
شام کیوں خون آشام ہے
جمعہ 13 اپریل 2018

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
حسان صبیحی الحموی کے مطابق اگرچہ 1970 سے شام میں الاسد خاندان اور بعث پارٹی کی حکومت ہے جو سوشلسٹ نظریات رکھتے ہیں لیکن وہاں مذہبی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں تھی اور تمام شہری پرامن ماحول میں اپنی آزادانہ زندگی بسر کررہے تھے۔ بشارالاسد کے صدر بننے کے بعد بھی کوئی سنجیدہ مسائل نہیں تھے لیکن جب امریکہ کو علم ہوا کہ بحیرہ روم میں گیس اور تیل کے وسیع ذخائر ہیں تو اس نے شام کی حکومت سے اپنی شرائط کے تحت لانا چاہا جسے بشارالاسد نے مسترد کردیا۔ اس کے رد عمل میں امریکہ اور اس کے ساتھی ممالک نے شام کو سبق سکھانے کا منصوبہ بنا لیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے مذہبی شدت پسند نظریات رکھنے والے ایک مسلمان گروہ کو میدان میں اتارا اور ان کی ہر ممکن مدد کی۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی مدد اور سرپرستی میں اس شدت پسند نام نہاد مسلمان گروہ نے شریعت کی آڑ میں شام میں اپنی کاروائیاں شروع کردیں اور شام میں وہ آگ لگا دی جس میں آج سب جھلس رہے ہیں۔ جس مذہبی گروہ کو امریکہ نے اپنا آلہ کار بنایا، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے سلطنت عثمانیہ کے حصے بخرے کرنے میں برطانوی اور فرانسیسی افواج کی مدد کی اور یہ وہی گروہ ہے جس کا اعتراف سعودی عرب کے ولی عہد نے حالیہ دنوں میں کیا ہے کہ ہم امریکہ کے کہنے پر ان کی مدد کرتے رہے ہیں۔
مشرق وسطی میں جو کھیل کھیلا گیا وہ ہمارے سامنے ہے۔ عراق اور لیبیا کو تباہ کردیا گیا، یمن اور شام میں خانہ جنگی اور قتل و غارت جاری ہے۔ مصر اور دیگر ممالک کو بے اثر کردیا گیا ہے اور یہ سب سمجھ میں آتا ہے کہ اس سے کسے فائدہ پہنچانا مقصود ہے۔۔ شام میں موجودہ صورت حال کی بنیادی وجوہ جناب حسان الحموی نے تو بیان کردیں اور اب جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ہمارے سامنے ہے ۔ ”جنگ اور محبت میں سب جائیز ہوتا ہے“ کہاوت سنی تھی ، محبت کا تو علم نہیں لیکن جنگ میں سب جائیز شام میں دیکھا جاسکتا ہے۔ تباہی اور ظلم کے ایسے مناظر ہیں کہ دیکھے نہیں جاسکتے۔علم وآگہی کے اس دور میں بھی انسان اس قدر سفاک ہوسکتا ہے؟ طاقت ور ممالک قوت کے نشہ میں انسانیت پر ایک طرف ظلم ڈھا رہے ہیں اور دوسری جانب حقوق انسانی، مساوات ، جمہوریت اور انسانیت کا درس بھی دیتے ہیں۔ علامہ نے جب لینن کو خدا کے حضور پیش کیا تو اس نے یہی کہا تھا کہ
حق یہ ہے کہ بے چشمہ حیواں ہے یہ ظلمات
یہ علم ، یہ حکمت ، یہ تدبر ، یہ حکومت
پیتے ہیں لہو ، دیتے ہیں تعلیم مساوات
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.