مریم صفدرکی تقریر !

بدھ 14 مارچ 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

مریم صفدر نامی خاتون آجکل لیڈر کے میرٹ اور خوبیوں کے تعین کا سبق بڑھ چڑھ کے سنا رہی ہے اپنے جلسوں میں ۔۔۔۔ لیڈر ایسا ہوتا لیڈر ویسا نہیں ہوتا وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ میڈیا بھی اس سبق کو عوام تک پہنچانے میں خوب نمک حلالی میں مصروف ہے لہذا آپ مریم صفدر کے خطاب سن چکے ہیں آج کا کالم انکی لیڈر کے بارے بنائی گئی میرٹ پالیسی پر ہے کہ جس کے مطابق نوازشریف پاکستان کا وہ اکلوتا لیڈر ہے جو مریم صفدر کی تعین کردہ پالیسی پر پورا اترتا ہے
لہذا آج کا کالم مریم صفدر کی لیڈر پالیسی میں ترمیم کرنے میں مدد کرے گا کیونکہ مریم صفدر ایک ایف ایس سی فیل خاتون ہے شائد اپنے لیڈر کا ماضی انکو یاد نہ ہو وہ یہ کالم پڑھ کر آئندہ کے تمام جلسوں میں ان گذارشات کو بھی شامل کر لے تاکہ عوام کو لیڈر کا انتخاب کرنے میں آسانی ہو
میرے شیرو اسلام علیکم ۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے یقین تھا آپ اپنے اور میرے لیڈر کی خوبیاں سننے ضرور آو گے ،آج میں اپنے اور آپکے لیڈر کے بارے صرف سچ بولوں گی سچ کے علاوہ کچھ نہیں بولوں گی ۔ میرے دادا بزنسمین تھے اور انکے آئین شکن ڈکیٹیٹر ضیا الحق کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے آپکو یاد ہے ناں یہ وہی جنرل ضیا تھا جس نے1977 میں مارشل لگایا تھا اور جمہوری وزیراعظم کو پھانسی پرلٹکایا تھا ،یاد ہے کے نہیں ہاتھ ہلا کر بتاو یاد ہے ۔

۔۔۔۔ انہوں نے ہمارے لیڈر جو ابھی کالج سے بی اے کرنے کے بعد فارغ ہوئے تھے کہا کہ انکو کوئی نوکری دی جائے تو انہوں نے کہا کہ انکو سیاست میں لاتے ہیں کیونکہ سیاست پاکستان میں سب سے اچھا بزنس اور نوکری ہے انہوں نے جنرل جیلانی کو حکم دیا کہ اس بچے کو سیاست دان بنایا جائے جس کے بعد ہمارے لیڈر پنجاب کے وزیر خزانہ بنے اور جونیجوحکومت میں پنجاب کے وزیراعلی ، 1988 میں جنرل ضیا نے جونیجو حکومت برخاست کی تو آپ کے لیڈر نے اپنے جمہوری وزیر اعظم جونیجوکا ساتھ دینے کی بجائے ڈکٹیٹر کا ساتھ دیا اور پنجاب کی حکومت ختم نا کی ۔

پھر جب ضیا کے جہاز حادثہ میں پرخیچے اڑے تو انکی قبر پر جا کر اعلان کیا کہ میں انکا روحانی بیٹا انکا مشن جاری رکھوں گا ، جسکے بعد 1990 کے الیکشن میں آئی ایس آئی سے کروڑوں روپے لے کر الیکشن میں حصہ لیا لیکن غداربھٹو کی بیٹی بینظیر پھر بھی الیکشن جیت گئی آپکے لیڈر نے اس کو تسلیم نہیں کیا اور صدر غلام اسحاق خان سے ملکر 58ٹوبی کے ذریعے گھر بھیج دیا بی بی کی حکومت کو ختم کیا اور اپنی حکومت بنائی ، لیکن پھر1993میں اسحاق خان نے 58 ٹوبی کا استعمال کرکے ہمارے لیڈر کی حکومت ختم کی لیکن آپ کے لیڈر نے ججوں کے ساتھ ملکر سپریم کورٹ کے جج نسیم حسن شاہ سے اپنی حکومت بحال کروائی ، پھر1994 میں بینظیر کے خلاف تحریک نجات چلائی اور فاروق لغاری کے ساتھ ملکر بینظیر کی حکومت کا تختہ الٹ دیا ۔

بینظیراورآصف زرداری پر درجنوں مقدمات بنائے اور ججوں کو خرید کر کال کرکے مطلوبہ فیصلہ کرنے کا حکم دیاکرتے تھے ،اسکی ویڈیوز آج بھی یوٹیوب پر موجود ہے یاد ہے کے نہیں ؟ ہاتھ ہلا کربتاو وہ ویڈیو موجود ہے کے نہیں ؟؟ میں نے آج آپ سے وعدہ کیا ہے کہ سچ بولوں گی اب سنتے جائیے سچ ۔ 1999 میں جنرل مشرف نے ہمارے لیڈر کی حکومت کا تختہ الٹا اور قید کر لیا لیکن ہم جھکے نہیں بکے نہیں بلکے عوام کی خاطر ایک خفیہ ایگرمنٹ کرکے راتوں رات سعودی عرب چلے گئے ۔

کیونکہ جیل میں بہت مچھر تھے ،آپکو پتہ ہے ناں آپکے لیڈر کو جیل کے مچھروں سے بہت ڈر لگتا ہے ۔۔ ۔ پھر ہم نے بنیظیر بھٹو کے ساتھ میثاق جمہوریت کیا اور بی بی مشرف کے ساتھ ڈیل کرکے واپس آ گئی لیکن آپ کے لیڈر نے دو مرتبہ پاکستان آنے کی کوشش کی اور آپکو بھی اہرپورٹ پر بلایا تھا لیکن افسوس میرے شیرو اس وقت آپ نہیں آئے تھے ، جس وجہ سے انکو زبردستی واپس بھیج دیا گیا پھر ہمارے لیڈر ایک بار واپس آئے الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا پھر بھی ہماری جماعت الیکشن میں کافی سیٹں جیت گئی اور ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں چلے گئے ہمارے وزراء نے ڈکٹیٹر مشرف سے حلف لیا آپکو یاد ہے کے نہیں یاد ۔

اونچی آواز سے بتاو ۔۔ لیکن ہم عدلیہ کی آزادی کے لیے حکومت سے باہر آ گئے اور عدلیہ بحال کروائی ۔ ہمارے لیٖڈر نے جج افتخار چوہدری کے ساتھ ملکر پیپلز پارٹی کو چلنے نہیں دیا ہر بڑے پروجیکٹ سمیت ٹماٹر کی بڑھتی قیمت پر سوموٹو ایکشن لیا گیا اور آخر میں پیپلز پارٹی کے وزیراعظم گیلانی کو عدالت سے گھر بھیجوایا ۔یاد ہے کے نہیں ؟؟ ، میرے شیرو میری تقریر لمبی ہورہی ہے بس آخری چند خوبیاں اپنے لیڈر کی سن لو کیونکہ خوبیوں کی لسٹ بہت لمبی ہے لہذا اپنی تقریر مختصر کرتی ہوں ۔

ہمارے لیڈر نے 2013میں جنرل کیانی اور افتخار چوہدری کے ساتھ ملکر الیکشن جیتا اور مشرف کی آدھی کابینہ کو اپنی کابینہ کا حصہ بنایا مشرف کو باہر جانے کی اجازات دی تاکہ محبت کا جوپرانا رشتہ ہے وہ قائم رہے ۔۔۔ لیکن مخالفین نے ہمارے خلاف وہی کام شروع کردیے جن پر صرف آپ کے اور میرے لیڈرنواز شریف کا استحقاق بنتا تھا انہوں نے گیلانی کی طرح جس عدلیہ کو ہم نے آزاد کروایا اسی عدلیہ نے ہمارے لیڈر کو بھی نااہل کردیا لیکن ہم مخالفین کو وہ کام کرنے کی ہزگز اجازات نہیں دیں گے جو ہمارا لیڈر ماضی میں کرتا رہا ہے ۔

میرے شیرو ہمارا ساتھ دو ہمارے لیڈر کے ساتھ تین بار زیادتی ہوئی ہے لیکن اب ہم مزید زیادتی برداشت نہیں کریں گے جو ہمارے لیڈر نے ماضی میں کیا اسکی اجازات ہم کسی کو نہیں دے سکتے اس پرصرف ہمارا حق ہے ۔۔ شکریہ شیروتیاری کرو انقلاب کی ۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :