اسرائيل کو تسلیم کرنے سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے؟

پیر 4 جنوری 2021

Arslan Khokhar

ارسلان کھوکھر

گزشتہ چند مہینوں سے جب سے عرب ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اس کے بعد سے پاکستان پر بھی دباؤ بڑھ چکا ہے اکیوںکہ اس میں پاکستان کے کچھ اچھے دوستوں نے بھی ا اسرائیل کو تسلیم کیا جس میں دبئی  سر فہرست ہے اور اس کے سااتھ ساتھ مراکش ، بحرین اور دیگر ممالک شامل ہیںں
 اور اسکے بعد پاکستان کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے اور پر کچھ حکومتی اراکین کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انہہون إسرائيل کا دورہ کیا جو زلفی بخآری کی سربراہی میں تھا اس کے ساتھ وقتا فوقتاً پاکستان کے اینکر جب کے مقتدر حلقوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں وہ اسرائیلی چینل پر نظر آتے ہیں کہ پاکستان میں لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جانا چاہیے اب مگر حقیقت اس کے بلکل بر عکس دیکھائی دیتی ہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم کی طرف اس کی تردید ہوتی ہے پاکستان اس وقت اس کو تسلیم نہیں کرے گا جب تک وہ فلسطین کو مکمل طور پر آزاد نہ کر دے ۔

(جاری ہے)

اور فلسطین اسرائیل کے مکمل تسلط سے آزاد نہ ہو جائے ۔
پاکستان میں حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی اس پوزیشن میں نظر آرہی کہ وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے ہیں جس کہ کڑی یہ کہ پی ڈی ایم کی سربراہ نے یہ کہ کہ وہ 21 جنوری کو اسرائیل مردہ باد ریلی نکالے گی جس میں انہوں نے ایم ایم اے کی تمام جماعتوں کے ساتھ ساتھ پی ڈی ایم کو بھی دعوت دی ۔


اس کے بعد پاکستان میں پڑھا لکھا طبقہ یہ سوچ رہا ہے اور کہتاہے کہ اسرائیل کو  تسلیم کرنا اب وقت کی ضرورت ہے اور اس جو تسلیم کرنے سے پاکستان کو بہت سارے فوائد ہیں جن میں چند ایک یہ ہیں کہ  اسرائیل اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی طاقت ہے  اور وہ تقریباً تمام بڑے دنیا کے ادروں پر قابض ہے اس طرح سے با ہمی تعلقات پر پاکستان ان سے معاہدے کر کے آگے جاسکتا ہے کیونکہ آگے آنے والا وقت ٹیکنالوجی کا ہی ہے۔


 دنیا میں اس وقت اسرائیل کی لابی سب سے مضبوط ہے اور اس کی مثال آپ کو ان کا چند ماہ میں مسلم ممالک کا ان کو تسلیم کرنے سے ہی لگا سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ اسرائیلی دفاعی نظام اس وقت دنیا میں بہت مضبوط ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگائے کہ وہ دنیا میں ہر ملک کہ آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کر رہا ہے اور اگر پاکستان اس کا ساتھ دیتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ آرمینیا اور آذربائجان کا ساتھ دیا اور آذربائجان نےاپنے علاقوں کا قبضہ چھڑا لیا۔


اس کے ساتھ اگر وہ ان کو تسلیم کر لے تو کشمیر کامسئلہ بھی حل کی طرف جاسکتا ہے۔
کیونکہ بھارت اسرائیل کا  دوست ہے اور پاکستان کو اسرائیل سے ہر وقت حطرہ ہی رہتا ہے تو اس طرح سے اسرائیل اور امریکہ اس کو ایک حل کی طرف لے جائینگے
جس کی مثال نتن یاہو کی بھارت میں پاکستان کے حق میں بیان ہے کہ پاکستان کے ساتھ اسرائیلی فوج کی کوئی دشمنی نہیں ہے ۔


اور اسرائیل ایک بڑی معیشت ہے جس کے ساتھ معیشت پر کام کر کے ایک ترقی یافتہ ملک کی طرف بڑھا جاسکتا ہے۔
اور اسکے ساتھ ساتھ بڑے ادروں کی طرف سے لگنے والی تمام پابندیاں بھی حتم ہو سکتی ہے اور پاکستان کا منفی تصویر مثبت میں تبدیل ہو سکتی ہے ۔
 پاکستان اگر اسرائیل کو تسلیم کرتاہے تو اس کو پر آپنے تمام تر فوائد لینے چاہیئیں اور ہرطرف دیکھنا چاہیے ۔
اس کے ساتھ ساتھ ملکی صورتحال کو دیکھنا چاہیے کہ وہ اندورنی تمام خطروں کو قابو کر لینا چاہیے کہ وہ ملک کو عدم استحکام کی طرف لےجائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :