
راولپنڈی رنگ روڈ کا مقدمہ
پیر 15 فروری 2021

ارشد سلہری
رنگ روڈ کے سروے میں بھی بڑے بڑے مگرمچھوں کی ملی بھگت ہے۔نقشہ اس طریقے سے بنایا گیا ہےکہ زرخیزاور قیمتی زمینیں اور کمرشل ایریا زکو دانستہ زد میں لایا گیا ہے تاکہ اونے پونے میں خریدا جائےجبکہ بنجر اور آبادیوں کے باہر حقیقی راستہ بنتا ہے۔
(جاری ہے)
موجودہ رنگ منصوبہ کی ترتیب میں ملک ریاض جیسےپراپرٹی ڈیلروں،بھٹہ مالکان اور قبضہ مافیاز کے مفادات کا تحفظ کیا گیا ہے۔جبکہ جی۔ٹی۔روڈ کے ساتھ متصل زمینیں، قبرستان، سکول ک، تالاب، لوگوں کے گھر، محلوں کے درمیان سے سڑک نکالی گئی ہے اور اس کا معاوضہ ڈیڑھ لاکھ فی کنال مقرر کیا گیا ہےجو کہ محض زمین ہتھیانے کی منصوبہ بندی ہے۔جی ٹی کے ساتھ زمین کی مارکیت ویلیو تین کروڑ فی کنال ہے۔جی ٹی روڈ کے قریبی دیہاتوں میں پچاس لاکھ سے 70 لاکھ فی کنال قیمت ہے لیکن انتظامیہ نے پورے موضع کا باٹا ریٹس ڈیڑھ لاکھ لگادیا ہے۔
رنگ روڈ اور سروسز روڈ کےلئے ملحقہ زمینیں 50 سے 100 کنال کسانوں نےرضا کارانہ دی ہیں اور کوئی اعتراض نہیں کیا ہے ۔اب جبکہ انتظامیہ اور مافیاز نے رنگ روڈ کے اطراف میں سروسز ایریاز کے نام پر 600 سے 800 کنال اراضی ہتھیانے اور دھونس سے قبضہ کیا جارہا ہے۔
انتظامیہ کے دیئے گئے ٹائم فریم میں متاثرین نے اعتراضات داخل کرائے۔جس پر لینڈز ایکوئزیشن کلکٹر وسیم تابش نے متاثرین سے بات کرنے،متاثرین کی بات سننے کی بجائےخود ہی فیصلہ صادر کرتے ہوئے اعتراضات مکمل طور پر مسترد کردیئے۔لینڈز ایکوئزیشن کلکٹر وسیم تابش کایہ رویہ غیرآئینی و قانونی ہے۔جس سے بات ثابت ہوتی ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں ہے بلکہ ساری دال ہی کالی ہے۔
موضع ڈپئی میں 600 کنال اراضی پر مالکان سے پوچھے بغیر سروسز ایریا قرار دے دی گئی اور ہمراہ پولیس انتظامیہ کے اہلکار نشاندہی کرنے کےلئےپہنچ گئے تھے۔مالکان سراپا احتجاج ہیں کہ انہیں بے گھر کیوں کیا جارہا ہے۔ماضی میں ریڈیواسٹیشن ،گرڈاسٹیشن،پولیس کانسٹیبلری اور کچرا کنڈی کےلئے بھی کسان زمینیں دے چکے ہیں اور معاوضہ جات آج تک ادا نہیں کیے گئے ہیں۔اگر دیئے بھی تو چند سو روپے دیکر ٹرخا دیا گیا ہے۔
ماضی کے برعکس موجودہ حکومت فسطائیت پر اتر آئی ہے۔روڈ رنگ منصوبہ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کمشنر ہیں ۔جوعوام کے ساتھ مشاورت کی بجائےدھونس چلا رہے ہیں۔متاثرین بار بار خود ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کے دربار میں حاضر ہوتے ہیں ۔زیادہ تر نچلے درجے کے اہلکار متاثرین سے اللے تللے کرکے واپس بھیج دیتے ہیں۔ڈی سی یا کمشنر ملتے ہیں تو فاتحانہ رعونت سے متاثرین کوچلتا کردیا جاتا ہے کہ آپ جائیں ،دیکھیں گے۔ایسا لگتا ہے کہ انگریز بہادر کی انتظامیہ ہےاورعوام رعایا ہیں۔
انتظامیہ کا تاج برطانیہ والا رویہ اور سلوک سے مایوس ہوکر رنگ روڈ کوارڈنیشن کمیٹی کے چیئرمین راجہ اعجازاور جملہ اراکین نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ رنگ روڈ کےلئے تو زمینیں دے چکے ہیں۔مگر سروسز ایریاز کے نام پر کسی صورت ڈاکہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔
چیک بیلی روڈ،راوات کی جانب کمیٹی کے سرکردہ رہنما سید فیاض حسین گیلانی نے متاثرین احتجاجی کیمپ لگا کر مورچہ سنبھال رکھا ہے۔فیاض گیلانی کے ڈی سی اور کمشنر سے مذاکرات کے کئی دور ہوئے ہیں۔آخر کار فیاض گیلانی مورچہ نے بھی اعلان کردیا ہے کہ رنگ روڈ نامنظور اور جی ٹی روڈ بلاک کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔فتح جنگ کی طرف اعوان آباد میں ملک تبریز اور ساتھیوں نے محاذ بنالیا ہے۔
انتظامیہ کی دھونس کے باعث متاثرہ کسانوں میں غم وغصہ پیدا ہورہا ہے۔کسان بھرپور احتجاج اور کمشنر آفس کے باہر دھرنے پر بھی آمادہ نظر آرہے ہیں۔انتظامیہ نے اپنی روش نہ بدلی اور عوام سے براہ مشاورتی عمل شروع نہ کیا تو رنگ روڈ کا منصوبہ کھٹائی میں پڑسکتا ہے۔ انتظامیہ کےلئے یہی سود مند کہ کسانوں سے دھونس کی بجائے مشاورت کو ترجیح دیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.