پلاننگ کی ضرورت ہے!!!

منگل 22 دسمبر 2020

Aneem Chaudhry

انعیم چوہدری

پٹرول اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ہماری زندگی کا 80 فیصد انحصار پٹرول پر ہوتا ہے اگر دنیا سے پٹرول ختم ہو جائے تو ہماری زندگی کی 80 فیصد رونقیں ختم ہو جائیں,  ہماری بتیاں بجھ جائیں,  ہماری ٹرانسپورٹ کا سسٹم ختم ہو جائے. ہماری آبپاشی کا نظام جواب دے جاے گا, ہماری ملوں کی 80 فیصد پیداوار ختم ہو جائے گی, ہمارے جہاز رک جائیں گے, یہ حقیقت ہے ہماری زندگی کی تمام تر خوبصورتی ہماری سڑکوں اور ہماری رفتار پر" بیس " کرتی ہے,  گاڑیاں دنیا کی چوتھی بڑی انڈسٹری ہیں - اس وقت دنیا میں گاڑیوں کے 13 ہزار برانڈز ہیں,  ایک اندازے کے مطابق دنیا کا ہر چھٹا شخص اپنی ذاتی گاڑی کا مالک ہے جبکہ ہر دوسرا شخص روزانہ 4 سے 6 گھنٹے ٹرانسپورٹ میں گزارتا ہے ...

(جاری ہے)

ہم روز اوسطاً 26سے 35 مرتبہ سڑک سے گزرتے ہیں, خوراک اور کپڑوں کے بعد ٹرانسپورٹ ہماری زندگی کا تیسرا بڑا سیکڑ ہے - لہذا اگر دیکھا جائے تو ہم کسی نہ کسی حد تک پٹرول کے محتاج ہیں, ہم پٹرول کے بغیر نہ کھانا کھا سکتے ہیں, نہ حرکت کر سکتے ہیں, اور نہ ہی ہم سماجی زندگی میں اپنا کوی کردار ادا کر سکتے ہیں, پٹرول ہماری مجبوری ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ انے والے دنوں میں پٹرول دنیا کا سب سے بڑا بحران ثابت ہو گا, لہذا دنیا کے تمام ممالک اپنے آنے والے دنوں کا لائحہ عمل طے کر رہے ہیں, پوری جدید دنیا اپنی عوام کو ذاتی گاڑیوں سے پبلک ٹرانسپورٹ پر شفٹ کر رہی ہے,  دنیا کے تمام ممالک کوشش کرے رہے ہیں لوگ اپنی ذاتی گاڑیوں کے بجائے بسوں , ویگنوں اور ریل پر سفر کریں,  دنیا کے قریبآ تمام ممالک ذاتی گاڑیوں کے استعمال میں کمی لا رہی ہے ...

اس وقت دنیا کے بہت سے ممالک نے اپنے شہروں میں گاڑیوں کی تعداد میں کمی کر دی ہے, اپ سنگاپور کی مثال لے لیجیے, سنگاپور میں اس وقت کوئی شخص نئی گاڑی نہیں خرید سکتا انہوں نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے ایک ویٹنگ لسٹ بنا رکھی ہے جو شخص گاڑی خریدنا چاہتا ہے وہ اپنا نام اس ویٹنگ لسٹ میں لکھوا دیتا ہے, جونہی سنگاپور میں کوئی گاڑی تباہ ہوتی ہے یا کوئی شخص گاڑی فروخت کرتا ہے تو اس ویٹنگ لسٹ میں موجود لوگوں کو باری کے مطابق نئی گاڑی خریدنے کا موقع دیا جاتا ہے,  ڈنمارک کی حکومت نے اپنے ملک میں سڑکیں تنگ کرنا شروع کر دی ہیں, وہ پارکنگ ایریا کی تعداد میں بھی کمی لا رہے ہیں, ڈینش گورنمنٹ کا کہنا ہے ہے کہ اگر سڑکیں تنگ ہوں گی اور لوگوں کو پارکنگ کی سہولت نہیں ملے گی تو وہ ذاتی گاڑی خریدنے کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ پر انحصار کریں گے جس کی وجہ سے ڈنمارک میں ذاتی گاڑیوں کا استعمال کم ہو گا اور پبلک ٹرانسپورٹ زیادہ سے زیادہ استعمال ہو گی, برطانیہ, جرمنی, اور فرانس نے گاڑیوں کے استعمال پر ٹیکسز بڑھا دیئے ہوئے ہیں وہاں دوسری اور تیسری گاڑی کے مالک کو کئی گنا زیادہ ڈیوٹی اور ٹیکس دینا پڑتے ہیں, یہ سارے اقدامات گاڑیوں کے استعمال میں کمی لانے کی وجہ سے کیے جا رہے ہیں, جبکہ ان کے مقابلے میں ہمارا رویہ منفی اور ستی پر مبنی ہے, ہماری پلاننگ کی یہ صورتحال ہے اس وقت جب پوری دنیا گاڑیوں کی تعداد میں کمی لا رہی ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولتوں میں اضافہ کر رہی ہے اس وقت ہم نہ صرف پاکستان میں گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ کو مزید بد سے بدتر بنا رہے ہیں, اج پاکستان میں لوگ 45 ڈگری گرمی اور7 ڈگری سردی میں اپنے ذاتی موٹر سائیکل پر سفر کر لیں گے لیکن وہ ویگن یا بس میں بیٹھنا پسند نہیں کریں گے,  پاکستان میں ریلوے کے استعمال میں مسلسل کمی آ رہی ہے, شہروں کے اندر بسوں اور ویگنوں کی صورت حال انتہائی خراب ہے وہ 10 , 10 سیٹ والی ویگنوں میں 20,20 لوگوں کو ٹھونس دیتے ہیں, پاکستان میں کوئی ٹرین, بس, اور کوی وین وقت پر روانہ نہیں ہوتی, پاکستان میں کوئی ایسی اتھارٹی نہیں جو پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں کو کنٹرول کر سکے, لہذا ہماری ان پالیسیوں کا نتیجہ ہے اج پاکستان میں پٹرول کے بجٹ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے, ہمارے ملک میں پٹرول کی قیمتیں انتہا کو چھو رہی ہیں لیکن ہم گاڑی پر گاڑی خریدتے چلے جا رہے ہیں,  میری موجودہ حکومت سے درخواست ہے وہ کوی ایسی پالیسی بناے جس کے نتیجے میں لوگ ذاتی گاڑیاں ترک کر کے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرے,  لیکن اس کے لئے سب سے پہلے ہمیں اپنی پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانا ہوگا,تو خان صاحب اپ سے درخواست پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات کریں کیونکہ ہمیں واقی ہی پلاننگ کی ضرورت ہے...


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :