مسئلہ وسائل کا نہیں بلکہ قابلیت کا ہے!!!

بدھ 23 ستمبر 2020

Aneem Chaudhry

انعیم چوہدری

وہ 20 ستمبر 1916 کو لاہور کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوا یہ چار بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا. یہ جس گاؤں میں پیدا ہوا وہ سارے کا سارا گاؤں ان پڑھ تھا لیکن اس بچے کو پڑھنے کا بہت شوق تھا لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اس گاؤں میں کوئی سکول ہی نہیں تھا اس کو پڑھنے کے لئے دوسرے گاؤں جانا پڑتا تھا جو تقریباً اس کے گاؤں سے ڈیڑھ میل دور تھا اور اس کو راستے میں ایک برساتی نالہ بھی عبور کرنا پڑتا تھا.

پرائمری پاس کرنے کے بعد مڈل کلاس کے لئے پھر وہ دوسرے گاؤں جاتا. اس بچہ نے مڈل کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور ساتھ وظیفہ بھی حاصل کیا. مزید تعلیم کے لئے اسے لاھور انا پڑا وہاں اس نے ایک اچھے سکول میں داخلہ لے لیا.

(جاری ہے)

اس بچہ کا گاؤں لاھور سے 13 کلو میٹر دور تھا. غریب ہونے کی وجہ سے اس اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا تھا مگر اس بچہ نے ان مسائل سے لڑنے کا فیصلہ کیا اس نے یہ اردہ کر لیا کہ وہ گاؤں سے دودھ لا کر شہر میں فروخت کرے گا اور اپنی تعلیم جاری رکھے گا.

وہ بچہ فجر کی اذان سے پہلے اٹھتا مختلف گھروں سے دودھ اکٹھا کرتا اور پھر دودھ کو گدھا گاڑی پر سوار کر شہر پہنچتا وہاں وہ سارا دودھ ایک دو دکان داروں کو فروخت کرتا پھر وہ بچہ مسجد میں کپڑے تبدیل کرتا اور سکول چلا جاتا.کالج تک وہ یہ کام کرتا رہا اور تعلیم حاصل کرتا رہا. 1935 میں اس محنتی بچہ نے میٹرک کے امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کی .

پھر اس نے کالج میں داخلہ لیا کالج میں کوٹ پہننا لازمی تھا لیکن اس کے پاس کوٹ نہیں تھا لیکن جب اس بات کا علم ان کے استاد کو ہوا تو انھوں نے اس کی مدد کی یوں یہ سلسلہ چلتا رہا اور 1939 میں اس نے بی اے انر مکمل کر لیا. اس نے 1946 میں وکالت کی ڈگری بھی حاصل کر لی. 1970 میں ممبر اف نیشنل اسمبلی منتخب ہوا ان کے پاس وفاقی وزارتیں بھی رہیں یہ نومبر 1996 سے فروری 1997 تک وزیراعظم پاکستان بھی رہے اس ہونہار بچہ کا نام ملک معراج خالد تھا.

ملک ریاض خالد کی زندگی امید ہے  اج کے نا امید نوجوان کی.  میرا اج کا نوجوان کہتا ہے میرے پاس وسائل نہیں ہیں ؟ بغیر وسائل کے میں کیا کر سکتا ہوں ؟  تو جناب جنہوں نے کچھ کرنا ہوتا ہے وہ بغیر وسائل کے اور دودھ بیچ کر بھی کمال کر جاتے ہیں . اج کا نوجوان جنید جمشید جیسا برانڈ تو چاہتا ہے لیکن خود جنید جمشید کی طرح بازاروں میں کپڑے ہاتھ میں پکڑا کر بچنے کو تیار نہیں.

میرا نوجوان کے اینڈ این جیسا منافع تو چاہتا ہے لیکن خود گوشت کی دوکان کھولنے کو تیار نہیں. میرا اج کا نوجوان دنیا کا امیر ترین شخص تو بنانا چاہتا ہے لیکن جیف بیزوس کی طرح نائب صدر کے عہدے کو چھوڑ کر ایک چھوٹے سے گیراج سے کاروبار شروع کرنے کے لیے تیار نہیں. میرا نوجوان بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض  جیسی ترقی تو چاہتا ہے لیکن خود ملک ریاض کی طرح شروع میں عام ٹھیکیدار بنانے کو تیار نہیں.

تو جناب پھر میں یہ کہنے پر مجبور ہوں مسئلہ وسائل کا نہیں بلکہ قابلیت کا ہے. اج کا نوجوان وسائل کی کمی کو روتا ہے لیکن خود کو قابل بنانے کو تیار نہیں. اج میرا نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں لے کر خور ہو رہا ہے کیونکہ اس کے پاس ڈگری تو ہے لیکن وہ ڈگری جتنا قابل نہیں اب تو یہ عالم ہے میرا نوجوان اتنی مہنگی ڈگری لے کر معمولی سی تنخواہ میں خوش ہو رہا ہے.
ہم اتنے قابل ہیں اس کا اندازہ اپ اس بات سے لگا لیں
میں اپ کو دعوے کے ساتھ کہتا ہوں اپ کو اپنے علاقے میں قابل مستری, مکینک, یا پلمبر نہیں ملا گا تو پھر میں یہ کیوں نہ کہوں مسئلہ وسائل کا نہیں بلکہ قابلیت کا ہے,,,,,.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :