”اداروں کو تالے لگانے سے گریز پا رہیں“

ہفتہ 30 جنوری 2021

Ahmed Khan

احمد خان

سرکار کی کمان داری میں چلنے والے اداروں کے بارے میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے طرز فکر میں خوب ایکا پا یا جا تاہے مسلم لیگ ن بھی عوام کے مفاد سے لگ کھا نے والے اداروں کو ساہوں کاروں کے حوالے کر نے کی پالیسی پر گامزن رہی اب تحریک انصاف حکومت کا مقصد اولیں بھی عوام کے مفاد کے حامل اداروں سے جاں خلاصی ٹھہرا ہے ، مان لیتے ہیں کہ پاکستان اسٹیل ملز سابقہ حکومتوں کے ہاتھوں تباہ ہو ا پاکستان اسٹیل ملز کو تالے لگا نے کی خوش نامی مگر انصافین حکومت نے اپنے نام کی ، مواصلات سے جڑے محکمہ ڈاک کو بھی نجی ہاتھوں میں دینے کے لیے مو جودہ حکومت دانت تیز کر رہی ہے ، وطن عز یز میں محکمہ ڈاک کی رسائی ہرکو نے ہر قریے ہر گوٹھ ہر گاؤں تک ہے ، گاہے گاہے اگر چہ ڈاک کے نظام کی تر سیل کے بارے عوام کی جانب سے شکا یات بھی سامنے آتی ہیں ، بہر طور پورے ملک کو جوڑنے میں محکمہ ڈاک کی افادیت سے عوام کا کو ئی طبقہ انکار نہیں کر سکتا ، خیر سے تبدیلی سرکار عوا می مفاد کے امیں اس محکمہ کو بھی اپنے کندھوں سے اتارنے کے لیے پر تولے بیٹھی ہے ، لاکھوں بزرگ مرد وزن ہر ماہ ڈاک خانوں سے باآسانی اپنی پنشن وصول کر تے ہیں نئے شاہی فرمان کے مطابق اب ڈاک خانے سے پنشن کی ادائیگی کی سہولت بنکوں کو منتقل کر نے کی شنید ہے ، محکمہ ڈاک میں اربوں کھر بوں کے بچت کے کھا تے موجود ہیں ، ان کھا تے داروں کے کھاتے قومی بچت کے مراکز میں منتقل کر نے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ، اس کے بعد کیا ہو گا ، ظاہر ہے قومی ورثے کی حیثیت رکھنے والے اس محکمے کو تالے لگا دئیے جا ئیں گے بڑے بڑے گا ڑیوں میں گھو منے اور لاکھوں کروڑوں کی مراعات پر ہاتھ صاف کر نے والے پالیسی سازوں نے کبھی سوچنے کی زحمت کی کہ محکمہ ڈاک کو تالے لگا دینے سے عوام کی مشکلات اور مصائب میں کس قدر اضافہ ہو جا ئے گا ، ملک کے ہر گاؤں ہر گوٹھ میں ڈاک خانہ مو جود ہے جہاں سے پیرانہ سالی میں قدم رکھنے والے مرد و زن بغیر کسی دقت کے ہر ماہ جاکر اپنی پنشن وصول کر لیتے ہیں ، ہر گا ؤں ہر گوٹھ میں مو جود چھو ٹا ڈاک خانہ مقامی آبادی کے لیے ” بچت گھر “ کی سہولت بھی مہیاکر تا ہے ، گا ؤں دیہات میں بسنے والے اپنی چھوٹی موٹی بچت انہی ڈاک خانوں میں جمع کر تے ہیں محکمہ ڈاک کو تالے لگا دینے کے بعد گاؤں گو ٹھوں میں بسنے والے بوڑھوں کو پنشن لینے کے لیے دور درازکے قصبوں اور شہروں میں واقع بنکوں میں جانے کی اذیت سے دوچار ہونا پڑے گا ، محکمہ ڈاک میں عوام کی اربو ں کھر بوں کی سرمایہ کاری کا بھی ستیاناس بلکہ سوا ستیاناس ہو جا ئے گا ، جب سے عوامی حلقوں میں محکمہ ڈاک سے بچت کھا توں کی منتقلی کی خبریں زبان زد عام ہوئیں ، محکمہ ڈاک کے کھا تے دار ڈاک خانوں سے رقوم تیزی نکلوا رہے ہیں ، اربوں کھر بوں کی رقم جو حکومت اپنے ” بھلے “ کے لیے استعمال کر تی تھی اب اربوں کھر بوں کی یہ رقم حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے حکومتی تجوری سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نکل جائے گی ، کیا اداروں کی نج کاری ہی مسائل کا حل ہے ، سادہ ساسوال ہے اگر قوم کے مفاد کے حامل ادارے آپ سے نہیں چلا ئے جاتے اگر عوام کے مفاد کا تحفظ آپ نہیں کر سکتے ، اگر عوام کے لیے آپ آسانیاں پیدا نہیں کر سکتے ، ازراہ کرم عوام اور ملک کے خزانے پر بوجھ بننے کے بجا ئے گھر چلے جا ئیے ، سب سے بڑا لمیہ کیا ہے ، انتخابات کے موسم یہی سیاسی پر دھا ن وو ٹ حاصل کر نے کے لیے عوام کو کیسے کیسے سہا نے سپنے دکھاتے ہیں ، اقتدار میں آنے کے بعدیہ کھٹور دل حکمران قبیلہ عوام کے مفادات کو زک پہنچانے کے لیے کمر کس لیتا ہے ، عوام کے حقوق پر ڈاکے ڈالتا ہے ، عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی ہر اس پالیسی کا نفاذ کر تا ہے جس سے عوام کی زندگی حرام ہو ، کچھ تو خوف خدا کیجیے ، کچھ تو شرم و حیا کا دامن تھا م لیجیے ، کچھ تو ملک و قوم کے بھلے کی فکر کیجیے ، جن اداروں کو ساہو کاروں کے ہا تھوں میں دے چکے ، یہ ادارے عوام کا خون چوس رہے ہیں ، ان ساہو کاروں نے عوام کی زندگیوں کو عذاب بنا رکھا ہے ، جن اداروں کو نجی ہاتھوں میں دیا گیا وہ ادارے دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹ رہے ہیں ، پوتر مخلوق کو مگر احسا س نہیں کہ عوام کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ، ، محکمہ تعلیم محکمہ ڈاک اور محکمہ صحت کو نجی ہاتھوں میں دینے کے بعد عوام کے لیے تعلیم صحت اور مواصلات شجر ممنوعہ بن جا ئیں گے ، ریاست مدینہ کے دعوے داروں خلق خدا کی فلاح والی پالیسیوں کا چلن عام کرو، ریاست مدینہ کا نام لے کر رعایا کی زندگیوں کو عذاب نہ بنا ؤ ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :