اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول (ساتواں حصہ)

جمعرات 13 ستمبر 2018

Ayesha Kamran

عائشہ کامران

گزشتہ سے پیوستہ ۔۔دیکھ حسینؓ! آخری فیصلہ یہ ہے ۔۔جتنے بچے ہیں۔ ہماری ساتھ ان میں جتنے لڑکے ہیں وہ تیرے سپرد اور جتنی لڑکیاں ہیں وہ میرے سپرد ۔۔علی اصغرلڑکا ہے وہ تیرے سپرد ۔۔سکینہ لڑکی ہے وہ میرے سپرد۔۔حسینؓ ! اصغر تیرے حصے میں ۔۔سکینہ میرے حصے میں ۔۔اور سن حسینؓ اگر اصغر کا گلا زخمی ہو گا تو تیر ی گود میں وہ تیرے حصے میں ۔

۔سکینہ کے کان زخمی ہوں گے تو وہ میری گود میں۔۔ کیوں جو وہ میرا حصہ ہے ۔۔دونوں بہن بھائی مِل کر اس میدان کو سر کریں گے ،حسینؓ میں تجھے اکیلا نہیں چھوڑوں گی ۔ہر مقام ہر مشکل میں تیرے ساتھ رہوں گی ۔۔دنیا انگش بدنداں تھی کہ یہ کیاماجرا ہے ؟ آج جو کربلا کا زکر آباد ہے وہ زینب کی قربانیوں کا ثمر ہے ۔

(جاری ہے)

ورنہ ایک جنگل میں لٹ جانے والے قافلے کے بارے میں کسی مورخ کو کیا خبر ہوتی؟ کہ کیا ظلم بپا ہو؟ کیا سرخ آندھیاں چلیں ؟میں اکثر سوچتی ہوں کہ حسینؓ کے پیدائش پر ہی رسولِ کونینﷺ نے شہادت کی خبر فاطمہ زہراؓ کو دے دی تھی آپ ﷺ نے سب بتا دیا تھا کہ اس لالؓ نے کس طرح میرے دین کو بچانا ہے کس طرح مدینہ چھوڑنا ہے کس طرح مکہ میں نامکمل حج کرنا ہے کس طرح 3دن کا بھوکا پیاسا کربلا میں ذبح ہونا ہے جب ماں نے یہ سب سنا ہو گا اور وہ بھی رسولِ اعظمﷺ کی زبان سے۔

۔ تو کیسے کیسے درد کے طوفان اُٹھے ہوں گے ۔نہیں معلوم ؟اور جب بھی یکم محرم کا چاند اس حسینؓ کی ماں دیکھتی ہوگی کہتی ہوگی۔ حسینؓ یہ تیری پیدائش کے بعد میں نے پہلا چاند دیکھا اب ساٹھ سال بعدتجھے کربلا میں ۔۔حسینؓ یہ تیری پیدائش کے بعد دوسرا سال اور محرم کا چاند ۔۔اللہ جانے یہ چاند دیکھ دیکھ کر یہ حسینؓ کی ماں کیسے کیسے منہ چوم کر بلائیں لیتی ہوں گی؟اور شاید کہتی ہوں گی کہ کبھی یہ چاند نکلے گا جب میرا چاند گہن میں آجائے گا ۔

۔کہاں سے لاوں وہ الفاظ جو بتا سکیں کہ محرم کے چاند کو فاطمہ زہرؓا کن حسرت بھری نظروں سے دیکھتی ہوں گی۔یہ چاند شہزادی زینب نے بھی کبھی کربلا سے پہلے دیکھا ہوگا۔ چاند دیکھ کر ہم سب دُعائیں مانگتے ہیں۔ کیا عجب ہے؟ کہ فاطمہ کبری نے مدینہ میں یہ چاند دیکھ کر اپنے سب عزیزوں مسافروں کی خیرئت کی دعا مانگی ہو؟ مگر انھیں کیا معلوم تھا کہ یہ چاند تو دوبارہ ملے گامگر مسافر نہیں مل سکیں گے ۔

کربلا کے بعد جب اصغر کی ماں یہ چاند دیکھتی ہوں گی تو کہتی تو ہوں گی کہ اے چاند تو تو نکل آیا مگر میرا چاند پلٹ کر نہ آیا۔وارثِ غم زینب بھی جب کبھی محرم کے چاند کو دیکھتی ہوں گی تو کلیجہ پر خنجر لگتا ہو گا کہ اس چاند کے نکلنے کے بعد ہم کربلا میں اترے جب اترے تھے تو سب زندہ تھے آہ! مگر آج ہم ہیں مگر ہمارے مسافر نہیں ۔آہ! چاند نکلا مگر ہمارے عزیز موجود نہیں ۔

آج بھی جو نہی محرم کا چاند نکلتا ہے مسجد و منبر حسینؓ کی حکانیت کی گواہی دینے کو سج جاتے ہیں۔ مسجد کی محرابوں سے حسینؓ کی مظلومیت کی داستانیں سنا سنا کر حق گوئی کو زندہ کیا جاتا ہے۔ دنیا کے ہر مسلک کے لوگ ہر مذہب کے لوگ بس ایک ہی فقرہ کہتے ہیں حسینؓ تو نے مظلومیت کی طاقت سے باطل کو ہمیشہ کے لئے حق کا تابع بنا دیا۔ آج اس نفسا نفسی کے دور میں کون انسان ہے؟ جو محرم کے چاند کے نکلنے کے ساتھ ہی مرغ بسمل نہیں ؟کیونکہ کل کربلا میں بے کسوں کو تڑپنے کی اجاز ت نہ تھی۔

۔ آہ آہ! کربلا میں فاطمہؓ کا بھرا گھر اجڑ گیا ۔مسافر پردیس میں پیاسے شہید کئے گئے ۔بے گو رو کفن رہے۔ اہل حرم درباروں میں لائے گئے بچوں کے سامنے باپ کا سر کاٹا گیا۔ بیوی کے سامنے شوہر کو شہید کیا گیا۔ ماں کے سامنے بیٹوں کو شہید کیا گیا۔میں اکثر سوچتی ہو ں کہ کیا بچے اسی لئے پیدا ہوئے کہ باپ کا کٹا سر دیکھیں ؟نہیں معلوم ؟کربلا میں انسانیت کیسے کیسے سسکی ہو گی ؟ انسانیت کا سر شرم سے کیوں نہیں جھکا؟ یہ کسی مذہب کی نہیں انسان کی انسانیت کو عروج بخشنے کو کربلا پہنچے ۔

موت کا سفر کیا ورنہ تو کیا تھا؟ آج بھی یزید کا بدعتوں سے بھرا دین ہم پر مسلط ہو چکا ہوتا ۔درہم و دینار یا تلوار کی چھنکار سے لکھاریوں کے قلم مجبوری کے عالم میں اُسی یزید کو خلیفہ لکھ رہے ہوتے ۔آج یزید کے افکار انسانیت کی تذلیل کر رہے ہوتے ۔دینِ اسلام واپس اپنے جاہلیت کے دور میں پلٹ چکا ہوتا ۔ماں بہن کی عزت؟ بیوی اور ماں کے رشتے کا فرق مٹ چکا ہوتا؟یزید کی ماں کا پیشہ غنا و گلوکاری اسلام کا جزو ہوتا؟تختِ رسول پر بیٹھ کر شراب پینا سنتِ یزید قرار دیا جا رہا ہوتا؟ یزید کی اطاعت گویا ہر ظلم کو حق قرار دینا اور صراط مستقیم کو باطل سمجھ کر چھوڑنا تھا جو کسی بھی صورت حسینؓ جیسے کے لئے ممکن نہیں تھا یہی وجہ ہے حسینؓ بار بار پوچھتے رہے کہ بتاو تم جو مجھے قتل کرنا چاہتے ہو میں نے تمھارا کون سا حق پامال کیا ہے؟ میں نے تمھارا کون سا قصاص دینا ہے؟ ۔

۔۔جاری ہے 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :