”صادق امینوں کی رام لیلا“‎‎

ہفتہ 2 اکتوبر 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

تین سال قبل یعنی چوروں کی حکومت میں آٹے کا جو بیگ650 روپے میں دستیاب تھا، ن لیگی حکومت پر کرپشن کے الزامات لگا کر اسے750 روپے کر دیا گیا،تبدیلی سرکار نے تحقیقات شروع کیں تو یہی بیگ950 روپے کا ہو گیا اور جب چوروں کو پکڑا گیا توآٹے کا بیگ1250 روپے تک پہنچ گیا۔5لیٹر کا کوکنگ آئل2018 یعنی چوروں کی حکومت میں 800 روپے میں دستیاب تھا،اب صادق اور امینوں کی تبدیلی سرکار نے کرپشن پکڑی تووہی آئل کی بوتل اب 1800 روپے میں عوام کی غربت کا مذاق اڑا رہی ہے۔


یہاں اب کس کس چیز کا حوالہ دیا جائے۔ مہنگائی میں تیز ترین ترقی کی اسی رفتار نے پٹر ول، ایل این جی و سوئی گیس،چینی، روزمرہ استعمال میں آنے والی دیگر خوردنی اشیاء، یوٹیلیٹی بلز، اورتعمیراتی ساز و سامان کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔

(جاری ہے)

دل بھی تھا م لیجئے آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ آٹے چینی گھی سمیت پانچ اشیاء پر سبسڈی کو ختم کیا جائے۔

 
 بے روزگاری بھی ایک سو چالیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے برقرار ہے جبکہ خان صاحب کی زبان بھی اسی اسپانسرڈ کنٹینر والی سپیڈ سے چلتے ہوئے بے حال ہوئی پبلک کو رام لیلا سنا رہی ہے۔ کہتے ہیں اگلے دو سال تک صبر کریں۔ باالفاظِ دیگر تبدیلی کا جو سفر''ایاک نعبد وایاک نستعین'' سے شروع ہوا تھا وہ'' انا اللہ مع الصابرین'' سے ہوتا ہوا ''انا لللہ وانا الیہ راجعون'' کی طرف تیزی سے گامزن ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔


امریکی ڈالر کے 180 روپے تک پہنچنے کے امکانات ہیں اور بیرونی قرضہ اور واجبات 122 ارب 44 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔خود کشی سرکار نے یومیہ13.8 ارب قرض لیا ہے،یہ قرضہ کون اور کیسے اتارے گا؟ظاہر اس ضمن میں عوام کی چمڑی مذید ادھیڑنی پڑے گی لیکن سوال پھر وہی کہ اتنا قرضہ جا کہاں رہا ہے؟اس سوال کا جواب دینے میں قومی سلامتی کو خطرہ کاحق ہو جاتا ہے۔


خاکسار کے تھوڑے لکھے کو زیادہ سمجھا جائے، دنیا ہم پر پابندیاں لگانے کے بارے میں لاحہِ عمل مرتب کر رہی ہے،ہمارے ایٹمی و میزائل پروگرام کو رول بیک کرنے کی بھی باز گشت دوبارہ سنائی دے رہی ہے لیکن کوئی مائی کا لال پوچھنے والا نہیں۔کون پوچھے؟جو پوچھنے والے ہیں وہی لمبی زبان والے نمونے کو لائے ہیں اور اب اپنے ہاتھ مل رہے ہیں کہ کیا ظلم کر بیٹھے۔ خدا نخواستہ اگر یہی ساری ملکی تباہی اور بربادی نواز شریف کے دورِ حکومت میں ہوتی تو اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پوچھنے والے ابھی تک کتنی کچہریاں لگا چکے ہوتے اور کتنے ٹویٹس کر چکے ہوتے۔
 وہ کہیں تو رام لیلا
ہم کہیں تو کریکٹر ڈھیلا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :