
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022

احتشام الحق شامی
(جاری ہے)
اب یہاں میں اپنی بات عرض کروں گا،کوئی لگ بھگ چودہ پندرہ برسوں سے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہا ہوں لیکن مختلف حوالوں سے جن چشم کشا مگر تلخ ترین حقائق کا سامنا حالیہ تین سالوں میں کیا ہے اس کی پہلے مثال نہیں۔مختلف الخیال احباب کی تحریروں اور وی لاگز سے وہ کچھ سیکھنے اور سمجھنے کو ملا جن سے تعلیمی اداروں میں محروم رہا بلکہ یہاں یہ عرض کرنا مناسب سمجھوں گا کہ جیسے پہلی جماعت میں داخلہ ہی سوشل میڈیا کے استعمال کے بعد سے شروع ہوا ہو۔ اصل موضوع کی جانب آتا ہوں۔
دشمن ممالک کو زیر کرنے کے لیئے انہیں معاشی اور اقتصادی طور پر اپاہج بنانے کے علاوہ پانچویں جنریشن وار یعنی ابلاغی جنگ ہو یا حکومتی پراپوگنڈا ڈیسک،اس میں کوئی شک نہیں کہ مستقبل میں یہی وہ ہتھیار ہوں گے جن سے اندرون اور بیرو ن ملک جنگیں لڑی جائیں گی۔
دنیا بھر میں اس وقت ڈیجیٹل میڈیا انڈسڑی میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، دوسری جانب بی بی سی اور سی این این وائس آف امریکہ جیسے شہرہ آفاق میڈیا ہاوسز بھی اپنے اداروں کو چلانے کے لیئے اب سوشل میڈیا پر انحصار کرنے لگے ہیں،گویا الیکٹرانک میڈیا کا دور دورہ ہے۔ایک سیکنڈ میں آپ کا پیغام دنیا بھر میں پھیلنے لگا ہے،ایسے میں اگر کوئی ریاست جھوٹ اور دھوکے کی بنیاد پر اپنے عوام کو گمراہ کرتی رہے گی تو نتیجہ وہی نکلے گا جو اب نکل رہا ہے،بس گریبانوں سے پکڑ پکڑ کر سڑکوں پر گھسیٹنا باقی رہ گیا ہے،اس کے علاوہ اور کوئی کسر باقی نہیں رہ گئی۔ٹیوٹر،فیس بک، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا فورمز پر جو درگت اس وقت اشٹبلشمنٹ کی بنائی جا رہی ہے وہ قابلِ توجہ لیکن ریاست کے لیئے لمحہِ فکریہ ہے۔
آخر میں عرضِ پرواز ہوں کہ صحافیوں،سوشل میڈیا ایکٹیوٹس اور وی لاگرز پر حکومتی سرپرستی میں پر تشدد کاروائیوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، میری تمام ہمدردیاں ان میڈیا ارکان کے ساتھ ہیں جو حالیہ تین سالوں میں حکومتی اعتاب کا شکار رہے ہیں لیکن زرا اور آگے چلتے ہیں، کڑوی بات کرتے ہیں اور تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھتے ہیں۔ڈاکٹر دانش،حامد میر،محسن بیگ، منیب فاروق،رضوان رضی، عمران شفقت، سلیم صافی،کامران شاہد، سید طلعت حسین، ندیم ملک یا ان جیسے دیگر میڈیا ارکان جو ماضی قریب میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی ترجمانی کے فرائض انجام اور نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو ملک اور عوام دشمن قرار دیتے رہے،
مذکورہ میڈیا ارکان کو قومی امید تھی کہ ان کی خدمات کے صلے میں انہیں انعام و اکرام اور حکومتی عہدوں سے نوازا جائے گا،لیکن تمام تر امیدوں پر اس وقت پانی پھر گیا جب عمران خان نے ایجنسیوں کے مذکورہ ٹاؤٹس کو یہ باور کروایا کہ کل وہ کسی اور کو بھی اپنا ضمیر فروخت کر سکتے ہیں اور کسی دوسرے فراڈیئے کو بھی قوم کے سامنے مہاتماء بنا کر پیش کر سکتے ہیں لہذا ایسے تمام میڈیا ٹاؤٹس کے لیئے محض شٹ اپ کال دستیاب ہے جو تین سالوں سے بھر پور طریقے سے دی جا رہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.