
توہن مذہب کے واقعات اور ہمارا رد عمل
اتوار 20 ستمبر 2020

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
جن ممالک میں مسلمان اکثریت سے رہ ہیں اور انہیں ریاست و حکومت میں غلبہ حاصل ہے ، وہاں ایسے معاملات کا فیصلہ وہاں کے عدالتی نظام اور حکومت کو کرنا چاہیے ۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے اور نہ ہی از خود وکیل، قاضی اور پولیس کا کام سنبھالنا چاہیے۔ وہاں کے عدالتی نظام اور ریاست کے قوانین کے اندر رہتے ہوئے اپنی بھر پور کوشش کرنی چاہیے اور انارکی جیسی صورت حال پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ جن ممالک میں مسلمان اکثریت میں وہاں توہن مذہب کے واقعات بہت کم ہوتے اور اصل مسئلہ ان ممالک کا جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں خصوصا یورپی ممالک جہاں آزادی رائے کی آڑ میں اسلام دشمن ایسی کاروائیاں کرتے ہیں۔ یورپی ممالک میں چونکہ مذہب کو زندگی کے معاملات سے الگ تھلگ کردیا گیا ہے اور اسے ایک ذاتی معاملہ سمجھا جاتا ہے ، اس لئے مذہب پر تنقید کو یورپی معاشرہ آزادی رائے کے تناظر میں دیکھتے ہوئے اس کی مخالفت نہیں کرتا ۔ ان ممالک میں مذہب پر تنقید خلاف قانون نہیں بلکہ یہ قابل قبول ہے۔ یورپی ممالک کی مذہب سے بیزاری کی ایک وجہ طویل عرصہ تک کلیسا کی جانب سے بادشاہت کی پشت پناہی ہے جس نے یورپی اقوام کو جمہوریت اور حقوق انسانی سے محروم کئے رکھا۔ اسلام دشمن عناصر یورپی لوگوں کی اس نفسیاتی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے زہریلے نشر اسلام پر چلاتے ہیں ۔پاکستان میں بہت سے لوگوں کیا خیال ہے کہ توہن اسلام کے واقعات کے پیچھے عیسائی اور یہودی مذہبی لابی ہوتی ہے لیکن شائد ایسا نہیں ہے۔ خود حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں ایسی نازیبا اور گستاخانہ مواد منظر عام پر آتا ہے جو قابل بیان ہوتا ہے۔ آزادی رائے اور تحریر و تقریر پر پابندی نہ ہونا اور دوسرے مذاہب کی توہین دو مختلف باتیں ہیں۔ اسی حقیقت کو یورپی حقوق انسانی کی عدالت نے 2018 میں تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا آزادی رائے نہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی اداروں میںبہت اچھے اور موثر انداز میں اس حوالے سے موقف کیا جو قابل ستائش ہے۔اگر تمام مسلمان ممالک اسی طرح کوشش کریں تو بہت اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ہمیں اس حوالے بہترین لائحہ عمل دیا ہے ۔ سورہ نساء کی آیت 140 میں ہے کہ ”اور بیشک اللہ نے تم پر کتاب میں یہ حکم نازل فرمایا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو تم ان لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو یہاں تک کہ وہ انکار اور تمسخر کو چھوڑ کرکسی دوسری بات میں مشغول ہو جائیں۔ ورنہ تم بھی انہی جیسے ہو جاو گے۔ بیشک اللہ منافقوں اور کافروں سب کو دوزخ میں جمع کرنے والا ہے“ ۔ ہمارا رد عمل اور جذبات کا اظہار قرآن کریم کے اسی حکم کے مطابق ہونا چاہیے اور جب کہیں اسلام یا قرآن حکیم کے بارے میں کوئی غلط گفتگو کرے یا کوئی اور طرز عمل اختیار کرے، ہمیں اپنے آپ کو اس سے الگ کر لینا ہی مہذہب احتجاج ہے۔ اسلام دشمن اپنی شیطانی حرکتیں اسی لئے کرتے ہیں تاکہ دوسروں تک ان کی بات پہنچے اس لئے ہمیں ان کا یہ ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔ توہین آمیز واقعہ کی خبر، تصویر یا ویڈیو کو آگے نہیں پھیلانا چاہیے۔ ہمیں اس توہن آمیز مہم کو بالکل نظر انداز کردینا چاہیے اور یہ بہترین حکمت عملی ہے۔ ہماری اپنی زندگی میں اگر کوئی ہمارے والدین کے بارے میں نازیبا باتیں کہے تو ہم اسے مزید نشر نہیں کرتے اور نہ دوسروں کو اس سے آگاہ کرتے ہیں۔ اسلام دشمن خدا کی گرفت سے نہیں بچ سکتے جیسا کہ سورہ العنکبوت کی آیت 4 میں ہے کہ ”کیا جو لوگ برے کام کرتے ہیں یہ گمان کئے ہوئے ہیں کہ وہ ہمارے قابو سے باہر نکل جائیں گے؟ کیا ہی برا ہے جو وہ (اپنے ذہنوں میں) فیصلہ کرتے ہیں“۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.