قیامت کی منظر کشی !!!

پیر 26 اکتوبر 2020

Aneem Chaudhry

انعیم چوہدری

 اللہ وہ ہے جس کے سِوا کوئی معبود  ( برحق ) نہیں وہ تم سب کو یقیناً قیامت کے دن جمع کرے گا  ، جس کے  ( آنے )  میں کوئی شک نہیں  ، اللہ تعالٰی سے زیادہ سچّی بات والا اور کون ہوگا ۔ ( سورہ نساء 87)
آہ!  پیدا ہو ہی گے تو اب مرنا بھی پڑے گا ہاے ہاے ہم گنہگاروں کا کیا بنے گا! موت کی تکالیف اور قبر میں مدتوں گلتے سڑتے ہی اکتفا نہیں,  قبروں سے دوبارہ اٹھنا اور قیامت کا بھی سامنا کرنا ہے, قیامت کا دن سخت ہولناک ہے اور اس میں کی دشوار گزار گھاٹیاں ہیں, قیامت کے بھیانک منظر کا تصور جمانے کی کوشش کریں,  اہ! آہ! آہ!  تانبے کی دہکتی ہوئی زمین پر تمام مخلوق اکٹھی ہو گی ستارے جھڑ جائیں گے اور چاند و سورج کے بہ نور ہونے کے باعث گھپ اندھیرا چھا جائےگا مگر روشنی ختم ہونے کے باوجود تپش برقرار رہے گی, اہل حشر اسی حالت میں ہوں گے کہ اچانک آسمان ٹوٹ پڑے گا اور اسکے پھٹنے کی آواز کس قدر بھیانک ہو گی اس کا تصور کریں, پہاڑ دھنی ہوی روئی کی طرح اڑ جائیں گے, اور لوگ ایسے ہوں گے جیسے پھیلے ہوئے پتنگے, کوی کسی کا پرسان حال نہ ہو گا  بھائی بھائی سے انکھ نہیں ملاے گا , دوست دوست سے منہ چھپاۓ گا, باپ بیٹے سے پیچھا چھوڑے گا, شوہر بیوی کو دور ہٹائے گا, اور اس دنیا میں ماں ماں کرنا والا بیٹا ماں کا بوجھ نہ اٹھائے گا, الغرض کوئی بھی کسی کے کام نہ آے گا,
 قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو ۔

(جاری ہے)

  پھر کسی پر کچھ بھی ظلم  نہ کیا جائے گا ۔  اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گےاور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے ۔  (سورہ انبیا 47)
 بھوکے پیاسے رہنے اور حساب ؤ کتاب کی تکالیف کا بھی سامنا کرنا پڑے گا, پل صراط کا خوف, جہنم کی اگ کی تپش ہزاروں میل دور سے ہی محسوس ہو گی,  وہاں پر عرش کے ساے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا اور وہ سایہ صرف مقرّبین کو ہی نصیب ہو گا, باقی تمام لوگ سورج کی تپش میں سسکتے بلکتے ہوں گے, لوگوں کی کثرت کی وجہ سے ایک دوسرے کو دھکے دے رہے ہوں گے, گناہوں کی ندامت, سانسوں کی حرارت, سورج کی تمازت اور خوف ودہست کے سبب پسینہ بہ کر ستر گز تک پہنچ جائے گا , ہم گنہگاروں پر آگ کا شعلہ اور تانبے کے رنگ کا دھواں چھوڑا جائے گا ، پھر ہم اپنا بچاؤ نہیں کرسکیں گے ,مجرم لوگوں کو ان کی علامتوں سے پہچان لیا جائے گا ، پھر انہیں سر کے بالوں اور پاؤں سے پکڑا جائے گا ، اور پھر کہا جائے گا  یہ ہے وہ جہنم جسے تم لوگ جھٹلاتے تھے ! یہ اسی کے اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر لگائیں گے , زرا غور تو کریں اج اگر زرا سی گرمی بڑھ جاے تو ہم تڑپ اٹھتے ہیں, اگر بجلی چلی جائے تو ہم پر وحشت طاری ہو جاتی ہے, ایک وقت کی بھوک سے نڈھال ہو جاتے ہیں, شدت پیاس میں پانی نہ ملے تو سسک جاتے ہیں, اج ہم حلال و حرام کی تمیز نہیں کرتے, اج ہم بہ نگاہی کو گناہ نہیں سمجھتے,
تو میرے پیارے بھائیو اب بھی وقت ہے اللہ تعالیٰ کو راضی کر لیں, اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں , اور اللہ رب العزت کے بتائے ہوئے راستے پر گامزن ہو جائیں, میرا رب بہت کریم ہے وہ تو اپنے بندے سے سچی محبت کرتا ہے وہ ہمیں بخش دے گا ,
 اسی چیز کو رب العزت سورہ رحمن آیت نمبر 46 میں بیان کرتے ہیں " اور جو شخص ( دنیا میں ) اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا تھا ، اس کے لیے دو باغ ہوں گے "
قیامت کے دن جن کا شمار نیک لوگوں میں ہو گا وہ لوگ تو جنت سے پہلے ہی جنت میں ہوں گے کیونکہ وہ لوگ ان عظیم الشان ہستیوں کی صف میں کھڑے ہوں اور ان عظیم ہستیوں کا قریب سے دیدار کریں گے یہ ان لوگوں کا دیدار کریں گے جن پر میرا اللہ راضی ہو گا,   ان لوگوں پر عرش کا سایہ ہو گا, ان کو حوض کوثر کا پانی پلایا جائے گا, یہ لوگ پل بھر میں پل صراط پار کر جائیں گے,اور یہ ہی لوگ حقیقی کامیاب ہوں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے,
 (  قیامت کے  )  دن تو دیکھے گا کہ  مومن  مردوں اور عورتوں کا نور انکے آگے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا  آج تمہیں ان جنتوں کی خوشخبری ہے جنکے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں ہمیشہ کی رہائش ہے ۔

  یہ ہے بڑی کامیابی (سورہ الحدید 12)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی توفیق عطا کرے اور ہمارا خاتمہ بل ایمان کرے اور ہم سب کو سچی توبہ کی توفیق عطا کرے امین یا رب العالمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :