”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“‎‎

جمعہ 1 اکتوبر 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

  کسی بھی اسٹبلشمنٹ کی طاقت اور بقاء کا راز،مذہبی منافرت، فرقہ بندیوں، غربت، ناخواندگی اور غیر جمہوری یا موجودہ پاکستانی ہائبرڈ جیسے حکومتی نظام، مارشل لاء یا سابق آمر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے3.Nov.2007 میں لگائی گئی ”ایمرجنسی“ میں پنہاں ہوتا ہے۔موجودہ ترقی اور تہذیب یافتہ یورپ کے تقریباً تمام ممالک میں ایک زمانے میں وہاں کی اشٹبلشمنٹ کا قبضہ تھا،یورپ کے پادریوں،سرمایہ داروں اور فوجی اشرافیہ نے مل کر عوام کو ایک عرصہ تک محکوم، ناخواندہ اورغربت میں رکھنے کے بندوبست کیئے تا کہ عوام کی توجہ ان کے اصل مسائل کی جانب نہ اٹھ سکے جس میں جمہوری نظام اور شخصی آذادی سر فہرست تھی۔

جمہوری نظام کے حق میں سیاسی جدوجہد کرنے والے کئی نامور لیڈروں کا قتل کیا گیا، کئی ایک جیلوں میں مر کھپ گئے، مذہب کے نام پر منافرت اور افراتفری پھیلا کر عوام کو آپس میں لڑوایا گیا جس میں لاکھوں لوگ لقمہِ اجل بنے۔

(جاری ہے)


وقت کے ساتھ ساتھ اہلِ یورپ کے نصیب جاگے اور انہوں نے از خود گھروں سے نکل کر ان پر قابض اشٹبلشمنٹ کے خلاف عملی جدوجہد کی جس کے نتیجے میں آج یورپ کے کئی ممالک فلاحی ریاستوں کی فہرست میں شامل ہیں۔


 بٹوارے کے بعد ہماری  اشٹبلشمنٹ کو طاقت میں رہنے کے مذکورہ راز یا سبق برطانوی سامراج کے نمائندوں پہلے دو سابقہ سپہ سالار جنرل فرانک والٹر اور جنرل ڈگلس ڈیوڈ جاتے ہوئے بتا کر گئے۔بھارت مردہ باد،کشمیر بنے گا پاکستان، دہلی کا لال قلعہ فتح کرنے اور پاکستان کو اسلام کے قلعہ بنانے جیسے بے بنیاد کھوکھلے نعروں، جذباتی نغمے اور شعر و شاعری کا اپنے ایجنٹوں کے زریعے بے دریغ استعمال کرواتے ہوئے لوکل اشٹبلشمنٹ نے ملک میں 72 سالوں تک عوام کو بے وقوف بنا کر راج کیا،تقریباً40 برس بلا شرکت غیرے اور باقی کا عرصہ شراکت داری کے ساتھ تاہم اب دیکھنے میں آیا ہے کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ برطانوی سامراج کی تربیت یافتہ طاقتور اشٹبلشمنٹ عوامی دباؤ کے باعث دفاعی پوزیشن لیئے ہوئے ہے،جس کی بنیادی وجوہات میں آئے روز کی بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری، اشٹبلشمنٹ کی جانب سے ریاستی انتقام زدہ سیاست دانوں کا دیوار کے ساتھ لگنا،سوشل میڈیا اور بڑھتے ہوئے عوامی شعور کے باعث اشٹبلشمنٹ کے اقدامات کا بے نقاب ہونا اور موجودہ ہائبرڈ نظام کا بری طرح فلاپ ہونا ہے۔


عوام نے دیکھا کہ جس سیاسی قیادت پر کرپشن کے سنگین الزامات کے تحت اسے سیاست سے ہی نا اہل کیا گیا، تین سالوں میں پوری حکومتی مشینری اور عوام کا اربوں روپیہ خرچ کرنے کے باوجود اس سیاسی قیادت پر کرپشن کی ایک پائی بھی ثابت نہ ہو سکی۔یہ تو دو دن قبل کی بات ہے کہ برطانیہ کی ایک عدالتNCA نے نواز شریف اور ان کے خاندان کو کسی قسم کی منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کر دیا جبکہ اس سے قبل ایک برطانیہ ہی کی ایک ریکوری فرم براڈ شیٹ اس ضمن میں پہلے ہی شریف خاندان کو بے گناہ ثابت کر چکی ہے یاد رہے کہ براڈ شیٹ کو غلط اطلاعات اور دستاویزات فراہم کرنے میں موجودہ ہائبرڈ رجیم مذکورہ برطانوی عدالت کو قومی خزانے سے 2 کروڑ80لاکھ ڈالرز بمعہ سود جرمانہ ادا کر چکی ہے جس سے دنیا بھر میں ملک کی رسوائی ہوئی۔


اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ پاکستان کے دیہاتوں اور گلی کوچوں سے لے کر شہروں تک ووٹ کو عزت کا گونجتا بیانیہ اشٹبلشمنٹ کی جڑوں میں بیٹھ گیا ہے۔ملک کے در و دیوار پر لکھا ہے کہ اس ملک کی تباہ حالی کی ذمہ دار لوکل اشٹبلشمنٹ ہے،ہر خاص و عام یہی کہ رہا ہے لیکن جب تک پبلک اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلے گی، اپنی آنے والی نسلوں کی خوشحالی کے لیئے اس وقت اپنے جان و مال کی قربانیاں نہیں دے گی،اشٹبلشمنٹ کے خلاف ترکی کے عوام کی طرح لاکھوں لوگوں کا مجمع اسلام آباد نہیں بلکہ راولپنڈی میں اکھٹا نہیں ہو گا اس وقت تک اشٹبلشمنٹ اپنی طاقت میں رہے گی اورمحکوم عوام پر اپنی راج گیری کرتی رہے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :