
ایک اور پاکستان کی بنیاد
اتوار 18 اکتوبر 2015

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
اب ایک بار پھرموجودہ بھارتی قیادت او انتہا پسند ہندو ایک اور پاکستان کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ دنیا میں گائے کے گوشت کا سب سے بڑا برآمد کرنے والا ملک کس طرح اس کے ذبح پر جبری نہ صرف پابندی لگا رہا ہے بلکہ اس کی آڑ میں وہاں کے مسلمانوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔گائے کے گوشت کے حوالے سے بھارت میں بہت سے واقعات میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں مسلمانوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہیں ریاستی سرپرستی بھی حاصل ہے۔اتر پردیش کے محمد اخلاق کو اسی شبہ میں شہید کردیا گیا ۔ مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں انجنیئر رشید پر اسمبلی میں تشدد اور حملہ کرکے بھارت نے اپنے نام نہاد سیکولرازم کی قلعی کھول دی ہے۔ یہ کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کے لیے نوشتہ دیوار ہے۔ یہ ہے وہ بھارتی سیکولر ازم جس کا راگ الاپا جاتا ہے اور جس کی تعریف پاکستان میں بیٹھے کچھ نام نہاد دانشور بھی کررہے ہوتے ہیں۔ بھارتی سیکولرازم کے حامی اور حقوق انسانی کے حامی اب کیوں خاموش ہیں۔ محمد اخلاق کا خون رائیگان نہیں جائے گا بلکہ اُس نے ایک اور پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے۔یہ پاکستان بھی اُسی طرح وجود میں آئے گا جیسے موجودہ پاکستان کے قیام کے لیے انہوں نے خود راہ ہموار کی تھی۔
انگریزوں کے برصغیر سے چلے جانے کے بعد جو تقسیم ہوئی وہ کوئی مستقل اور پائیدار حل نہیں تھا بلکہ حالات نے ثابت کیا ہے کہ اصل حل وہی ہے جو چوہدری رحمت علی نے پیش کیا تھا کہ برصغیر میں جہاں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں وہاں انہیں وخودمختار مملکت ملنی چاہیے۔ اسی منصوبہ کے تحت انہوں نے شمال مغرب کے مسلمانوں کے لیے الگ ملک کا نام پاکستان تجویز کیا۔ بنگال، بہار اور آسام والوں کے لیے بانگستان اور حیدرآباد دکن کے لیے الگ ملک عثمانستان ہو۔ انہوں نے مالوہ، بہار اور آگرہ کے مسلمانوں کے لیے ممالک کے نام صدیقستان، فاروقستان اور حیدرستان تجویز کئے۔ اگرچہ تقسیم ہند کے وقت اْن کا یہ منصوبہ پورا نہ ہوسکا لیکن بھارتی قیادت کی تنگ نظری اور مسلمانوں کے خلاف اقدامات کے ردعمل میں مستقبل میں پورا ہوتا نظر آتا ہے۔ بھارت کے وجود سے کئی اور پاکستان جنم لیں گے جس کے لیے حالات وہاں کے انتہا پسند ہندو خود رپیدا کررہے ہیں۔ ریاست جموں کشمیر کے عوام بھی تاج آزادی پہنیں گے اقوام عالم میں فخر سے سر بلند ہوں گے۔ بہت سے بھارتی مسلمانوں سے جو وہاں اعلیٰ عہدوں فائیز ہیں اُن سے مجھے ذاتی طور پر ملنے کا موقع ملا ہے اور وہ اس بات کا برملا اظہار کرتے ہیں کہ انہیں ہر سطح پر اپنی حب الوطنی کا ثبوت دینا پڑتا ہے ۔ اُن کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔بھارت کے بہت سے علاقوں میں مسلمانوں کے لیے کرایہ پر گھر حاصل کرنا ممکن نہیں۔ جب وہاں کی دیواروں پر یہ نعرہ لکھا جائے گا کہ ” مسلمانوں جاؤ پاکستان یا قبرستان“ توبھارتی مسلمان پاکستان آنے کی بجائے وہاں اپنے لیے الگ پاکستان حاصل کی ہی جدوجہد کریں گے۔ چشم فلک ایک نہیں کئی اور نئے پاکستان برصغیر کے نقشے پر دیکھ رہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.