
سائنس اور اسلام کا دورِعروج ۔ قسط نمبر 2
جمعرات 24 دسمبر 2020

عائشہ نور
(جاری ہے)
"کتاب الملک"
"کتاب الرحمه "
"کتاب التجمیع "
"زیبق الشرقی"
کتاب الموازین الصغیر شامل ہیں۔
جابر بن حیان نے اپنے علمِ کیمیا کی بنیاد اس نظریئے پر رکھی کہ تمام دھاتوں کے اجزائے ترکیبی ’’گندھک ‘‘اور ’’پارہ‘‘ ہیں۔ مختلف حالتوں میں اور مختلف تناسب میں ان دھاتوں کے اجزائے ترکیبی ملنے سے دیگر دھاتیں بن سکتی ہیں۔ ان کے خیال میں دھاتوں میں فرق کی بنیاد اجزائے ترکیبی نہیں بلکہ ان کی حالت اور تناسب تھا۔ لہٰذا معمولی اور سستی دھاتوں کو سونے میں تبدیل کرنا ممکن تھا۔
جابر بن حیان ’’ قرع النبیق‘‘ نامی ایک آلہ کے بھی موجد تھے جس کے دو حصے تھے۔ ایک حصہ میں کمیائی مادوں کو پکایا جاتا اور مرکب سے اٹھنے والے بخارات کے ذریعہ آلہ کے دوسرے حصہ میں پہنچا کر ٹھنڈا کر لیا جاتا تھا۔ یوں وہ بخارات دوبارہ مائع حالت اختیار کر لیتے، کشیدگی کا یہ عمل کرنے کے لئے آج بھی اس قسم کا آلہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا موجودہ نام ’’ ریٹاٹ‘‘ ہے۔ ایک دفعہ کسی تجربے کے دوران ’’ قرع النبیق‘‘ میں بھورے رنگ کے بخارات اُٹھے اور آلہ کے دوسرے حصہ میں جمع ہو گئے جو تانبے کا بنا ہوا تھا۔ حاصل شدہ مادہ اس قدر تیز تھا کہ دھات گل گئی، جابر نے مادہ کو چاندی کے کٹورے میں ڈالا تو اس میں بھی سوراخ ہوگئے، چمڑے کی تھیلی میں ڈالنے پر بھی یہی نتیجہ نکلا۔ جابر نے مائع کو انگلی سے چھوا تو وہ بھی جل گئی۔ اس کاٹ دار اور جلانے کی خصوصیت رکھنے والے مائع کو انہوں نے ’’ریزاب‘‘ کا نام دیا۔ جس کو آج ہم تیزاب کہتے ہیں۔ پھر اس تیزاب کو دیگر متعدد دھاتوں پر آزمایا لیکن سونے اور شیشے کے علاوہ سب دھاتیں گل گئیں۔جابر بن حیان مزید تجربات میں جُٹ گئے۔ آخر کار انہوں نے بہت سے کیمیائی مادے مثلاً گندھک کا تیزاب اور ایکوار یجیا بنائے۔ حتیٰ کہ انہوں نے ایک ایسا تیزاب بنایا جس سے سونے کو بھی پگھلانا ممکن تھا۔اس کے علاوہ لوہے کو زنگ سے بچانے کے لئے لوہے پر وارنش کرنے، موم جامہ بنانے، خضاب بنانے کا طریقہ دریافت کیا۔ اس کے علاوہ فولاد کی تیاری، پارچہ بافی ، چرم کی رنگائی اور شیشے کے ٹکڑے کو رنگین بنانا وغیرہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے دھات کا کشتہ بنانے کے عمل میں اصلاحات کیں اور بتایا کہ دھات کا کشتہ بنانے سے ان کا وزن بڑھ جاتا ہے۔ عمل کشید اور تقطیر کا طریقہ بھی جابر کا ایجاد کردہ ہے۔ انہوں نے قلماؤ یعنی کرسٹلائزیشن کا طریقہ اور تین قسم کے نمکیات دریافت کئے۔ انہوں نے دھات کا کشتہ بنانے کے عمل میں اصلاحات کیں اور بتایا کہ دھات کا کشتہ بنانے سے ان کا وزن بڑھ جاتا ہے۔ عمل کشید اور تقطیر کا طریقہ بھی جابر کا ایجاد کردہ ہے۔ انہوں نے قلماؤ یعنی کرسٹلائزیشن کا طریقہ اور تین قسم کے نمکیات دریافت کئے۔ انہوں نے کئی اشیاء کے سلفائڈ بنانے کے بھی طریقے بتائے۔ انہوں نے شورے اور گندھک کے تیزاب جیسی چیز دنیا میں سب سے پہلی بار ایجاد کی۔ جو کہ موجودہ دور میں بھی نہایت اہمیت کی حامل اور سنسنی خیز ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے ’’ قرع النبیق‘‘ کے ذریعے کشید کرنے کا طریقہ بھی دریافت کیا۔ جابر بن حیان کا انتقال 806 یا 815ء کودمشق میں ہوا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عائشہ نور کے کالمز
-
میرا حجاب ، اللہ کی مرضی!!!
منگل 15 فروری 2022
-
غلام گردش!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
صدائے کشمیر
اتوار 23 جنوری 2022
-
میرا سرمایہ ، میری اردو!!!
بدھ 12 جنوری 2022
-
اختیارات کی مقامی سطح پر منتقلی
بدھ 29 دسمبر 2021
-
ثقافتی یلغار
پیر 20 دسمبر 2021
-
"سری لنکا ہم شرمندہ ہیں"
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
چالاکیاں !!!
ہفتہ 27 نومبر 2021
عائشہ نور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.