
پاکستان میں تعلیمی صورتحال
ہفتہ 10 اپریل 2021

آسیہ انور
تہذیب، روایات اور تعلیمات کا آپس میں میل جول ہونا بے حد ضروری ہےاگر ان میں سے ایک بھی دوسرے سے مختلف ہو تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ اور تعلیم وہ شے ہے اگر صیحح معنوں میں حاصل کی جائے توبگاڑ کو مٹا دیتی ہے۔تعلیم کا لفظ *علم* سے نکلا ہے اور علم کے معنی ہے جاننا ، آگاہی رکھنا ۔انسان کو اشرف المخلوقات اس کے علم کی بنا پر کہا گیا ہے۔ڈگری کے نام پہ کاغذ کےدوٹکڑے لینا تعلیم حاصل کرنا نہیں ہے۔ بلکہ تعلیم تو وہ ہے کہ جس کو حاصل کر کے انسان کے اخلاق و اقدار سے شعور کی جھلک واضح ہو۔ جواس کو آدمی سے انسان بنا دے۔ صرف سکول، کالج اور جامعات سے اسناد وصول کرناتعلیم حاصل کرنے کے زمرے میں نہیں آتا۔ بلکہ ہر وہ چیز جو آپ نے سیکھی ہو اور دوسروں کے اور اپنے فائدہ کے لئے استعمال کی جا سکے تعلیم کہلاتی ہے۔
جیسا کہ مختلف قسم کے ہنر ہونا۔
کسی بھی ملک میں تعلیمی نظام اس کی قوم کی شناخت کرواتا ہے۔ کیونکہ تعلیم یافتہ افراد کا ملکی ترقی میں بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ پاکستان میں شرح خواندگی 60% سے کم ہے۔بد قسمتی سے پاکستان کا نظام تعلیم اس معیار کی تعلیم دینے سے قاصر ہے جو صحیح معنوں میں آدمی کو انسان بناتی ہے۔پاکستان میں تین قسم کا تعلیمی نطام ہے۔ مدرسہ ، سرکاری اور پرائیویٹ ۔اس تین قسم کے معیار نے پورے ملک کے تعلیمی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ دینی تعلیم حاصل کرناہمارا اولین فریضہ ہےلیکن دل کو دہلا دینےوالےچند واقعات جس میں اساتذہ کا کردار انتہائی بھیانک نظر ایا مدرسہ میں بچوں پہ ہونے والے ظلم کی واضح تصویر پیش کرتا ہے۔
سرکاری سکولوں میں ایک عرصہ سے مقررہ اساتذہ جدید دور کے تعلیمی اصولوں کو اپنانے کے مخالف ہیں۔کم تعلیم یافتہ ہو کر بھی بھاری تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔ سرکاری سکولوں میں طلباء پر ہونے والا تشدد اور استعمال ہونے والے الفاظ تعلیمی نظام کو برباد کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔پرائیویٹ سکول میں فیسیں اس قدر زیادہ ہیں کہ وہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔
بہت سے لوگوں کا یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کر نے کے بعد عملی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ہماری جامعات تعلیم دینے والے ایک ادارے کی بجائے مغربی طورو اطوار کو اپنانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔ طلباء اور اساتذہ کا آپس میں رویہ تعلیمی نظام کی تباہی کا سبب بن چکا ہے۔
بچوں کی صرف رٹہ مار کر نمبروں کی دوڑ شروع ہے۔ ان کو عملی زندگی میں تعلیم کے استعمال سے آگاہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہمارے تعلیمی ادارے اچھے انسان پیدا کرنے سے قاصر ہے۔ ان کے سامنےبرا کر کےانہیں کتاب سے اچھا سبق سکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہنر سیکھنے کے لئے بھی اداروں نے میڑک تک تعلیم کاہونا لازمی قرار دیا ہوا ہے جس سے وہ نوجوان جو کسی مجبوری کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر پائے وہ کوئی ہنر نہ ہونے کی وجہ سےبے روزگاری کی زندگی گزار رہے ہیں۔
تعلیمی نطام کی بہتری اسی صورت میں ممکن ہے اگر تعلیمی اداروں میں طلبا کی تعلیم کے علاوہ تربیت بھی کی جائے۔اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہمارے اساتذہ کا معیار ایسا ہوکہ وہ کتابوں میں لکھی اچھی باتوں کو عملی زندگی میں اپنانے کا جذبہ پیدا کر سکیں۔
(جاری ہے)
کسی بھی ملک میں تعلیمی نظام اس کی قوم کی شناخت کرواتا ہے۔ کیونکہ تعلیم یافتہ افراد کا ملکی ترقی میں بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ پاکستان میں شرح خواندگی 60% سے کم ہے۔بد قسمتی سے پاکستان کا نظام تعلیم اس معیار کی تعلیم دینے سے قاصر ہے جو صحیح معنوں میں آدمی کو انسان بناتی ہے۔پاکستان میں تین قسم کا تعلیمی نطام ہے۔ مدرسہ ، سرکاری اور پرائیویٹ ۔اس تین قسم کے معیار نے پورے ملک کے تعلیمی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ دینی تعلیم حاصل کرناہمارا اولین فریضہ ہےلیکن دل کو دہلا دینےوالےچند واقعات جس میں اساتذہ کا کردار انتہائی بھیانک نظر ایا مدرسہ میں بچوں پہ ہونے والے ظلم کی واضح تصویر پیش کرتا ہے۔
سرکاری سکولوں میں ایک عرصہ سے مقررہ اساتذہ جدید دور کے تعلیمی اصولوں کو اپنانے کے مخالف ہیں۔کم تعلیم یافتہ ہو کر بھی بھاری تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔ سرکاری سکولوں میں طلباء پر ہونے والا تشدد اور استعمال ہونے والے الفاظ تعلیمی نظام کو برباد کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔پرائیویٹ سکول میں فیسیں اس قدر زیادہ ہیں کہ وہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔
بہت سے لوگوں کا یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کر نے کے بعد عملی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ہماری جامعات تعلیم دینے والے ایک ادارے کی بجائے مغربی طورو اطوار کو اپنانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔ طلباء اور اساتذہ کا آپس میں رویہ تعلیمی نظام کی تباہی کا سبب بن چکا ہے۔
بچوں کی صرف رٹہ مار کر نمبروں کی دوڑ شروع ہے۔ ان کو عملی زندگی میں تعلیم کے استعمال سے آگاہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہمارے تعلیمی ادارے اچھے انسان پیدا کرنے سے قاصر ہے۔ ان کے سامنےبرا کر کےانہیں کتاب سے اچھا سبق سکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہنر سیکھنے کے لئے بھی اداروں نے میڑک تک تعلیم کاہونا لازمی قرار دیا ہوا ہے جس سے وہ نوجوان جو کسی مجبوری کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر پائے وہ کوئی ہنر نہ ہونے کی وجہ سےبے روزگاری کی زندگی گزار رہے ہیں۔
تعلیمی نطام کی بہتری اسی صورت میں ممکن ہے اگر تعلیمی اداروں میں طلبا کی تعلیم کے علاوہ تربیت بھی کی جائے۔اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہمارے اساتذہ کا معیار ایسا ہوکہ وہ کتابوں میں لکھی اچھی باتوں کو عملی زندگی میں اپنانے کا جذبہ پیدا کر سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.