ضربِ عضب کے دو سال۔۔۔۔عزم و استقلال،شجاعت و بہادری کی داستان

منگل 28 جون 2016

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ِ’ضرب عضب ؛ کو دو سال مکمل ہو چکے ہیں ان دو سالوں میں پاک فوج کے جوانوں نے عزم و استقلال،شجاعت و بہادری اورجرآت وہمت کی جو داستان رقم کی ہے وہ ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے ضرب عضب کے دوبرس مکمل ہونے پر وزیر اعظم نوازشریف نے اپنے پیغام میں کہ ضرب عضب کے دو سال عزم،ہمت،استقامت،بہادری اور قربانی کی ایک لا زوال داستان ہے جو ہماری تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ جگمگاتی رہے گی اور نئی نسل کے لئے مشعل راہ بنے گی یہ ضرب عضب کا ہی ثمر ہے کہ پھر سے قوم کو امن و سکون حاصل ہوا ہے جو دہشت گردوں نے اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں سے چھین لیا تھا دہشت گردوں کا زور ٹوٹ چکا ہے اور یہ ملک دشمن جلد ہی تاریخ کے کوڑے دان کا حصہ بن جائیں گے وزیر اعظم نے کہا کہ دوسال پہلے منتخب حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کا جو فیصلہ کیا تھا حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ فیصلہ بہت ہی دانشمندانہ تھا پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے بھی ایک بار پھر اس عزم کو دہرایا کہ ہم اس پاک سر زمین کو باطل قوتوں کے ناپاک وجود سے پاک کر کے دم لیں گے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں امن اور سلامتی سے اپنی زندگیاں گزار سکیں کسی قسم کی کوئی جارحیّت اور سرحدوں پر کوئی چھیڑ چھاڑ ہمیں اس مقدس مشن سے ہٹا نہیں سکتی ۔

(جاری ہے)

سندہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کے اغواء اور کراچی میں معروف قوال امجد صابری کے سانحہ شہادت کے بعد پاک فوج کے سربراہ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے پھر سے اس پختہ عزم کی تجدید کرتے ہوئے کہا کہ شکست خوردہ دہشت گرد اور ان کے ہمدرد مایوسی اور بے چینی کی حالت میں آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں ہمارا دشمن سن لے ہم کسی کو اپنی پاک دھرتی کے خلاف پراکسی وار لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے ہماری قوم ضرب عضب میں دنیا کی سب سے پرعزم اور حوصلہ مند قوم بن کر ابھری ہے اور جس قوم کے حوصلے جوان، ارادے مضبوط اور عزم پختہ ہوں ان کو کوئی ایرا غیرا نتھو خیرہ زیر نہیں کر سکتا۔


نظر ڈالی گر بری تو نے میری ارض پاک پر
ہمارا وعدہ ہے دشمن تیری ہستی مٹا دیں گے ہم
مگر افسوس کہ کچھ سیاسی جماعتوں کو ان قربانیوں کا ادراک نہیں یا وہ اس کا ادراک کرنا نہیں چاہتیں کہ ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے شائد ان کے نزدیک سیاسی مقاصد کا حصول ملکی استحکام اور سالمیّت سے زیادہ اہم ہے اگر ان کے سیاسی عزائم ایسے ہیں تو قوم ان کے ایسے عزائم کو حقارت کی ٹھکراتی ہے۔


ملک دشمن باطل قوتوں کا نام ونشان مٹانے کے لئے دو برس قبل آپریشن ضرب عضب شروع کیا تھاجس میں ہمارے سیکیورٹی اداروں کو بہت کامیابی ملی ہے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق ان دو سالوں 32سودہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا جن میں اسلام کے مقدس نام پر قائم لشکر اسلام کے 900دہشت گرد شامل ہیں جنہوں نے اپنی دہشت پسندانہ سرگرمیوں اور مجرمانہ فکر کے ذریعے خیبر ایجنسی کو یرغمال بنایا ہوا تھا اس آپریشن میں پاک فوج کے500 جوانوں اور افسروں نے جام شہادت نوش کیا دھماکہ خیز مواد اور آتش گیر مادہ تیار کرنے والی سات ہزار فیکٹریاں تباہ کی گئیں35ہزار سے زیادہ مارٹر گولے اور راکٹ لانچر برآمد کئے گئے پورے پاکستان میں انیس ہزار انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کئے گئے جن میں ان مجرمین کے ہزاروں سہولت کاروں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا گیا اور جنہوں نے مزاحمت کی وہ بدترین سزا کے مستحق ٹھہرے ایک سو دو دہشت گردوں کی قسمت کا فیصلہ ہو چکا ہے77کو موت کی سز ا مل چکی ہے 12تختہ دار پر جھول چکے ہیں سب سے بڑہ کر یہ کہ قبائلی علاقوں سے بدی کی دو بڑی طاقتوں کے میل ملاپ سے چلایا جانے والا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے ۔


ضرب عضب کا فیصلہ منتخب حکومت اور عسکری اداروں نے جن حالات میں کیا وہ انتہائی کٹھن اور پر آشوب تھے لیکن جب ظلم حد سے بڑہ جائے تو اس کو مٹانا بھی پڑتا ہے کچھ ایسی ہی صورت حال دو سال قبل بن چکی تھی انسان نما بھیڑیے ظلم و ستم ،وحشت و بربریّت اور جبرو استبداد کی ساری حدّوں کو عبور کر چکے تھے ان کے شر سے نہ مسجدیں محفوظ تھیں نہ مندر ،نہ کلیساء نہ گوردوارے،نہ خانقاہیں نہ امام بارگاہیں،نہ مقدّس ہستیوں کے مزار نہ اولیاء کے دربار،نہ درس گاہیں نہ قیام گاہیں اور نہ کوئی بستی نہ کوئی قریہ محفوظ تھا وطن عزیز کا کونہ کونہ ان کے ظلم و بربریّت کی خونچکاں داستان بیان کر رہا تھا جہاد کے مقدس نام پر ان ابلیس کے چیلوں نے پاک سر زمین پر فساد برپا کیا ہوا تھا گرلز کالجوں اور سکولوں کو بمبوں سے اڑانا ،معصوم بچوں کے گلے کاٹنا ان کا شیوہ بن چکا تھا قومی املاک کو نقصان پہنچا نا فوجی تنصیبات کو تباہ و برباد کرنا ان کا وطیرہ بن چکا تھا قوم خوف اور دہشت کے سائے میں زندگی بسر کررہی تھی اسکے باوجود پروفیسر ابراہیم،منور حسن،مولانا سمیع الحق اور تحریک انصاف کے مولانا عمران خان جیسے لوگ ان یزیدی قوتوں سے مذاکرات کے حامی تھے لیکن کراچی ائیر پورٹ پر سیکورٹی اہلکاروں کی قربانیوں اور آرمی پبلک سکول کے طلباء کی شہادتوں نے پاک فوج اور مسلم لیگ کے قائد میاں نواز شریف کے صبر ،بردباری اور اعتدال کے سارے بندھن توڑ دیے اور فیصلہ ہوا ضرب عضب کا ،ملک و قوم کے دشمنوں کو پاؤں تلے روندنے کا ،دہشت گردوں کو نشان عبرت بنانے کا ،اسلام کے مقدس نام کو بدنام کرنے والوں جہنم رسید کر نے کا اور پھر چشم فلک نے بھی دیکھا ان کے سرپرستوں نے بھی نظارہ کیا کہ ان کے حواری اور بھکاری کس طرح کیڑوں مکوڑوں کی طرح روندے جا رہے ہیں اور خود کو طاقتور سمجھنے والے کیسے دم دبا کر افغانستان بھاگ رہے ہیں ان حالات و واقعات کے باوجود عمران خان صاحب کی خیبر پختون خواہ حکومت نے مولانا سمیع الحق کے مدرسے کو تیس کڑوڑ کی گرانٹ دی ہے قوم خان صاحب سے سوال کرتی ہے کہ کس مدّ میں الحقانیہ کو تیس کڑور کی بخشیش دی گئی ہے کیا دہشت گردوں کے بارے میں مولانا سمیع الحق کا نظریہ تبدیل ہو گیا کیا ان کا انتہا پسندانہ فلسفہ بدل گیا ہے یا پھر انہوں نے انتہاء پسند سوچ اور دہشت پسندانہ رویوں کی نفی کرتے ہوئے ان ملک دشمنوں کو بھارت کا حواری اور بھکاری تسلیم کر لیا ہے مگر ایسا کچھ بھی نہیں تو پھر کیوں اور کس لئے خیبر پختون خواہ کے عوام کی خون پسینے کی کمائی کو ان پر خرچ کرنے کی بجائے الحقا نیہ کی تجوری ڈال دیا گیا ہے۔


ضرب عضب کی ان کامیابیوں میں سب سے بڑی کامیابی را کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے جس سے پوری دنیا کے سامنے بھارت کا وہ مکروہ،نفرت انگیز ،گھناؤنا اور شرمناک چہرہ بے نقاب ہوا ہے جس پر اس نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا لیبل لگا رکھا ہے وہ پوری دنیا میں state terrorismکا بانی اورموجد ہے وہ پاکستان کو،،را،،کے ایجنٹوں کے ذریعے غیر مستحکم کر کے بلوچستان میں 1971جیسا شرمناک کھیل کھیلنا چاہتا تھا لیکن پاک فوج نے ضرب عضب کے زریعے اس کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی طور خم بارڈر پر افغان فوجیوں کے ساتھ ملکر چھیڑ چھاڑ کرتا ہے اور اب ا س نے اپنے نمک خواروں کے ذریعے ملک کے معروف قوال امجد صابری کو شہید کرا دیا ہے تاکہ ضرب عضب سے ملنے والی کامیابیوں کو سبو تاژ کیا جائے اور اس گھناؤنے دھندے میں عالمی امن کا نام نہاد ٹھیکیدار اور حقوق انسانی کا سب سے بڑا دعویدارامریکہ برابر کا شریک ہے جس کی تاریخ پاکستان کے بارے میں کج ادائیوں اور بے وفائیوں سے بھر ی پڑی ہے جبکہ پاکستان نے اس کی محبت میں وہ قرض بھی اتارے ہیں جو اس پر واجب بھی نہیں تھے1971کی جنگ ہو، ایف 16کی خریداری کا معاملہ ہو جو قیمت وصول کرنے کے باوجود نہیں دیے جا رہے،نیوکلیئر پروگرام ہو یا ایٹمی گروپ میں شمولیّت،روس کی شکست و ریخت کے بعد افغانستان کی تعمیر نو مرحلہ ہو اس نے دوستی کے روپ میں منافقوں کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کو دھوکہ اور فریب دیا ہے اس کے باوجود ہمارا حکمران طبقہ اس منافق دوست کو اپنا خیر خواہ سمجھتا رہا ہے اور سمجھ رہا ہے جبکہ پاکستان سے وفا کا لفظ اس کی ڈکشنری میں سرے سے موجود ہی نہیں ۔


ضرب عضب کی کامیا بیوں کو برقرار رکھنے کے لئے ہم پاکستانیوں کو بہت سے کٹھن اور مشکل راستوں سے گزرنا ہو گا ہم کو یقیں ہے کہ ہم ہی سر خرو ہونگے ۔
اے دوست رہِ زیست میں زنداں نہ رہیں گے
آئے گی سحر لوگ پریشاں نہ رہیں گے
دہشت گردوں کے ہم پنجہ بیداد سے ڈر کر
تزئین گلستاں سے گریزاں نہ کریں گے
ہم دہر میں انسان کی عظمت کا نشاں ہیں
ہم ہوں گے مگر دشمن انساں نہ رہیں گے
عشروں کی سیہ رات ہیاب ڈھلنے پر مجبور
اشکوں کے ستارے سرِ مژگاں نہ رہیں گے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :