”سیاست کی دیگ“

اتوار 13 فروری 2022

Ahmed Khan

احمد خان

ملا قاتیں راز ونیاز حریفوں کے دل میں اچانک سے محبت کی انگڑائی ، حلیفوں کے شکوے اور حریفوں سے محبت کی بڑھتی پینگیں ، ظہرانے ملنے ملا نے کے قصے حال کی ملکی سیاست کا منظر نامہ ہے ، سیاست کے ازلی حریف مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے درمیاں محبت کے کر شمے پوری قوم دیکھ رہی ہے ، جناب مولانا الگ سے حکومت وقت کے خلاف سرگرم دکھا ئی دے رہے ہیں ، ایم کیو ایم اور ق لیگ بظاہر اس وقت سیاست کی دلبر ہیں ، خبر گرم ہے کہ چھو ٹے میاں صاحب حکومت کے حلیفوں کو ” رام “ کر نے کے لیے ظاہر اور باطن دونوں طر ح سے کوشاں ہیں ، گویا سیاست کی دیگ اقتدار کی آگ پر ایک نئے جذبے سے چڑ ھا نے کی تیاریاں بظاہر جاری ہیں ، خان حکومت کو چلتا کر نے میں اہم مہرے ایم کیو ایم ق لیگ باپ اور جی ڈی اے ہیں ، کیا ایم کیو ایم خان حکومت سے دامن چھڑا نے کے لیے تیار ہوجا ئے گی ، ایم کیو ایم کے ” بڑوں “ نے وہ فصل بوئی ہے جسے اب مو جو دہ ایم کیو ایم کا ٹنے پر مجبور ہے ، ایک ایسی جماعت جس کی ” پاک دامنی “ پر بہت سے سوالات کھڑ ے ہیں ، کیا ایک مقہور ر جماعت اپنے سیاسی فیصلوں میں کامل آزاد ہوسکتی ہے ، اس سوال کا جواب ذہین قارئین خوب جانتے ہیں ، جہاں تلک ق لیگ کی داستاں ہے چوہدری برادران زیرک سیاست دان ہیں ، سیاست میں کس طرح سے چلنا ہے کس موقع پر کیا فیصلہ کر نا ہے ،کس کے ہاتھ میں ہاتھ دینا ہے اور کس سے ہاتھ چھڑ انا ہے، سیاست میں دانا پن چوہدری برادران کی گھر کی کھیتی گردانی جاتی ہے ، حکومت کی اتحادی جماعت کے طور پر پنجاب اسمبلی کا طاقت ور عہدہ ق لیگ کے ہاتھ ہے ، پنجاب میں ق لیگ کے امور کی انجام دہی میں کو ئی خاص رکاوٹ حائل نہیں ، ق لیگ اور مسلم لیگ ن کے درمیان اہم نکتہ کامل اعتبار کا ہے ، میاں صاحبان کے ساتھ گزرے ” شب و روز “ چو ہدری برادران کو اچھی طر ح یاد ہیں ، میاں صاحبان ” ضرورت“ کے وقت اپنے ہم نواؤں سے کیسا برتاؤ کر تے ہیں اور ضرورت پوری ہو نے کے بعد میاں صاحبان اپنے ” ہم جھو لیوں “ کے ساتھ کس طر ح سے پیش آتے ہیں ، چوہدری صاحبان کے قربت کا دم بھر نے والے اس سے بخوبی آگاہ ہیں ، ماضی کے ” سبق “ کو سامنے رکھتے ہو ئے کیا چوہدری صاحبان آنکھیں بند کر کے اقتدار کی کشتی سے چھلا نگ لگا نے پر راضی ہو جا ئیں گے ، مو جودہ ڈوبتے ابھرتے اور بنتے بگڑتے سیاسی منظر نامے میں اہم تر سوال یہ ہے ، چوہدری صاحبان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ گجرات کے چوہدری مسلم لیگ ن قیادت پر اعتبار کے معاملے میں کش مکش کا شکار ہیں ، بدلتی بنتی تازہ سیاسی منظر نامے پر عقابی نگاہ رکھنے والوں کے مطابق ق لیگ کے حکومت سے ہاتھ چھڑا نے کے امکانات قریباً نہ ہو نے کے برابر ہیں ، ایم کیو ایم گر چہ حکومت وقت سے نالاں ہو نے کا ” کورس “ گاہے گاہے گاتی رہتی ہے لیکن عملاً حکومت کو ” بائے بائے “ کہنے کے لیے جس دل گر دے کی ضرورت ایم کیو ایم کو ہے وہ ایم کیو ایم کے پاس نہیں ، عوام سے جڑے حلقوں کا موقف بھی سنتے جا ئیے ، عوام کے ترجمان حلقوں کے مطابق سیاست کی دیگ سیاست کے پردھا نوں نے اپنا اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے چڑ ھا رکھی ہے ، حکمران جماعت ہو یا حزب اختلاف سب کو اقتدار میں حصہ بقدر جثہ حاصل کر نے کی پڑ ی ہے ، وطن عزیز کی سیاست میں سرگرم کسی بھی چھوٹی بڑی جماعت کو عوام کے مسائل سے نہ کو ئی لگ ہے نہ عوامی مسائل کی پرواہ ، سیاست کے میدان میں جاری ملا کھڑا صرف اقتدار کے حصول اور اپنے مفادات کے قبلے کو پھر سے اپنی منشا کے مطابق کر نا ہے ، کھلے بندوں جاری سیاسی داؤ پیچ کا مطلب کیا ہے ، یہ کہ سیاسی جماعتیں سیاست کی دیگ سے اپنا اپنا حصہ وصول کر نے کے لیے کو شاں ہیں ، اقتدار میں تحریک انصاف ہو یا اقتدار پر مسلم لیگ ن کا راج ہو یا پی پی پی اقتدار کی راہداریوں کی مکین بنے ، عوام کے حقیقی مسائل کم و پیش اسی طر ح رہیں گے ، سیاست کے بازی گر بس خوش نما وعدوں کا جال بچھا کر عوام کو اس میں پھنسانے کی جستجو میں مگن ہیں ، ماضی کی طر ح اب بھی سیاسی جماعتوں کی رسہ کشی اپنے مفادات کے لیے اقتدار کا حصول ہے ، عوام آج بھی بھو کے ننگے ہیں اور کل بھی عوام کے مقدر میں آسانی کے آثاردور دور تک نظر نہیں آرہے ، عوام بس امیدوں کی لو اونچی کر کے اپنا دل پشوری کر تے رہیں اور زندگی کاسفر اسی طر ح کاٹتے رہیں ، سیاست کی دیگ خواص نے اپنے لیے چڑھا رکھی ہیں اس سے عوام کو کچھ ملنے والا نہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :