والدین اور ہمارا معاشرہ

جمعہ 30 جولائی 2021

Dr Hamza Siddiqui

ڈاکٹر حمزہ صدیقی

والدین ایسی ہستیاں ہیں جو اپنے بچوں کی پرورش میں ہر طرح کی سختیاں و تکالیف برداشت کرتے ہیں۔  دنیا کا ہر مذہب اور تہذیب اس بات پر متفق ہے کہ والدین کے ساتھ حُسن سلوک فرض ہے اور ان کا ادب و احترام ہر حال میں ملحوظ خاطر رکھا گیا مگر  افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ مغرب نے والدین کے ساتھ جو رویہ اپنا رکھا ہے،  وہ ہمارے معاشرے میں بھی راہ پارہا ہے اور مسلمان ان مغربی غیر اخلاقی رویوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔

ان وحی شکن رویوں کے آگے صرف ایک صدارتی آرڈیننس سے بندھ نہیں باندھا جا سکتا اس سیلاب بلاخیز کوا دین سلام کی معاشرتی تعلیمات اور خاندانی اصلاح اور تربیت سے ہی روکا جاسکتا ہے۔
ہمارے والدین عزت و شرافت کا معیار ہیں۔ ان کی عزت و احترام اٹھ جانے سے شرافت کی معروف اقدار مٹ جائیں گی۔

(جاری ہے)

آنکھوں سے شرم و حیا اور دلوں سے ادب و احترام جیسے محاسن ناپید ہو جائیں گے اور خود غرضی اور خود سری کی لعنتیں  ہمارے مہذب  معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گی اور وہ اجتماعی سکون و امن  سے محروم ہو جائے گا۔


کسی مہذب معاشرے میں اگر والدین کے حقوق ادا نہ کیے جائیں، ان کا ادب و احترام ختم ہو جائے تو نتیجتاً نئی نسل والدین کی راہ نمائی و سرپرستی سے محروم ہو جاتی ہے۔والدین سے بد سلوکی کا یہ رویہ معاشرے کو خزاں رسیدہ بنا دیتا ہے اور وجہ سے ہمارا معاشرہ  بےحیاٸی ، مہار قانون شکن، ہر قسم کی اخلاقیات سے عاری ہوجاتا ہے ۔
والدین کی عزت و تعظیم، ادب و احترام اور خدمت و خاطر کو ہر مسلمان معاشرے میں ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

اولاد کو والدین کے اہتمام کا حکم دیا تاکہ انسانی معاشرہ خلفشار کا شکار نہ ہو مگر جس معاشرے میں والدین کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی ہے ،ایسے معاشرے کو مہذب معاشرے  کہنے کی بجائے جانوروں کا ریوڑ کہنا زیادہ افضل  ہوگا
قرآن مجید اور  فرمان ﷺ سے یہ بات بہت نمایاں طور پر ہمارے سامنے آتی ہے کہ ﷲ تعالیٰﷻ نے اولاد کو والدین کے حقوق ادا کرنے کی بہت تاکید کی ہے۔

قرآن پاک میں متعدد مرتبہ ﷲ تعالیٰﷻ نے اپنا حق بیان کرنے کے بعد والدین کا حق بیان کیا ہے۔
اللہ تعاتیٰﷻ فرماتے ہیں کہ تیرے پروردگارﷻ کا فیصلہ یہ ہے کہ اس کےعلاوہ کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔(القران )
ایک اور جگہ ارشاد ﷻفرمایا کہ اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا سوا اللہﷻ کے کسی کی بندگی مت کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو ۔

۔۔(القران)
قرآن مجید نے بہت ساری آیات میں اولاد پر زور دیا ہے کہ وہ والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔ اسی طرح  ہمارے نبی مُحَمَّد  ﷺ نے بھی والدین کی خدمت اور ان کے ساتھ سلوک کو انتہائی تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا ہے اور والدین کی نافرمانی اور ان سے بدسلوکی پر سخت وعید سنائی ہے۔
فرمان رسول ﷺ ہے کہ حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول ﷲ ﷺ سے دریافت کیا کہ والدین کا ان کی اولاد پر کیا حق ہے؟ آپؐﷺ نے فرمایا: وہ دونوں تیری جنت و دوزخ ہیں۔

سنن ابن ماجہ
ایک اور  جگہ  ارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ نامراد و خاسر ہو وہ انسان جو اپنے ماں باپ کو بڑھاپے کی حالت میں پائے اور ان کی خدمت کرکے جنّت حاصل نہ کرسکے۔ ترمذی
ان آیات اور احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ اور اسکے رسول حضرت محمد ﷺ والدین  کی عزت و تعظیم، انکے ساتھ حسن سلوک، ادب و احترام اور خدمت و خاطر کا حکم دیتا ہے
قارئين اکرام توجہ فرماٸیے!!
ہم جس خزاں رسیدہ معاشرے میں رہے ہیں، اس میں معاشرتی انتشار کی بدولت خاندانی نظام زندگی بہت بری طرح متاثرہے ، ایسے پرفتن معاشرے میں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو اطاعت و فرمانبرداری کا عملی نمونہ بن کر اپنی تحریر و تقریر کے ذریعے معاشرے میں والدین کے ادب و احترام ،عزت و تعظیم،  اور خدمت و خاطر  پر مبنی جذبۂ اطاعت کو عام کر سکیں اور معاشرے میں والدین کی عزت و احترام کے رویوں کو کسی بھی قیمت پر کم نہیں ہونے دیں۔


دین اسلام  اس مسئلے کا مکمل حل ہمیں دیتا ہے۔ لیکن اس حل کے لیے سب سے پہلے اس معاملے کے لیے والدین اور اولاد دونوں کو دین اسلام کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔
آخر میں اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ اولاد کو چاہیے کہ وہ نا صرف پوری زندگی میں ﷲتعالیٰﷻ کی بندگی و اطاعت کا اہتمام کرے ، بلکہ والدین کے مقام و مرتبے کو پہچانے اور ان کے حوالے سے اپنی ذمّے داریوں و فرائض کا شعور حاصل کر کے انہیں ادا کرنے کی پوری کوشش کریں تاکہ ہمارا معاشرہ حقیقت میں مہذب معاشرہ کہلایا جاٸیں جہاں والدین کی  والدین کی عزت و تعظیم، ادب و احترام اور خدمت و خاطر کیں جاتی ہو!!
اے اللہﷻآپ نے مجھ پر جو والدین کےحقوق فرض کیے ہیں ان کو ادا کرنے کی توفیق فرما۔

  اور تمام اہلِ ایمان کو بھی اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کی توفیق سے نوازے۔ آمین!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :