے اور محبتیں بانٹیئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :