جنوبی پنجاب کا ماتم

بدھ 1 نومبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

پنجاب میں پچھلے 9سال سے ن لیگ کی حکومت ہے شہباز شریف ،عرف خادم اعلی پاکستان کے سب سے بڑے آبادی والے صوبے کے سربراہ ہیں ،کئی بار میں ان سے جنوبی پنجاب کی حالت زار پر سوال کر چکا ہوں جسکے جواب وہ بہت جذباتی ہو کر کچھ یوں دیتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کا بجٹ تیس فیصد بنتا ہے جبکہ ہم نے 33فیصد بجٹ رکھا ہے,اور بس دودھ کی نہریں بہنے کو بے تاب ہیں۔

33فیصد بجٹ کاغذات کے گورکھ دھندے میں رکھا ضرور جاتا ہے لیکن خرچ صرف دس فیصد ہی کیا جاتا ہے،باقی میاں صاحب اپنے قلم کی طاقت اور انگلی کے اشارے پر لاہور کے مختلف پروجیکٹ پر خرچ کر ڈالتے ہیں،پنجاب کی بیورکریسی "زکوٹاجن"فورس تخت لاہور کی لونڈی ہے،میرٹ ،انصاف،بجٹ کی منصفانہ تقسیم اور استعمال خادم اعلی کی انگلی پر ناچتا ہےلیکن جنوبی پنجاب کی عوام کا اپنی محرومیوں پر جاری ماتم انکو نظر نہیں آتا ،،میرے مستقل قارئین میں شامل ایک دوست محمد سیلم پاشا جو کہ بہاولپور کے رہائشی ہیں ان سے بات ہوئی تو وہ تخت لاہور کی بے انصافیوں پر احتجاج کر رہے تھے اور بتا رہے تھے کہ جنوبی پنجاب کا علاقہ چولستان جوکہ پہاولپور سے شروع ہوتا تھرپارکر سندھ سے جا ملتا ہے یہاں کے لوگ بنیادی سہولیات تو دور کی بات ہے زندگی جینے کو ترس رہی ہے بھوکے ،ننگے، پیاسے ،ہپٹاٹس اے بی سی کے مرض میں مبتلا پاکستانی تخت لاہور کی جانب دیکھ رہے ہیں،جانور اور انسان ایک تالاب سے پانی پیتے ہیں،"وہ پانی جو پارش سے اکٹھا کیا جاتا ہے" لاہور میں تو صرف تین کیس سامنے آئے ہیں سڑک پرزچگی کے تو ٹی وی کی سکرینیں بھی لال ہوئی اور خادم اعلی نے اس پر روٹین کے مطابق نوٹس لیا کیونکہ وہ اس وقت تک کوئی نوٹس نہیں لیتے جب تک میڈیا کسی مسلے پر شور نہیں کرتا ،خادم اعلی نوٹس پر نوٹس کا خوب چورن بیچ رہے ہیں لیکن پنجاب کے ظالم حکمرانو کو چولستان کی بیٹیاں جو ریت کے ٹیلوں پر بچوں کو جنم دتیی ہیں وہ نظرکیوں نہیں آتیں ،یہاں نہ سکولز ہیں، نہ ہسپتال ، نہ روزگار،نہ پینے کو صاف پانی ،نہ روڈ، نہ کھیتی باڑی کرنے کے لیے نہری پانی ،رہنے کے لیے کچے اور لکڑی کے گھروں میں زندگی کی سانسیں پوری کرتے ہمارے پاکستانی بھائی لاہور کی جانب آنکھیں کھولے اور ہاتھ پھیلائے اپنا حق مانگ رہے ہیں،چولستان کی زندگی کا سارا دارومدار بارش کے گرد گھومتا ہے،بارش ہوگی تو انسانوں اور جانوروں کو پانی ملے گا، زمین کے ہونٹ بارش کے پانی سے تر ہوں گے تو چارہ اگے گا اور زندگی آگے بڑھے گی ،انہوں نے بتایا کہ ایم ڈی چولستان کو لاہور سے حلف وفاداری سلطنت شریفیہ لیکر تعینات کیا گیا اس نے یہاں ہزاروں ایکڑ زمین جنوبی پنجاب کے غریب عوام کے حق کوہڑپ کرتے ہوئے، حکومت شریف کے حکم پر لاہور، فیصل آباد،گوجرنوالہ،کے رہنے والوں کا الاٹ کردی جس میں حمزہ شہباز شریف بھی شامل ہے،ان لوگوں کے جعلی کاغذات بناکر انکو چولستان کا رہائشی بنایا گیا اور پھر رولز کی دھجیاں اڑاتے ہوئے انکی نام ٹرانسفر کر دی گئی۔

(جاری ہے)

۔۔ میں بھی جنوبی پنجاب کا رہنے والا ہوں مسائل کو بخوبی سمجھتا ہوں ۔۔۔ پنجاب حکومت کا فوکس صرف لاہور ہے اگر خادم اعلی انگلی گھمائیں تو چولستان کا مسلہ صرف تین سال میں حل ہوسکتا ہے۔۔ حکومت صرف چارکام کردے،"1"ہیڈ تریموں یا ہیڈ پنجند سے دو پانی کی نہریں چولستان سے گذار کر کھیتوں کو پانی مہیا کر دیا جائے "2"چولستان کے تمام علاقوں کو جوڑنے کے لیے ضروری سڑکیں بنادی جاہیں،"3"ایم اے یا بے اے تعلیمی میرٹ رکھ کربے روزگارنوجوانوں کو25ایکڑ کے حساب سے زمین الاٹ کر دی جائے جن کے پاس پہلے ملکیتی زمین نہ ہو ،"4" چولستان کو ڈوثرن کا درجہ دیکر اسکو کم از کم 3تحصیلوں میں تقسیم کرکے سرکاری مشنری بٹھا دی جائے ،اگر ایسا ہوجائے تو جنوبی پنجاب سے بے روزگاری ختم ہوجائے گی،اندھیرے روشنیوں میں بدل جاہیں گے ،جنوبی پنجاب کے لوگوں کی زندگی محرومیوں سے نکل جائے گی اور اربوں روپے سرکار کو ریونیوبھی اکٹھا ہونا شروع ہوجائے گا ،چولستان میں کم وپیش ۲کروڑ ایکڑ زمین اس وقت غیر آباد موجود ہے جسکو آباد کرکے ہم جنوبی پنجاب کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں، اس پلان پر صرف ایک میٹرو یا اورینج ٹرین کی قیمت جتنا خرچ ہوگا،حکمران جنوبی پنجاب کو صوبہ تو بلکل نہیں بناہیں گے کیونکہ تخت لاہورکو صرف پنجاب فتح کرکے پورے ملک پر حکومت کرنے کا شورا منہ کو لگا ہوا ہے یہ ایسا ہرگز نہیں کریں گے، نہ بناہیں صوبہ لیکن جنوبی پنجاب کے عوام کے مسائل پر ماتم انکو روکنا ہوگا،اس وقت سے ڈریں جب جنوبی پنجاب کی عوام کے مسائل کا ماتم تخت لاہور کو چولستان بنادے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :