اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (آٹھواں حصہ)

جمعہ 14 ستمبر 2018

Ayesha Kamran

عائشہ کامران

گزشتہ سے پیوستہ ۔۔۔حسینؓ پوچھ رہیے تھے ؟ اور ولید بے چینی سے تخت پر بیٹھا کبھی دائیں طرف کھڑے اپنے مشیرِ خاص مروان کو دیکھ رہا تھا اور کبھی حسینؓ کو۔۔ اس رات کے وقت عجب بے چینی و پریشانی کا عالم تھا جو گورنر کے محل میں یزید کے خط نے طاری کر رکھا تھا۔ ابھی زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ جب یزید کا خط آیا کہ ولید یا تو حسینؓ کو میری بیعت پر آمادہ کر اگر حسینؓ انکار کریں تو انکا سر کاٹ کر شام روانہ کر دینا ۔

مگر ولید جو معاویہؓ کا منتخب کیا ہوا گورنر تھا ایسا حکم پڑھ کر گھبر اگیا ۔کیوں جو یہ تو معاویہؓ کی سیاست کے بلکل برعکس حکم تھا اور خط کو پڑھتا جا رہا تھا اور مروان کو کہتا جا رہا تھا ۔کاش! میری ماں مجھے پیدا نہ کرتی کہ میں اس قبیح کام کو انجام دوں کہ رسولﷺ کے بیٹے کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کروں۔

(جاری ہے)

کاش! اس کام سے پہلے میں نست و نابود ہو جاتا خط کے ملتے ہی حسینؓ کو بلا بھیجا اور خود بے چینی کے عالم میں دربار میں تمام وقت ٹہلتا رہا مشورے کرتا رہا اور کہتا رہا میں اپنی گورنری قربان کر دوں گا مگر حسینؓ جیسے کا قتل مجھ سے نہ ہو گا میں مدینہ کی سر زمین کو حسینؓ کے پاک خون سے رنگین نہ کروں گا ۔

مروان !دیکھ تیرا مشورہ اپنی جگہ اگرچہ مجھے معلوم ہے کہ تو خلیفہِ وقت کا خاص فرد ہے مگر یہ کام مجھ سے بھاری ہے۔۔ مگر مروان ایک ہی بات پر اصرار کر رہا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ حسینؓ جیسے کے لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ یزید کی بیعت کریں اس لئے تو حسینؓ کے قتل پر آمادہ ہو جا ۔مجھے معلوم ہے !حسینؓ یزید کو اسلامی مملکت کا خلیفہ کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے وہ کلمہ حق بیان کریں گے وہ انکار کا پرچم بلند کریں گے بلکل اسی طرح جس طرح ان کے جد ابراہیمؑ ۔

۔ جد عبدالمطلب ۔۔ رسول اعظم ﷺ اوربابا علیؓ کیا کرتے تھے اب میری آنکھوں میں تاریخ کے کئی کئی منظر کوندنے لگے ۔۔۔

کہ مکہ شہرپر حبشہ سے آیا ایک عیسائی جنگجو سردار 60ہزار فوجیوں اور تیرہ ہاتھیوں کے لشکر کیساتھ حملہ آور ہوا۔ ہاتھیوں کو ساتھ لانے کا مقصد ہی خوف و ہراس پیدا کرنا۔

بس! پھر کیا کہ اتنی بڑی تعداد میں جنگجو ں کو دیکھ کر اہل مکہ نے کعبہ شریف اور شہر کو خالی کیا اور بھاگ نکلے مگر ایک مکہ کا سردار بھی تھا، جو اس بے چینی کے عالم میں کہ جب سب لوگ بھاگ کر مکہ شہر خالی کر رہے تھے، حرمِ کعبہ میں تشریف فرما رہے۔ اس عیسائی سردار کی فوج نے لوٹ مار شروع کردی مکہ جیسا شہر اور لوٹ مار کا بازار گرم ہو گیا۔ کعبہ کے اردگرد حصار قائم ہونا شروع ہوگیامگر سردارِ مکہ ایک نفسِ مطمعنہ، ایک کوہِ گراں کی مانند پُر سکون ۔

۔نہ مکہ چھوڑا۔۔ نہ گھبرائے۔۔ نہ پریشان ہوئے ۔۔ایسے میں اس ابراہہ نے پوچھا کہ مکہ کا اگر کوئی سردار ہے تو اسے بُلا بھیجو ۔ابراہہ کو بتایا گیا کہ سردارِ مکہ ایک شجاع دلیر متقی اور اہل عرب میں معزز ترین فرد یعنی" عبدالمطلب" ہیں جن کا خاندان و شجاعت و سخاوت پورے عرب میں مشہور ہے پھر ابرہہ حیران ہو کر پوچھتا ہے کہ اگر ایسا ہی ہے تو پھر اس سردارِ مکہ نے کعبہ کو بچانے کیلئے میرا مقابلہ کیوں نہیں کیا ؟ نہ تو مجھ سے جنگ پر آمادہ ہوا نہ ہی میرے پاس کوئی قاصد بھیجا کہ مجھ سے مذاکرات کرتا کہ میں کعبہ کو گرانے سے باز رہوں ۔

اب یہ عیسائی جنگجو سردار حیران و پریشانی کے عالم میں اپنے مشیروں کو کہتا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ کعبہ کو گرانے سے پہلے میں اس سردارِ مکہ سے ملاقات کروں کیوں جو میری تمام فتوحات میں ایسا تو کبھی نہیں ہوا کہ جس بھی علاقہ پر حملہ کیا ہو۔ اسکا سردار نہ تو بھاگا ہو ۔نہ مجھ سے مقابلہ کیا ہو ۔اور نہ ہی مذاکرات کی درخواست کی ہو ؟یہ کیسا بے نیاز سردار ہے؟ یہ اس وقت کہاں ہوگا ؟ جواب ملا کہ حرمِ کعبہ میں عباد ت میں مشغول ہے۔

اچھا کیا اِسے نہیں معلوم کہ ہم نے کعبہ کو گرانے کا قصد کیا ہے ؟ جی معلوم ہے مگر یہ سردار تو بلکل پریشان دیکھائی نہیں دیتا تمہیں یاد ہے نہ کہ طائف اور ثقیف کے سردار صرف میرے نام پر ہی کتنے پریشان ہوگئے حتی میرے ساتھ ایک رہنما "ابو رغال "روانہ کیا تاکہ ہم باآسانی مکہ پہنچ کر کعبہ گرا دیں اگر وہ رہنما ہمارے ساتھ نہ ہوتا تو ہم پہاڑیوں میں ہی بھٹک جاتے مگر یہ قبیلہ اور سردارِ مکہ تو پرسکون دیکھائی دیتا ہے۔

کیا اسے کسی فوج یا مدد کی اُمید ہے ؟یہ قریش کا سردار کس امید پرپر سکون ہے ؟اچھا یہ بتاو کہ کیا تمام مویشی و جانور چھینے جا چکے ؟ہاں! بلکل ۔یہ بتاو ابو رغال کہ سردار قریش دیکھنے میں کیسا ہے ؟ دراز قد، پکی عمر، چوڑا سینہ، درمیانی داڑھی، سفید رنگ ،با رعب شخصیت، آہستہ بولنے والے اور نہ ڈرنے والے ہیں اچھا ایسا کرو عبدالمطلب کو بلاو۔۔ابھی بات جاری تھی کہ قاصد نے آکر خبر دی کہ دروازے پر عبدالمطلب تشریف فرما ہیں اور آپ سے ملنا چاہتے ہیں ۔۔کیا ساتھ میں کوئی لشکر ہے ۔۔نہیں اکیلے ہیں ۔۔اچھا آنے دو ۔۔یہ کیا ہوا؟ ابو رغال تمہارا سانس کیوں اکھڑ رہا ہے ۔۔۔۔۔جاری ہے 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :