عاشر عظیم ہم شرمندہ ہیں!!!

منگل 15 فروری 2022

Aneem Chaudhry

انعیم چوہدری

 قائد اعظم محمد علی جناح مسلم لیگ کے جلسے سے خطاب کیلئے جا رہے تھے قائد نے انگریزی سوٹ پہن رکھا تھا اور ان کے سر پر ہیٹ تھا وہ گھر سے نکلے اور گاڑی میں بیٹھ کر جلسہ گاہ کی طرف روانہ ہو گئے گاڑی کی چھت نیچی تھی چنانچہ آپ نے ہیٹ اتار کر گود میں رکھ لیا آپ کے ساتھی نے راستے میں عرض کی جناب آپ مسلمانوں کے لیڈر ہیں لہذا اپ دیسی لباس پہننا سیکھ لیں قائد نے فرمایا دیسی لباس سے کیا مراد ہے ساتھی نے عرض کی ہندوستان کے مسلمان شلوار قمیض یا کرتے اور شیروانی اور اچکن پہنتے ہیں اور سر پر دیسی ٹوپی رکھتے ہیں آپ نے پوچھا لیکن میں یہ لباس کیوں پہنوں ساتھی نے عرض کیا جناب آپ مسلمانوں کے لیڈر ہیں چنانچہ جب اپ یہ لباس زیب تن کریں گے تو اپ کی مقبولیت میں اضافہ ہو گا قائد اعظم نے گھور کر ساتھی کو دیکھا گود میں پڑا ہیٹ اٹھایا سر پر رکھا اور مضبوط لہجے میں بولے میں منافق نہیں ہوں اور اس کے بعد قیام پاکستان تک انگریزی لباس زیب تن کرتے رہے پاکستان کے قیام کے بعد جب سرکاری لباس کا فیصلہ ہوا تو اپ نے شلوار قمیض شیروانی اور جناح کیپ پہنی اور اس کے بعد انتقال تک دوبارہ انگریزی لباس نہیں پہنا یہ ایک معمولی سا واقعہ ہے لیکن اس واقعہ میں اپ کو لیڈروں کا وژن ان کا اخلاص اور شفافیت دکھائی دیتی ہے یہ واقعہ ثابت کرتا ہے قوموں کو بنانے اور چلانے والے لوگ کس قسم کے ہونے چاہئیں یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ لیڈروں کو منافقت سمجھوتے اور لچک سے کتنا پاک ہونا چاہیے ,  
عاشر عظیم پاکستانی کینیڈہن فلم اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر ادکار مصنف اور سابق سول سروسز آفیسر رہے ہیں 1994 میں دھواں کے نام سے ریلیز ہونا والا ڈارمہ اج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے عاشر عظیم نے 1988 میں سول سروسز (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کو جوائن کیا عاشر عظیم نے پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے انتھک محنت کی اور پاکستان کسٹم میں رہ کر اور سی بی آر اور دیگر محکموں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کر کے شاندار اقدامات اٹھائے پاکستان کسٹم میں اپنی سروس کے دوران انہوں نے ایک ایسا سافٹ ویئر تیار کیا جو چار گھنٹے میں کنٹیٹرز کو کیلر کر دیتا جو پہلے 12 دن میں  ہوتا تھا ان کا یہ تیار کردہ سافٹ ویئر ترقی یافتہ ممالک کے برابر تھا لیکن کرپٹ افراد اور کرپٹ حکمرانوں نے اپنے مفادات کا نقصان دیکھ کر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا کر عاشر عظیم کو ان کے عہدے سے معطل کردیا یہاں بھی عاشر عظیم نے اپنے وطن کے ساتھ محبت کی مثال قائم کر دی انھوں نے کسی پروپیگنڈے کا سہارا نہ لیا اور نہ ہی کوئی پریس کانفرنس کی , عاشر عظیم کو اپنی بہ گناہی ثابت کرنے میں تین سال لگے ان تین سالوں میں ان پر اور ان کے خاندان والوں پر جو باتی یہ بس وہ ہی جانتے ہیں تین سال بعد جب عدالت نے ان کو ہر الزام سے بری کر دیا اور ان کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا لیکن عاشر عظیم نے استعفیٰ دے دیا اور اپنے خاندان سمیت کینیڈا منتقل ہو گئے آج کل وہ وہاں ٹرک ڈرائیور ہیں, افسوس صد افسوس ہمارے نالائق حکمرانوں نے اپنے مفادات کی خاطر ایک محب وطن اور قابل آدمی کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ان سب میں نقصان کس کا ہوا پاکستان کا جی ہاں پاکستان کا میرا سوال ہے أس وقت کے کرپٹ حکمرانوں سے کیا اس لئے حاصل کیا گیا تھا پاکستان کے ہم اس کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کریں عاشر عظیم صاحب ہم شرمندہ ہیں اگر ہو سکے تو ان پاکستانیوں کو معاف کر دیں جس پاکستان سے اپ اج بھی پیار کرتے ہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :