
نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے
جمعہ 4 دسمبر 2020

انعم ملک
نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے
دنیا میں جتنے لوگ نشہ کرتے ہیں، اتنی ہی نشہ کرنے کی وجوہات ہیں، جن میں سے چند ایک گھریلو ناچاقی، بیروزگاری، ذہنی اذیت کا شکار، رشتوں میں ناکامی، لاحصل کی تمنا، ڈپریشن اور ٹینشن ہیں۔ نشے میں مبتلا شخص اپنی ہر حرکت کو جائز سمجھتا ہے۔ نشے کی خاطر وہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوتا ہے۔
سال بھر ہی بڑے پیمانے پر منشیات کو جلانے کی خبریں سامنے رہتی ہیں اور سال بھر ہی کسی نہ کسی نئے نشے کا بھی انکشاف ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
قوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ 90 لاکھ افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں ۔
منشیات کی وجہ سے ایک کروڑ 18 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ مگر صورتحال کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کی ٹوٹل آبادی میں سے 76 لاکھ افراد جن میں سے 78 فیصد مرد اور 22 فیصد خواتین ہیں منشیات کے عادی ہیں جبکہ اس تعداد میں سالانہ 40 ہزار افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 25 سے 39 سال کے 67 لاکھ افراد منشیات کے عادی ہیں۔پاکستان میں نشہ آورافراد کی مختلف اقسام ہیں۔ زندگی کے ہر شعبہ کی طرح اس میں بھی مختلف کیٹگریز ہیں جو مختلف نشہ استعمال کرتے ہیں۔ سڑک کنارے پڑے شخص کا نشہ اگر انجکشن ہے تو الیڈ کلاس کا نشہ شیشے سے شروع ہو کر شراب، آکسی شاٹس، برانڈڈ شراب اور امپورٹڈ افیم ہیں۔ بدقسمتی سے شہروں میں موجود ہوسٹلز (خواہ لڑکوں کے ہوں یا لڑکیوں کے) نشہ استعمال کرنے کے بڑے ٹھکانے ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر المیہ یہ ہے کہ منشیات اب ہمارے سکولوں اور کالجوں تک بھی پہنچ چکی ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اعظم سواتی نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں بڑھتے منشیات کے استعمال میں زیادہ تعداد خواتین طلباء کی ہے، انھوں نے کہا کہ طالبات کو اس لت سے بچانے کیلئے خفیہ مانیٹرنگ کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل سابق وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے بھی اس بات کوبار ہا دہرایا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات پھیل چکی ہے۔ ان کے مطابق دارالحکومت کے بڑے تعلیمی اداروں میں 75 فیصد طالبات اور 45 فیصد طلبہ آئس کرسٹل کا نشہ کرتے ہیں اور یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
منشیات سے پاک معاشرے کے قیام کیلئے ایک بڑی جدوجہد کی ضرورت ہے، پاکستان میں ایسے کئی ادارے ہیں جو منشیات کیخلاف کام بھی کر رہے ہیں اور اسی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے ایک فلاحی ادارہ چیمپ (چینجنگ ہارٹ اینڈ مائینڈ پاکستان) کافی سرگرم ہے۔
یہ ادارہ ذہنی امراض اورانسداد منشیات کے حوالے سے کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد تمام نوجوانوں کو منشیات کے مضر اثرات کی تعلیم دینا، اسکولوں، کالجوں میں سوشل ٹریننگ، علاج کے لئے جدید سائنسی پروگرامز متعارف کرانا ہے۔ ان کا عزم ڈرگ ٹریفیکنگ کو موثر طریقے سے روکناہے۔
CHAMP (Changing Hearts and Minds Pakistan)
یہ ادارہ وزارت انسداد منشیات کیساتھ ملکر تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے ڈرگ فری کیمپس مہم کا آغاز بھی کر چکا ہے اور انکا زیادہ کام تعلیمی اداروں سے متعلق ہی ہے۔ حال میں جی سی یونیورسٹی لاہور کو ڈرگ فری کیمپس قرار دیا ہے۔ یہ پاکستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جنہوں نے اپنے طلباء کی ایک اینٹی نارکوٹکس سوسائٹی کا باقادہ انعقاد کیا ہے۔ جو منشیات کے حوالے سے ہونے والی تمام ترسرگرمیوں پر نظر رکھے گی ۔ چیمپ اسی ماڈل کو پاکستان بھر کے دیگر تعلیمی اداروں میں متعارف کروانا چاہتی ہے۔ تاکہ ہر یونیورسٹی کے طلباء پر مشتمل ایک کمینوٹی اینٹی ڈرگز یا ڈرگز فری کے طور پر کام کرے اور طلباء میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکا جا سکے۔
چیمپ کمیونٹی کا ماننا ہے کہ جو لوگ منشیات کے عادی ہوچکے ہیں اُنہیں مجرم سمجھنے کے بجائے اُن کی زندگی کی نارمل صلاحیت کی بحالی میں مدد کی جائے۔ منشیات کا کاروبار کرنے والے افراد کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے۔ جبکہ ہمارے ہاں تو امتناعِ منشیات آرڈینینس بھی موجود ہے جو 1979 میں پاکستان میں بنایا گیا۔ اب تو اس قانون کو بعض ترمیم کے بعد مزید سخت کردیا ہے اور اِس میں موت اور عمر قید تک کی سزائیں موجود ہیں۔ لیکن اِس کے باوجود اِن جرائم میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ نشہ آور چیزوں کی خرید و فروخت میں اسی وقت صحیح طور پر کمی آسکے گی جب لوگ از خود اس کی برائیوں کو سمجھیں اور ایک ذمے دار شہری ہونے کا فرض ادا کرتے ہوئے اس سے اپنے اور اپنے دیگر دوست واحباب کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں ورنہ انتظامیہ ہر شخص کا ہاتھ تھام کر اسے ایسا کرنے سے نہیں روک سکتی، یہ ممکن ہی نہیں۔ منشیات کے استعمال کے خلاف مہم میں انٹرنیٹ، موبائل فونز، ریڈیو اور ٹیلی وژن کا موثر استعمال لینا چاہئے۔ یہ بچے ہماری قوم کا اثاثہ ہیں انہیں بچانا ہمارا اولین فرض ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انعم ملک کے کالمز
-
مری کیلئے سب مرے جا رہے ہیں!!!
بدھ 12 جنوری 2022
-
اندھے قانون میں انصاف کا دیپ جلنے کو ہے!!!
پیر 10 جنوری 2022
-
2021 الوداع!!!
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین 16 دسمبر سے ہم نے کیا سیکھا؟؟؟
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
27 اکتوبر 1947 کشمیر کا یوم سیاہ
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
اللہ دتی!!!
ہفتہ 16 اکتوبر 2021
-
قائد ہم شرمندہ ہیں یہ نوجوان ذہنی طور پر پسماندہ ہیں
منگل 24 اگست 2021
-
اڑان ایسی اڑی کہ تھم گئے بادل رک گیا سماء
ہفتہ 7 اگست 2021
انعم ملک کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.