جرائم اس طرح ختم ہوتے ہیں

جمعرات 25 اپریل 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

حکومت سعودی عرب نے فرقہ واریّت کے ذریعے قومی وحدت سے کھیلنے،دہشت گردانہ کاروائیو ں سے خوف و ہراس پھیلانے،مملکت کے مفاد کو پاؤں تلے روند کر غیر ملکی مفادات کو مقدم جاننے اور وطن کے خلاف سازش کرنے والے 37افراد کے منگل کے روز سرعام سر قلم کر دیے جبکہ ایک دہشت گرد کی لاش کو کھمبے سے لٹکا دیا گیا تاکہ دوسرے لوگ اس دہشت گردکی لاش کو دیکھ کر عبرت حاصل کریں کہ مملکت کے مفادات سے کھلواڑ کرنے ،معصوم اور بے گناہ لوگوں کی زندگیوں کو چھیننے اور فرقہ کی بنیاد پر عوام کے دلوں میں نفرت کا زہر گھولنے والوں کا انجام یہ ہوتا ہے اور جرم کا ارتکاب کرنے سے پہلے ہزار بار سوچیں کہ اگر انہوں نے ایسا کوئی جرم کیا جس سے نفرت کی بو آتی ہو یا مملکت کی بنیادی اساس سے متصادم ہوا تو ہوسکتا ہے کہ کل اس کا خوبصورت جسم بھی اسی طرح چوراہے پر لٹکتا نظر آئے ۔

(جاری ہے)

ان تمام افراد کو ریاض میں دہشت گردی کی خصوصی اور اعلیٰ ترین عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے سزائیں سنائی تھیں جس پر آج عمل کرتے ہوئے ان مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا وزارت داخلہ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ان مجرموں نے سیکیورٹی تنصیبات پر حملے کیے دھماکہ خیز مواد کے ذریعے ریاستی اہلکاروں کو شہید کیا اور ملکی مفادات کے خلاف دشمن قوتوں کے آلہ کار بن کر مملکت کے مفادات کو نقصان پہنچایا۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق اس سال تقریباً 100کے قریب قومی مجرموں کو عبرت کا نشان بنایا گیا ہے 2016میں بھی ایسے ہی 47وطن دشمنوں کے ایک ہی دن میں سر قلم کیے گئے تھے ۔
یہ دوسری بار ایسا ہوا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ایک ہی دن میں دہشت گردی میں ملوث مجرموں کے سر قلم کیے گئے ہیں جبکہ میرے دیس میں اس کے برعکس ہورہا ہے قومی دولت لوٹنے والوں ،دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والوں،فرقہ واریّت کا سر عام پرچار کرنے اورمعصوم لوگوں سے جینے کا حق چھیننے والوں کو عدالتوں میں پورے پروٹوکول کے ساتھ لایا جاتا ہے مسند انصاف پر بیٹھے جج عدالتوں میں داخل ہونے سے پہلے ہی ان قومی مجرموں کی ضمانتوں میں توسیع کا حکم صادر فرما دیتے ہیں چورپکڑے جاتے ہیں مال مسوقہ بھی برآمد کر لیا جاتا ہے رشوت دیکر چھوٹ جاتے ہیں قومی شاہراہوں پرگاڑیاں روک کر مسافروں کو لوٹنے والے راہزن اور ڈاکو،منشیات فروشی کا دھندا کرنے جب قانون کے شکنجے میں آتے ہیں تو ان کے سرپرست منتخب نمائندوں کی کالوں کا تانتا بندھ جاتا ہے آئے روز کسی کی بہن کی عزت کو تار تار کر دیا جاتا ہے کسی کی بیٹی وحشّت و بربریّت کا نشانہ بن جاتی ہے کسی کی ماں انسانی بھیڑیوں کی ہوس کا نشانہ بن کر رسواء ہو جاتی ہے۔

 قصور کی زینب کے مجرم کو سزا ملنے کے باوجود یہ گھناؤنی،شرمناک اوردرندگی کی وارداتیں رکنے کا نام نہیں لے رہیں بلکہ پہلے سے زیادہ ہورہی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وطن عزیز میں کسی ایسے بدقماش اور ماں بہن بیٹی کی عزت سے کھلواڑ کرنے والے کو ایسی کڑی سزا نہیں دی گئی جو اس طرح کے غلیظ لوگوں کے لئے عبرت کا نشان بن سکے دنیا اسلام کے سب سے مقدس شہر مکہ میں پانچ ماہ قبل ایسے ہی مکروہ فعل کا ارتکاب کرنے والے ایک شخص کی لاش کئی دن تک چوراہے پر لٹکتی رہی تاکہ لوگ اس کی بدبو دار لاش کو دیکھ کر عبرت حاصل کریں اس کا جرم یہ تھا کہ اس نے چوری کی نیّت سے گھر میں داخل ہونے کے بعد گھر میں موجود اکیلی عورت کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا یہ ہوتی ہے۔

 حکومت اس کو کہتے ہیں حاکمیّت اور جس ریاست میں حاکموں کے نزدیک عوام کی جان ومال اور عزت و آبرو کو سب سے مقدم جانا جاتا ہے ریاست کے وسائل کو قوم کی امانت سمجھ کر خرچ کیا جاتا ہے رعایا کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کی خاطراور آئین و قانون کی بالادستی کے لئے ہر مجرم کو بلا تفریق سزا کے عمل سے گزارا جاتا ہے وہاں نہ صرف عوام خوشحال زندگی گزارتے ہیں بلکہ مملکت بھی سیاسی ،معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج مملکت سعودیہ معاشی اور سیاسی طور پر مستحکم ہے بلکہ اندرونی و بیرونی دشمننوں سے محفوظ ہے اور جس ریاست میں ملکی و قومی مفاد سیاسی مفاد کے تابع ہو قومی راہنمائی کے دعویدار سیاسی مفاد کی خاطر ملک دشمنی پر اتر آئیں اقتدار کے بچاؤ کے لئے ریاست کی نظریاتی اساس سے کھلواڑ کرنے والوں کو عظیم راہنمائی کے القاب سے نوازیں قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے والے فرقہ پرست علماء اور زاکرین کی خطاؤں سے اس بنا پر در گذر کرنے لگ جائیں کہ کہیں ان کی گرفتاری اور سزا ہماری حکومت کو کمزور نہ کردے ۔

چوروں،داکوؤں،لٹیروں ،حواء کی بیٹیوں کی عصمتوں کو نوچنے والے درندوں کو اگر عبرت ناک سزائیں دی گئیں تو کہیں مقدس ایوان میں بیٹھے ان چور اچکوں اور انسانی بستیوں میں گھومنے والے ان درندہ صفت انسانوں کے والی (سرپرست) ہماری حکومت کی حمایت سے دستبردار نہ ہو جائیں اور ہمارے اقتدار کا سورج غروب ہونے کے قریب پہنچ جائے بدقسمتی سے میرے وطن کا حکمران طبقہ اسی سوچ اسی نظریے اور اسی فلسفے پر کاربند ہے اور ایسا پچھلی پانچ دہائیوں سے ملک و قوم کے ساتھ ہو رہا ہے یہی وجہ ہے کہ آج تک نہ ملک میں سیاسی ،معاشی او ر اقتصادی استحکام آسکا ، نہ عوام کے جان ومال اور عزت و ناموس محفوظ ہو سکی اور نہ ہی ان کی زندگیوں میں آسودگی و خوشحالی آ سکی جبکہ خالق ارض و سماوات نے مملکت پاکستا ن کو اپنی فیاضیوں،نعمتوں اور غیر معمولی وسائل وبے پناہ ارضی خزانوں سے نواز رکھا ہے ،پاکستان کے سیاسی حالات اور سیاسی جماعتوں کے کردار، بڑھتے ہوئے جرائم اور لا قانونیّت کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے وطن عزیز میں برسر اقتدار آنے والی کسی سیاسی جماعت کی ترجیحات میں یہ شامل نہیں رہا کہ عوام کی زندگیوں میں آسانی آئے ان کی جان ومال ،عزت و آبرو محفوظ ہو ،عوام خوشحال ہوں اور ملک سیاسی ،معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط ہو ۔

اور قوم ڈر،خوف ،دہشت اور وحشّت کی فضاء سے باہر نکل سکیں ہم یقین سے کہتے ہیں کہ اگر چوری کرنے والے دو چوروں کو خوفناک سزائیں دے دی جائیں،چار پانچ ڈاکوؤ ں اور راہزنوں کو سرعام لٹکا دیا جائے،فرقہ واریّت کا درس دینے والے تین چار علماء اور زاکرین کی گردنیں لمبی کر دی جائیں ،بنّت حواء کی چادر میلی کرنے والے چھ سات بھیڑیوں کی لاشوں کو دوسروں کی عبرت کے لئے ایک ہفتہ تک چوراہوں پر لٹکا دیا جائے دہشت گردوں اور قاتلوں کے سرعام سر قلم کئے جائیں قومی امانتوں میں خیانت کرنے والے دوچار وزیروں اور مشیروں کے خوبصورت جسموں کو توپ یا ٹینک کے ذریعے مسل دیاجائے تو چوری کی وارداتیں بھی رک جائیں گی کرپشن اور بد دیانتی بھی ختم ہو جائے گی ،دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا ناسور بھی جڑ سے اکھڑ جائے گا منشیات اور فرقہ پرستی کا زہر بھی رگوں سے نکل جائے گا اگر کسی ایک دو منشیات کے سوداگر اپنے انجام کو پہنچ جائیں ۔

اور یہ اسی وقت ہوگاجب حکمران طبقہ کی نیّتوں میں اخلاص ہو گا ملک و قوم کا مفاد ان کو ذاتی و سیاسی مفاد سے زیادہ عزیز ہو گا تو ملک امن و آشتی گہوارہ بن جائے گا۔۔
 فغاں کہ ہم پر مسلط ہیں وہ لوگ 
جو جانتے ہی نہیں کہ بندہ پروری کیا ہے 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :