
برما کے مظلوم مسلمان
پیر 11 ستمبر 2017

عمار مسعود
(جاری ہے)
یہ بات بھی درست ہے کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد برما میں مرنے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ سویلین اور فوجی شہدا کی تعداد ایک اندازے کے مطابق ستر ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ یہ بات بھی صحیح ہے دہشت گردی کی اس عفریت پر کبھی بھی مذہبی جماعتوں کا اتفاق نہیں ہوا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم قاتلوں میں سے اچھے اور برے قاتل تلاش کرتے رہیں ۔اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ سیاسی جماعتوں کا اس معاملے میں کبھی بھی ایک مشترکہ، مستحکم موقف سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ اس بربریت کے باوجود کچھ سیاسی جماعتیں دہشت گردوں کو دفتر کھولنے کی پیش کش کر چکی ہیں۔ اس بات سے بھی انکار نہیں کہ مدرسہ حقانیہ کو انکے احسن اقدامات کے صلے میں تیس کڑوڑ روپے کی امداد بھی دی گئی ہے۔یہ بات بھی غلط نہیں ہے کہ دہشت گردی پ کے خلاف بھرپور عوامی موقف کبھی سامنے نہیں آیا۔ کبھی شہر شہر ریلیاں نہیں نکلیں کبھی قریہ قریہ جلوس نہیں نکالے گئے۔یہ بھی سچ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جماعت اسلامی نے کبھی احتجاج کا منصوبہ نہیں بنایا۔ یہ بات سچ ہے پارلیمان کا کردار اس معاملے میں ہمیشہ معذرت خواہانہ رہا ہے۔ یہ بھی سب نے سنا ہے کہ ایک صوبے میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کے نظریات ہم سے مطابقت رکھتے ہیں اس لیے وہ ہمیں کچھ نہیں کہیں گے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ ہمیں اس معاملے پر کبھی غیرت نہیں آئی۔ جنگ میں لاشوں کی گنتی کی اہمیت نہیں ہوتی لیکن چار سو برمی مسلمانوں اور ستر ہزار پاکستانیوں میں تعداد کا فرق بے پناہ ہے۔سوچنا چاہیے کہ ہمارا خون اتنا ارزاں کہ عالمی ضمیر کو تو چھوڑیں خود ہمارے دل موم نہیں ہو رہے۔
یہ بات بھی درست ہے کہ دہشت گردی کا یہ ظلم ہماری دو جنگوں کا نتیجہ ہے۔ ایک جنگ وہ تھی جب ہم جانے کیوں روس کو گرم پانیوں تک پہنچنے سے روکنے لگے تھے۔ ہمارے دل میں افغان بھائیوں کا درد جاگا تھا۔ دو ملک یک جان یک قالب ہو گئے تھے۔ روس کی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم نے مجاہدین کی نرسریاں خود اپنے آنگن میں لگائی تھیں۔ خود بم بنانے کی تربیت دی تھی۔ خود جہاد کی تلقین کی تھی۔ خود ہی آتشیں اسلحہ کا استعمال بتایا تھا۔ خود مدرسے قائم کیے تھے۔ خود ہی دوکانوں پر چندے کی صندوقچیاں سجائی تھیں۔ خود ہی فاتح جیسی کتب کی پذیرائی کی تھی۔ خود ہی ایک ڈکٹیٹر کو امیر المومنین کا خطاب دے دیا تھا۔ خود ہی افغانستان کو اپنا پانچواں صوبہ بنانے کے خواب دیکھے تھے۔ دوسری جنگ وہ تھی جب نائن الیون کے بعد ہمیں حکم ملا تھا کہ اب بند کرو یہ کاروبار۔ دہشت گردی اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرو۔ اس بار بھی ہم نے جنگ کا آغاز انہیں کے خلاف کیا جن کو ہم نے پالا ، پوسا اور سینچا تھا۔ اب انہیں مدرسوں سے جنگ تھی جنہیں ہم نے خود تربیت دی تھی۔ اب دونوں طرف سے اللہ و اکبر کا نعرہ لگ رہا تھا۔ چہیتے جانباز دشمن بن گئے تھے۔ان دو مسلسل رہنے والی جنگوں میں ہمارے کتنے نوجوان شہید ہوئے،کتنے جسم چھلنی ہوئے، کتنی مانگیں اجڑ گئیں، کتنے بچے جان سے گئے، کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں ، کتنی خوشیاں ماتم ہوئیں اس کا شمار نہ ہم نے کیا ہے نہ مسلم امہ کے پاس اتنی فرصت ہے۔نہ ہمیں ان جانوں کا احساس زیاں ہے نہ ہمارے عوام کو ان جنگوں میں جھونکے جانے کی وجہ معلوم ہے۔نہ اس بارے میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلے ہیں نہ بچوں نے لککار للکار کر تقریریں کی ہیں۔ بات صرف اتنی ہے کہ برما کے مسلمانوں پر بات کرنا فیش ہے اور اپنی ہاں کی دہشت گردی کا تذکرہ آوٹ آف ڈیٹ بات ہے۔
یہ بات درست ہے کہ برما میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز ضرور اٹھانی چاہیے۔ بربریت کے خلاف مظاہرے بھی کرنے چاہیں لیکن پہلے اپنے گھر کو بھی دیکھنا چاہیے۔ اپنے آپ پر ہونے والے ظلم کا ماتم بھی کر لینا چاہیے۔ اپنی مسخ شدہ شناخت پر آنسو ضرور بہا لینے چاہیں۔ دنیا کے غم بہت اذیت ناک صحیح لیکن پہلے اپنے جلتے مکان کی آگ کو بجھا لینا چاہیے۔اپنی لاشوں کو دفنا لینا چاہیے۔
آپریشن رد النواز کی شاندار کامیابی کے بعد ہمیں ایک لمحے کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ برکس کا اعلامیہ ہمیں کیا بتا رہا ہے، ٹرمپ کا خطاب کون سی تصویر دکھا رہا ہے؟ دنیا ہمارے بارے میں کیا سوچ رہی ہے؟ ہماری اپنی غلطیاں کہا ں ہیں؟ ہمارے اپنے قصور کیا ہیں؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمار مسعود کے کالمز
-
نذرانہ یوسفزئی کی ٹویٹر سپیس اور فمینزم
پیر 30 اگست 2021
-
گالی اور گولی
جمعہ 23 جولائی 2021
-
سیاسی جمود سے سیاسی جدوجہد تک
منگل 29 جون 2021
-
سات بہادر خواتین
پیر 21 جون 2021
-
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے نام ایک خط
منگل 15 جون 2021
-
تکون کے چار کونے
منگل 4 مئی 2021
-
نواز شریف کی سیاست ۔ پانامہ کے بعد
بدھ 28 اپریل 2021
-
ابصار عالم ہوش میں نہیں
جمعرات 22 اپریل 2021
عمار مسعود کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.