
فقط بارش ہی تو ہے
جمعہ 28 اگست 2020

امیمہ طارق
ویسے تو کئی روز سے ہونے والی بارشوں کی پیش گوئی قبل از وقت کر دی گئی لیکن آج دم توڑتے اس سسٹم کے ساتھ ایک اور سسٹم کا مل جانا اور کراچی میں ہونے والی تمام برساتوں کا ریکارڈ طور دینا یقینی طور پر کوئی معمولی بات نہ تھی۔جب آنکھوں کے سامنے تالاب بنی سڑکوں کا منظر آیا اور نالوں کا پانی نظر آیا تو یکدم طوفانِ نوح علیہ السلام کا منظر ذہن میں گھومنے لگا اس تنور کی یاد آگئی جہاں سے وہ طوفان شروع ہوا تھا کہ نیچے سے زمین پانی اگلتی تھی اور اوپر سے آسمان پانی برساتا تھا بارش ذرا دیر ہی تھمی کہ دوبارہ موسلا دھار بارش کا سلسلہ گرج چمک کے ساتھ شروع ہوگیا۔درمیان میں بادل اس زور سے گرجے اور بجلی اس زور سے چمکی کے تقریباً دس منٹ تک تو دل کی دھرکن بے قابو رہی اور مجھے قومِ لوط کی یاد آگئی کہ ایک زور دار دھماکے نے انھے اپنی زد میں لے لیا اور کافی غور و فکر کرنے کے بعد جن نتائج پر پہنچی وہ یہی تھے کہ ہم نے نافرمانی اور بے حیائی پھلانے میں کوئی قصر چھوڑی ہے؟ لیکن دل نے شکر کیا کہ ہلاکت کا وقت ابھی نہیں آیا اور ایک موقع مل گیا ہے لیکن موقع بار بار نہیں ملا کرتے۔
خیر تو ایک نظر شہر کراچی پر جو کہ تقریباً ڈوب چکا ہے اور شہر کے مناظر دیکھنے کے بعد دل خون کے آنسو روتا ہے حکومت کی جانب سے یا اگر واضح طور پر لکھوں تو سندھ حکومت کی جانب سے سواۓ ٹویٹ کے کچھ اور دیکھنے کو نہ ملا یہاں شہر ڈوب گیا ،ریڈ الرٹ جاری ہوگیا لیکن عوام کو ملیں سوکھی تسلیاں ۔لوگوں کی طرف سے اٹھتا ایک شور جب سنائی دیا تو میں سوال کرنے پر مجبور ہوگئی کہ ہمارے سر پر بیٹھے یہ حکمران کس کے ووٹ سے اقتدار میں آئے ؟ ایک بار نہیں دو بار نہیں پانچ پانچ بار اقتدار ملا کس کی وجہ سے ؟ اگر آج سارا الزام حکومت کودھر بھی دیں تب بھی کہیں نہ کہیں تو ہمارا حصہ ہے اس میں کہیں ووٹ دے کر اور کہیں ووٹ نہ دے کر ،جب یہ سمجھ آگئی کہ حکمران مخلص نہیں تو کیوں بغاوت پر نہیں اترے؟ کیوں نہیں تحریکیں چلائیں ؟ کیوں نہیں آواز اٹھائی؟ اور یہ بھی میں جانتی ہوں کہ آج اس شہر کو تباہ ہوتے دیکھنے والے ،شور مچانے والے ،آواز اٹھانے والے کل دوبارہ انہی کے حق میں بول اٹھیں گے ان کے مگر مچھ کے آنسو دل پگھلا دیں گے کیوں کہ سب مر سکتے ہیں لیکن بھٹو تو آج بھی زندہ ہے اور کل بھی رہے گا۔
اب یہ تنقید شروع ہو کہ میں سندھ حکومت کے خلاف بول کر شاید وفاق کا ساتھ دے رہی ہوں تو ایک سوال عمران خان نہیں تو پھر کون ؟ وہ جو ملک سے بھاگے ہیں یا وہ جو ملک کو کھاتے ہیں ،جو متعدد بار اقتدار میں آنے کے باوجود کچھ نہ کر پاۓ تو اب کیا کریں گے ؟
اور چلیں اگر عمران خان بھی نہیں تو آپ کھڑے ہوں حق کی آواز بلند کریں ان نااہل حکمرانوں کے بتوں کو توڑ دیں۔
لیکن ذرا ٹھہریں جیسی عوام ویسے حکمران تو سنا ہی ہوگا تو سب سے پہلے خود کو تبدیل کیجئے فی الحال توبہ اور استغفار اور آئندہ ووٹ ڈالتے ہوے ۲۶ اگست ۲۰۲۰ کے دن کراچی شہر کی صورتحال کو یاد رکھیے گا ووٹ ضائع کرنا یا نہ دینا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔کیوں کہ یہ فقط بارش نہیں تھی ہماری آنکھیں کھول دینے کی عالم ناک داستان ہے جو۔ اہليانِ کراچی تاحیات یاد رکھیں گے
ایک آخری بات جو ہر حالات میں ذہن میں رکھیں کہ
(جاری ہے)
خیر تو ایک نظر شہر کراچی پر جو کہ تقریباً ڈوب چکا ہے اور شہر کے مناظر دیکھنے کے بعد دل خون کے آنسو روتا ہے حکومت کی جانب سے یا اگر واضح طور پر لکھوں تو سندھ حکومت کی جانب سے سواۓ ٹویٹ کے کچھ اور دیکھنے کو نہ ملا یہاں شہر ڈوب گیا ،ریڈ الرٹ جاری ہوگیا لیکن عوام کو ملیں سوکھی تسلیاں ۔لوگوں کی طرف سے اٹھتا ایک شور جب سنائی دیا تو میں سوال کرنے پر مجبور ہوگئی کہ ہمارے سر پر بیٹھے یہ حکمران کس کے ووٹ سے اقتدار میں آئے ؟ ایک بار نہیں دو بار نہیں پانچ پانچ بار اقتدار ملا کس کی وجہ سے ؟ اگر آج سارا الزام حکومت کودھر بھی دیں تب بھی کہیں نہ کہیں تو ہمارا حصہ ہے اس میں کہیں ووٹ دے کر اور کہیں ووٹ نہ دے کر ،جب یہ سمجھ آگئی کہ حکمران مخلص نہیں تو کیوں بغاوت پر نہیں اترے؟ کیوں نہیں تحریکیں چلائیں ؟ کیوں نہیں آواز اٹھائی؟ اور یہ بھی میں جانتی ہوں کہ آج اس شہر کو تباہ ہوتے دیکھنے والے ،شور مچانے والے ،آواز اٹھانے والے کل دوبارہ انہی کے حق میں بول اٹھیں گے ان کے مگر مچھ کے آنسو دل پگھلا دیں گے کیوں کہ سب مر سکتے ہیں لیکن بھٹو تو آج بھی زندہ ہے اور کل بھی رہے گا۔
اب یہ تنقید شروع ہو کہ میں سندھ حکومت کے خلاف بول کر شاید وفاق کا ساتھ دے رہی ہوں تو ایک سوال عمران خان نہیں تو پھر کون ؟ وہ جو ملک سے بھاگے ہیں یا وہ جو ملک کو کھاتے ہیں ،جو متعدد بار اقتدار میں آنے کے باوجود کچھ نہ کر پاۓ تو اب کیا کریں گے ؟
اور چلیں اگر عمران خان بھی نہیں تو آپ کھڑے ہوں حق کی آواز بلند کریں ان نااہل حکمرانوں کے بتوں کو توڑ دیں۔
لیکن ذرا ٹھہریں جیسی عوام ویسے حکمران تو سنا ہی ہوگا تو سب سے پہلے خود کو تبدیل کیجئے فی الحال توبہ اور استغفار اور آئندہ ووٹ ڈالتے ہوے ۲۶ اگست ۲۰۲۰ کے دن کراچی شہر کی صورتحال کو یاد رکھیے گا ووٹ ضائع کرنا یا نہ دینا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔کیوں کہ یہ فقط بارش نہیں تھی ہماری آنکھیں کھول دینے کی عالم ناک داستان ہے جو۔ اہليانِ کراچی تاحیات یاد رکھیں گے
ایک آخری بات جو ہر حالات میں ذہن میں رکھیں کہ
ہر شخص سر پر کفن باندھ کر نکلے
حق کے لیے لڑنا بغاوت نہیں ہوتی
(حبیب جالب )
حق کے لیے لڑنا بغاوت نہیں ہوتی
(حبیب جالب )
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.