میری زندگی کی حقیقت

ہفتہ 5 جون 2021

Arshad Hussain

ارشد حسین

بھٹکے ہوئے انسان کی بھٹکتے سوچوں کو سمیٹنا،  ٹوٹے ہوئے سپنوں کو امید کی کرن دیکھنا ، ناامید دلوں کو امید کی میٹھی آس دیکھنا ، کھوئی ہوئے دلوں کو ملانا،بکھرے ہوئے خیالات کو سمیٹنا، حاسدوں کے حسد سے بچانے والا میرا رب جب مجھ پر تھوڑی سی  آزمائش کرتا ہے۔ جب سونے اور ہیروں والی زندگی کے بدلے مجھ سے میرے گناہوں سے بھرے چند لمحے مانگتا ہے۔

تو میں تھکا ہوا،  بیمار اور سستی پسند ہوتا ہوں۔ وہ میرا رب جب مجھ پر انعامات کی بارش برسا برسا کے مجھے زرخیز اور پھلدار بناتا ہے۔لیکن جب مجھ سے بدلے میں تھوڑا پھل جو اس نے میری جھولی میں ڈالی، مانگتا ہے تو میں انے والے دنوں کے کمی سے ڈر جاتا ہوں۔ مجھ کو آخرت کے وحشت ناک مناظر سے جب ڈرایا جاتا ہے۔ تو چند لمحوں کے لیے میرا سوچ مجھے فرشتوں والے صفات عطا کرنا شروع کرتا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن صرف چند لمحے بعد  جب میں اپنے ہم پلوں کو دیکھتا ہوں تو دنیا کے حرص اور لالچ میں سب سے آگے دوڑانا شروع کرتا ہوں۔۔۔۔۔
کبھی کبھی دل بھر جاتا ہے،  اور اپنا حال سنانے کے لیے کسی سہارے کو ڈھونڈتا ہوں لیکن کوئی سننے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ لیکن ایک ذات روز مجھے پکارتا ہے مجھے دعوت دیتا ہے کہ مجھ سے مانگ لیکن میں اوروں کے در میں پڑا رہتا ہوں ۔

میرا وہ یقین وہ جذبہ ایمانی دنیاوی لالچوں نے کمزور کیا ہے کہ میں صرف اس ذات سے راز و نیاز کرو ۔
میرے تھکن کو نماز اور ذکر سے دور کرنے والا میرا رب جب دیکھتا کہ میں اپنا تھکاوٹ ان کے ناراضگی، پپ جی  اور موسیقی سے دور کرتا ہوں۔ تو وہ مجھے توبے اور رجوع کے لئے مہلت دیتا رہتا ہے، لیکن میں مہلت کو اپنا دلیل بنا کے اگے بڑتا رہتا ہوں۔

میرا دل گناہوں سے کالا اور بیمار ہوجاتا ہے۔ جب رب مجھے تھوڑی سی تکلیف دیتا ہے کہ گناہوں اور ندامت کے آنسوؤں سے میں اپنے دل کو صاف کرو، اس کا علاج کرو، تو میں ناامید ہو جاتا ہوں۔۔۔۔۔
میں انسان ہو ، مجھ سے خطائیں ہوتی ہے۔ میں کمزور ہوں میں بھٹک جاتا ہوں۔ پر ایک سہانا احساس میرا منتظر ہوتا ہے۔ کہ میں کب انسوں کے برسات سے اپنی خطاؤں کو پاک کرو۔

مجھے ہر وقت موٹیوئیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن میرا رب مجھے سب سے بڑی موٹیوئیشن دیتا ،،،فاذكروني اذكرؤكم، ،،، لاتقنتو من رحمة الله، ،،، کتنی دفعہ میرا رب مجھے موٹیوٹ کرتا ہے۔کہ میرے طرف او، میرے دین میں میرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سنت اور احادیث مبارکہ میں دنیا و اخرت کی کامیابی ہے۔ لیکن میں بڑے بڑے بے نام انگریزوں کے پیچھے پڑ جاتا ہوں۔

میں انڈرسن اور ایکلےسن کی باتوں میں موٹیوئیشن ڈھونڈتا ہوں۔ جو مجھے دین و دنیا سے محروم کر دیتا ہے۔ میں اللہ کے طرف جانے کے بارے میں سنجیدہ ہو جاتا ہوں لیکن گلی محلے میں گھومنے والے کتے نما انسان مجھے بھٹکا دیتے ہیں۔ ان کتوں کو بس اللہ کے دین سے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طریقوں سے چھیڑ ہوتا ہے ۔
میں جب اپنی گناہوں کا حساب کرنے لگتا ہو تو سارا قصور ساری ذمہ داری  دوسروں پر ڈال دیتا ہوں۔

خود پاک صاف سمجھ کر ثابت کر کے پھر سے گناہ کرنے لگ جاتا ہوں۔ میں ہر وقت ہر معاملے میں خود کو حق پر سمجھتا ہوں۔ لیکن جس کے ساتھ معاملہ ہوتا ہے،  جس کے ساتھ تعلق ہوتا ہے۔ اس کے نظر سے معاملات کو نہیں دیکھتا ۔ میں ان کو خطاؤر اور گناہگار سمجھ کر اس پر کافر ، احساسات سے محروم اور دوزخی کا فتوی لگا دیتا ہوں۔ لیکن پھر بھی میرا رب مجھے اپنے طرف بلاتا ہے،  میرے معافی  کا انتظار کرتا ہے۔

مجھے فرشتوں سے بڑا مقام دینے کے لیے مجھے معاملات کا راستہ دیکھتا ہے۔ لیکن میں گناہوں کی زندگی میں خوش ،اپنے لیے عذاب کمانے میں مصروف اور لگا رہتا ہوں۔ پر اپنے رب سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ میرے اور سب کے  گناہوں خطاؤں  کمیوں کو معاف کر کے اپنے رحمت کے سائے میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :