کرپشن مکاؤ،جمہوریت بچاؤ

بدھ 12 جولائی 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

سارے سیاست دان برے ہیں اور ان برے سیاست دانوں کو ووٹ دینے والے عوام جاہل ہیں یہ ہے سرمایہ دارانہ ذہنیت اور ملٹری ومذہبی اشرافیہ کا نظریہ جس کو شہری مڈل کلاس بھی دل وجان سے تسلیم کرتی ہےعوام کے لئے ذہنی غلام اور زندہ لاشوں کے سے الفاظ استعمال کرکے ان کی توہین کی جاتی ہے کرپشن کو باقاعدہ ایک ہتھیار بنا کر عوام کے نمائندوں کا نہ صرف شکار ہوتا ہے بلکہ عوام کی اشرافیہ میں سے من پسند افراد کو چن کر زبردستی عوام کا نمائندہ بنایا جاتا ہےتاریخ گواہ ہے اکیسویں صدی میں ہم ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں ہم اپنا مستقبل خود طے کرنے کے لئے نااہل قرار دیے جاچکے ہیں گویا بیس کروڑ گدھوں کا ملک ،،،مجھے نوازشریف بالکل پسند نہیں ہے مگر وہ میرے ملک کا منتخب وزیراعظم ہے، وہ قوم کا چور ہےجے آئی ٹی میں بھی ثابت ہوچکا ہے اس نے میری اقدار کو پامال کیا ہے تو مجھے حق ہے کہ میں اسے اگلے الیکشن میں ووٹ کے ذریعےمسترد کرکے اس غیرجمہوری آلِ شریف کو دن میں تارے دکھادوں اور انکی آمرآنہ کرپشن ذادہ سیاست کو جاتی عمرہ کے محل میں دفن کردوں ،مگراب صورت حال یہ بن چکی ہے کے ایک جمہوری وزیراعظم کا رویہ اورطرز سیاست جمہوری اقدار کے خلاف ہوچکا ہے سیاسی لیڈران کو جمہوریت کی خاطر قربانی دینا پڑتی ہے لیکن میاں نواز شریف اس قربانی کے لیے تیار نظر نہیں آ رہے موجودہ سیاسی بحران کا حل وزیر اعظم کے پاس ہے وہ مستفی ہوں اس سے پہلے کے ملک کا سب بڑا انصاف کا ادارہ انکو گھر بھیجے یا کوئی اور، وہ کسی بھی ن لیگی رہنما کا وزیر اعظم نامزد کریں اسمبلی میں انکی اکثریت ہے اس کے بعد ایک عام پاکستانی کی طرح خود سپریم کورٹ میں اپنا کیس لڑیں اگر سچے ہوئے تو کیس جیت جاہیں گے ورنہ سزا قانون دے گا اس کے لئے تیار ہوجاہیں لیکن اپنی ذاتی انا اور دولت کی خاطر پوری جمہوری سسٹم کوداو پر لگانا کسی جمہوری لیڈر کو یہ زیب نہیں دیتا ،آج سپریم کورٹ نے بہت اچھے فیصلے لیے اور اپنی طاقت کو باور کروایا حکومتی وزراء اور ایک میڈیا گروپ کو نوٹس بھیج کر ۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی رپوٹ پرویسے اصولی طور پرکیا ہی اچھا ہوتا موقف شریف فیملی کی جانب سے آتا وہ تسلیم کرتے یا مسترد لیکن عوام کے ووٹوں سے منتخب وزراء سامنے آئے ہمیشہ کی طرح لیکن بھیگی بلی بنے ہوئے تھے پہلے کی طرح عدالت کے خلاف ایک لفظ نہیں نکلا جو کے اچھی راویت ہے لیکن یہ تبدیلی عدالت کی جانب سے شوکاز نوٹس کے بعد آئی ،ہم میڈیا والے بھی مالک کے کہنے پر تمام صحافتی اصول بھول گئے اور ایک ٹیبل سٹوری جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کے لیے پرنٹ کردی اب اس پر بھی عدالت نے شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے فیصلہ آ جائے گا ،نہال ہاشمی صاحب نے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کی کوشش کی اور کنویں میں جا گرا ،فرد جرم عائد ہوگئی اور موصوف کے وکیل نے عدالت میں کہا کے شیطان کو بھی سزا سے قبل وارننگ دی گئی تھی لہذا ہمیں بھی وارننگ دی جائے یہ لیول ہوگیا ہے ہمارے سیاست دانوں کا کے سزا کو سامنے دیکھ کر ہم شیطان کو مدد کے پکارنے لگے ہیں ،، جے آئی ٹی کی رپورٹ شریف فیملی کے خلاف چارج شیٹ ہے اسکا دلیل کے ساتھ تو مقابلا کیا جا سکتا ہے لیکن اسطرح کے اوچھے ہتھکنڈو ں سے ہرگز نہیں اب اگر جمہوری نظام کو کچھ ہوتا ہے تو اسکی ذمہ داری عمران خان پر ہرگز نہیں ڈالی جاسکتی اسکا کرپشن کے خلاف ایک واضع موقف ہے اس کےاپنے خلاف تمام کیس عدالتوں میں موجود ہیں فیصلہ آ جائے گا ،،،ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اس سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے اکٹھے ہوکر کوشش کرنی چاہیے اس جمہوری سسٹم کو بچانے کے لیے اس سے پہلے کے کوئی تیسرا آ کر یہ بحران ختم کرے اور کسی کے ہاتھ کچھ نہ آئے ،، پاکستان میں کرپشن کا خاتمہ بہت ضروری ہے اور پاکستان کا مستقبل کرپشن سے پاک پاکستان میں پوشیدہ ہے ، کرپشن کے خلاف یہ جنگ شریف فیملی پر ختم نہیں ہونی چاہیے بلکے یہ احتساب کا سلسلہ چلتا رہنا چاہیے جن 400افراد کے پاناما میں نام آئے ہیں انکے خلاف بھی اسطرح سے بھر پور کاروائی کرنی ہوگی ۔

۔ قارئین جے آئی ٹی رپورٹ پرتفصیل سے انشااللہ بہت جلد کالم لکھوں گا لیکن کیونکہ میں ایک صحافت کا طالب علم ہوں میں اچھی طرح جانتا ہوں ، پاکستان ، آزادی صحافت ، اور جمہوری سسٹم کی بقا کرپشن مکاؤ جمہوریت بچاؤ میں پوشیدہ ہے،،،موج ہموار ہے، ہوا چل پڑی ہے مگر جس سمت ہوا لے چلے اگر ہم اور آپ بھی چلے تو انسان کاہے کے ہوئے سب کو سوچنا ہوگااور فیصلہ کرنا ہوگا ،،کرپشن مکاؤ جمہوریت بچاؤ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :