
آذاد کشمیر کے عام انتخابات اور حقائق
پیر 21 جون 2021

احتشام الحق شامی
(جاری ہے)
خاکسار کا موضع مسلم کانفرنس سے زیادہ آذاد کشمیر کے تابعدار اور خدمات گزار وہ سیاسی گروپس اور سیاسی جماعتیں ہیں جو حصولِ اقتدار کے لیئے آجکل تا حدِ نظر قطار میں اشٹبلشمنٹ کی حمایت کی غرض سے خوش آمدی پھولوں کے ہار اٹھائے کھڑی ہیں۔ مسلم کانفرنسی قائدین ابھی بھی اس امید اور آس پر الیکشن مہم چلا رہے ہیں کہ شائد ان کی ماضی کی اشٹبلشمنٹ کی خدمت گزاری اور تابعداری ایک بار پھر رنگ لائے گی اور دو ماہ بعد آذاد کشمیر کا اقتدار ان کے حوالے کر دیا جائے گا۔ کوئی انہیں بتائے کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔اس وقت پی ٹی آئی آذاد کشمیر کے سربراہ اور سابق وزیرِا عظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری بخوبی اور احسن طریقے اشٹبلشمنٹ کے تابعدارِ اوّل کا کردار ادا کر رہے ہیں اور وہ پاکستانی مقتدرہ کو کسی قسم کی شکایت کا موقع بھی فراہم نہیں کر رہے۔اس لیئے مسلم کانفرنسی،جماعتِ اسلامی کے حمایت یافتہ اور دیگر امید وارانِ اسمبلی جو الیکشن جیتنے کے لیئے ایجنسیوں کے سہارے کے منتظر ہیں ان کو مفت مشورہ ہے کہ اس مرتبہ وہ اپنے زورِ بازو پر الیکشن لڑیں۔اس مرتبہ اشٹبلشمنٹ کا کندھا اور غیبی مدد بیرسٹر سلطان محمود چوھدری کے لیئے دستیاب ہے۔
کٹھ پتلی وزیرِا عظم عمران خان سے صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد کی حال ہی میں کروائی گئی۔ اس ارینجڈ ملاقات کے باوجود آذاد کشمیر میں 25 جولائی کو منعقد ہونے والے عام انتخابات میں پی ٹی آئی پاکستانی اشٹبلشمنٹ کی مدد سے اکثریت کے ساتھ حکومت میں ہو گی،دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن اور پھر پیپلز پارٹی۔ ایجنسیوں کی سابقہ تابعدار اور خدمت گزار مسلم کانفرنس کے حصہ میں اس مرتبہ بھی اپوزیشن لیڈری نہیں آئے گی۔ مسلم کانفرنسی زعماء تا حال اِس خوش فہمی کا بھی شکار ہیں کہ ریاست کی صدارت ان کے حوالے کر دی جائے گی مگر تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے”مالکان“ کو قائل کر لیا ہے کہ مسلم کانفرنس سے بہتر ہے کہ کسی سیاسی ضرورت کے پیشِ نظر پی پی پی کا تعاون حاصل کر لیا جائے۔
آج تک کے حالات کے مطابق آذاد کشمیر میں حکومت منصوبے کے تحت پاکستانی اشٹبلشمنٹ کے سیاسی ونگ یعنی پی ٹی آئی کی ہی بنوائی جائے گی اور اس کی وجہ میں اپنے ایک سابقہ کالم میں عرض کر چکا ہوں، دوبارہ بھی دہرائے دیتا ہوں کہ امریکی ایجنڈے کے تحت آذاد کشمیر کا پاکستانی صوبوں پنجاب اور خیبر پختوان خواہ میں انضمام اور اس مشن کو اشٹبلشمنٹ کے سیاسی ونگ پی ٹی آئی کے زریعے مکمل کرنا مقصود ہے،مطلب کشمیر ایشو کا مکو ٹھپنا ہے۔یاد رہے سابق امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ کئی گئی عمران خان کی ملاقات میں ہی مذکورہ سامراجی منصوبے پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔
عسکری جماعتوں، مسلم کانفرنس اور ٹاوٹ جماعتِ اسلامی کی اصل سرکاری ڈیوٹی تب شروع ہو گی جب ممکنہ طور پر آذاد کشمیر کے پاکستانی صوبوں میں انضمام یا اس ضمن میں اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کے خلاف کیمو فلاج احتجاج شروع کروائے جائیں گے، مذکورہ جماعتیں اپنی پرانی تنخواہ پر خدمت گزاری کا فریضہ دوبارہ سر انجام دینا شروع کریں گی اور کشمیریوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کے چکر میں ان جماعتوں سے کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگوائے جائیں گے، مگرمچھ کے آنسو بھائے جائیں گے اور پی ٹی آئی حکومت(آذاد کشمیر) کے خلاف عوامی احتجاج شروع کروائے جائیں گے۔”مقصد“ چونکہ حاصل ہو چکا ہو گا اس لیئے عین ممکن ہے کشمیریوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیئے تحریکِ انصاف حکومت کا جلد خاتمہ بھی کر دیا جائے اور آذاد کشمیر میں کوئی نیا حکومتی سیٹ اپ لایا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.