اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (چھٹا حصہ)

بدھ 12 ستمبر 2018

Ayesha Kamran

عائشہ کامران

گزشتہ سے پیوستہ ۔۔حسینؓ سنتے رہے ۔۔اُم لمصائب بہن بولتی جا رہی تھیں۔۔دو میدان سر کرنے ہوں گے ۔۔ایک کربلا کا میدان ۔۔دوسرا شام کا میدان ۔۔ میں بھی فاتح اعظم کی بیٹی ہوں ،ایک میدان۔۔۔ حسینؓ !تو اپنے لئے رکھ لے، ایک میدان میرے سپرد کر دے ۔۔حسینؓ بھائی! کربلا تیرے سپرد ۔۔کربلا تو فتح کر لینا ۔

۔شام میں فتح کر لوں گی ۔۔اگر میں یزید کے نام کو گالی نہ بنا دوں تو مجھے زینب نہ کہنا اور حسینؓ سن! ۔۔شام تو میں تنہا فتح کرلوں گی ،مگر کربلا میں بھی تیرے ساتھ ساتھ رہوں گی۔ حسینؓ کربلا میں مل کر کام کریں گے ۔آو حسینؓ! کام بانٹ لیتے ہیں ۔۔کربلا جاکر چونکہ تو مرد ہے تو باہر کا معرکہ دیکھنا ۔۔اور چونکہ میں خاتون ہوں گھر کے سارے کام میرے سپرد کردے ۔

(جاری ہے)

۔گھر کی عورتوں کی سرداری میں خود کروں گی۔۔ مگر باہر مردو کی سرداری تو کرنا اور سن حسین! شہیدوں کا سردار تو بننا ۔۔اسیروں کی سردار میں بنوں گی۔ کسی شہید کو گھر میں تیار کرنا میری ذمہ داری اور میدان سے لاش لانا تیری ذمہ داری ۔۔ہائے آسمان کو ابھی کیسے کیسے منظر دیکھنے ہیں۔ ابھی بہن بھائی جب گفتگو کر رہے ہیں مدینہ شہر ہے اپنا گھر ہے اپنا علاقہ ہے بنی ہاشم کا محلہ ہے 26رجب ہے ۔

زینب شہزادی بن کر عبداللہ کے گھر میں زندگی گزار رہی ہیں۔ ایثار و قربانی کا یہ جذبہ پوری آب و تاب سے آسمانِ محبتِ خدا پر چمک رہا تھا۔ شاید اسی لیے رسول اعظم ﷺ نے کہا ہو گا کہ لوگو! میں تم سے اجر رسالت اس کے سوا کچھ نہیں مانگتا کہ میری آل کے ساتھ موودت کرنا مگر میں سوچتی ہوں ۔کیا موودت ہوئی؟ کیا محبت ہوئی ؟کیا احترام ہوا؟ کیا تعظیم ہوئی؟ کیا اولاد کی حیا ء کی گئی؟ میں سوچتی ہوں کتنی بڑی سلطنت کا کتنا بڑا حکمران جسکا نام یزید تھا جسے اسلامی سلطنت کا حکمران تسلیم کرنے میں کسی نے بھی انکار نہ کیا حالات کے جبر اور حکمران کی طاقت کے سامنے وہی کھڑے ہوتے ہیں جنہیں اپنی حکانیت کا یقین ہوتا ہے ۔

یہی یقین ہے کہ اللہ اپنی الہامی کتاب میں فرماتا ہے۔." میری اتنی عبادت کر کہ تجھے یقین آجائے" یہ یقین بڑی دولت ہے یہ انبیا کا ورثہ ہے یہ ابراہیمؑ کا یقین تھا میرا اللہ میرے لئے اس فرعون کی لگائی آگ کو گلنار کر دے گا۔ اسی لئے بے نیازی سے ابراہیمؑ نے جبرائیلؑ سے فرمایا اے جبرائیلؑ میرا یقین میرے رب پر ہے مجھے آپ کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں۔

اللہ نے ابراہیم کو آسمان کے ملکوت دیکھا ئے تاکہ یقین کی منزل حاصل ہو جائے ۔یقین مثلِ خلیل آتش نشینی ہے ۔اُ سے معلوم ہے میں نے ملکوتِ آتش نشین کو دیکھا ہے آگ اس نے جلائی ہے کنٹرول اُس اللہ کے پاس ہے ۔ یقین اک مستی و سرور ہے یقین ایک نشہ ۔"اسلام" اللہ کے ہر حکم پر تسلیم کرنا اور ہر تسلیم پر یقین کرنا ہی ہے ۔ابراہیم کا یقین اور پھر آپکا بیٹا بھی یقین کی مستی میں لبریز ۔

کہا بیٹا میں نے خواب دیکھا ہے کہ تجھے زبح کر رہا ہوں بیٹے نے یہ نہیں کہا بابا دیکھیں !یہ تو خواب ہے ہوسکتا ہے غلط ہو۔۔ ہوسکتا ہے درست نہ ہو ۔۔بابا! ذرا کچھ دن انتظار کرلیں ۔بابا! ذرا کسی سے مشورہ کرلیں مگر یقین ابراہیم ؑ کے گھرانے کی دولت ہے۔ کہ بیٹا کہتا ہے بابا جو حکم ملا آپ بجالائے میں حاضر ہو ں۔۔یہی یقین کی دولت سے مالا مال ابراہیم کی آل کی آخری نشانی کربلا کی طرف جانے کو تیار ایک بار پھر سنت اسماعیلی ادا کرنے کو تیار۔

سلام ہو ہمارا ابراہیم ؑ پر ۔۔۔زینب اسی یقین کی منزل پر، حسینؓ اسی یقین کی منزل پر ہو کر گفتگو کر رہے ہیں ۔دیکھنا! حسینؓ تو بھی بھائی قربان کرے گا۔ میں بھی بھائی قربان کروں گی۔ تیرا بھائی عباس جیسا ہوگا۔ میرا ایک بھائی حسینؓ جیسا اور ایک عباس جیسا ۔۔تیرا ایک بھتیجا قربان ہو گا قاسم جیسا ۔۔مگر میرے دو بھتیجے قربان ہوں گے۔۔ ایک قاسم جیسا ایک اکبر جیسا۔

۔اب رہ گیا بیٹوں کا معاملہ۔۔ حسینؓ ! ۔۔دو بیٹے تو قربان کرے گا ۔۔ایک علی اصغر جیسا ۔۔ایک علی اکبر جیسا۔۔دو بیٹے میں بھی قربان کروں گی مگر میرے بیٹوں کا حسینؓ بھلا تیرے بیٹوں سے کیا تقابل۔۔تیرے بچے شہزادے میرے بچے ان کے غلام۔۔اب میری آنکھوں کے سامنے وہ منظر د ر آیا کہ خلیفہ دوم کے بیٹے نے آکر شکائت کی کہ حسینؓ نے مجھے اپنا غلام کہا ہے جلدی سے خلیفہ دوم نے کہا جا بیٹا! جلدی کر ان سے کہ دے کہ لکھ کر دے دیں، میں اپنی قبر میں ان کا یہ لکھا ہوا رکھوں گا۔

زینب بولیں۔۔حسینؓ! تیرے یہ دو بچے قربان کرنے کے بعد بھی تیری نسل قیامت تک چلے گی۔ مگر میرے دو بچوں کی قربانی کے بعد میری نسل ختم ہو جائے گی ۔اب تیرا ہی کوئی بیٹا بعد میں مجھے ماں کہتا رہے تو کہتا رہے مگر مجھے ماں کہنے والے عون و محمد کربلا میں قربان ہو جائیں گے ۔۔سن حسینؓ! کربلا تیرا علاقہ ۔۔شام میرا علاقہ۔۔کربلا فتح کرنے کے بعد قیامت تک تو اپنے مفتوحہ علاقے میں رہے گا اور میں بھی قیامت تک اپنے مفتوحہ علاقہ میں سووں گی ۔۔۔۔۔اب حسینؓ نے دونوں ہاتھ زینب کے لبوں پر رکھے ۔۔۔جاری ہے 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :