تندرستی ہزار نعمت ہے

بدھ 27 اکتوبر 2021

Dr Hamza Siddiqui

ڈاکٹر حمزہ صدیقی

جتنے سخن ہیں سب میں یہی ہے سخن درست
اللہ   آبرو سے رکھے اور تندرست
انسانی جسم ہو بہو ایک مشین کی مانند ہے. اگر کسی مشین کا ایک پرزہ خراب ہوجائے تو ساری مشین بےکار ہوجاتی یے .اسی طرح اگر ہارے جسم کا کوئی عضو کسی وجہ سے تندرست نہ رہے تو پورا جسم  ہی بیمار محسوس ہونے لگتا ہے.
تندرستی ایک بیش بہا دولت ہے.

خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس دنیا میں صحت اور تندرستی کی دولت سے مالامال ہیں. غریب آدمی اگر صحت مند ہے تو اس کی اچھی صحت بذات خود ایک دولت ہے .ایک دولت مند آدمی اگر تندرست نہیں تو اس کی دولت اور خوشحالی اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی . گویا تندرستی مال و دولت سے بھی زیادہ قیمتی چیز ہے.

(جاری ہے)

دین و دنیا میں کامیاب ہونے کے لیے جسمانی صحت نہایت ضروری ہے.

بیمار آدمی دنیا کا کوئی کام دلجمعی سے نہیں کر سکتا.
زندگی  میں بعض کاموں کے لیے جسمانی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے اور بعض کاموں کے لیے ذہنی قوت درکار ہوتی ہے. بیمار آدمی ان دونوں قوتوں سے محروم ہوجاتا ہے. کئی بار دیکھنے میں آیا  ہے کہ بعض ذہین طالب علم اپنی کمزور جسمانی صحت کے باعث پڑھائی میں زیادہ محنت  نہ کرسکے اور ان کی تعلیم ادھوری رہ گئ.

اس کے بر عکس نسبتا کم ذہین طلباء اچھی صحت رکھنے کی وجہ سے دن رات محنت کرکے  ترقی کی منزل تک پہنچ گئے. بیمار آدمی نہ اپنی زندگی کو بہتر  بناسکتا ہے اور نہ دوسروں کے لیے ہی کوئی مفید  کام کر سکتا ہے.
جن لوگوں نے بھی اس دنیا میں کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں وہ ذہین ہونے کے علاوہ صحت مند اور توانا بھی تھے. دنیا کے بڑے بڑے فا تحین، قومی مشاہیر ، بین الاقوامی شہرت رکھنے والے فلسفی اور سائنس دان جسمانی اور ذہنی جسمانی اور ذہنی صحت  کے بل بوتے پر اس رتبے کو پہنچے.

حقیقت یہ ہے کہ  تندرستی اپنے فوائد کے لحاظ سے سو نعمتوں کی ایک نعمت ہے  کسی شاعر نے خوب کہا ہے.
فلاح دین و دنیا منحصر ہے تندرستی پر
غرض سو نعمتوں کی ایک نعمت تندرستی ہے
وہ شخص جو مسلسل بیمار دہنے کی وجہ سے اپنے آپ سے بیزار رہتا ہے اسے دنیا کی کوئی نعمت نہیں بھاتی .  اس کی زندگی اس کے لیے  وبال بن جاتی ہے.

اسے دن رات بدمزہ اور تلخ دوائیں پینا پڑتی ہیں. مسلسل چارپائی پر لیٹے رہنے سے طبعیت میں چڑچڑاپن آجاتا ہے. اور اسے زندگی  کی دلچسپیوں  سے نفرت سی ہوجاتی ہے وہ عمدہ غذاوں سے بھی لطف اندوز نہیں ہوسکتا. بعض لوگ مسلسل بیماری کے باعث زندگی سے اس قدر اکتا جاتے ہیں کہ وہ اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں کیونکہ وہ بیچارگی اور محتاجی کی زندگی سے موت کو بہتر  سمجھتے ہیں.
پس معلوم ہوا کہ صحت اللہ کی دی ہوئی ایک بہت نعمت ہے.

ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے' جو شخص اس کی قدر نہیں  کرتا وہ نا شکرا اور احسان فراموش ہے. یاد رکھیے صحت دولت سے نہیں خریدی جاسکتی. کیونکہ صحت اگر مول بکتی تو دولت مند  کبھی بیمار نہ ہوتے. بعض لوگوں کے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہوتا ہے.
ہر قسم کی سہولتیں اور آسائش میسر ہوتی ہیں لیکن بیماری کی وجہ سے تمام نعمتیں ان کے لیے بیکار ہو کر رہ جاتی ہیں.

کسی نے سچ کہا ہے
قدر صحت مریض سے پوچھو
تندرستی ہزار نعمت ہے
جسمانی صحت کو برقرار رکھنے اور بیماریوں سے محفوظ  رہنے کے لیے سب سے ضرروی بات مناسب غذا کا استعمال ہے. چونکہ ثقیل غذاوں سے صحت خراب ہوجاتی ہے. اس لیے غذا ہمیشہ سادہ اور خالص کھانی چاہیے. جو لوگ زیادہ پیٹ بھر کر نہیں کھاتے بلکہ سیر ہونے سے پہلے ہی کھانے سے ہاتھ  کھینچ لیتے ہیں ' بہت کم بیمار ہوتے ہیں .

خالی پیٹ رہنا بھی صحت کے لیے مضر ہے. صاف غذا ' صاف ہوا اور صاف پانی  تندرستی کے معاون ہیں' کام کے وقت کام اور آرام کو وقت آرام بھی اچھی صحت کا اصول یے. بہت زیادہ کام اور ضرورت سے زیادہ آرام صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے  بری صحبت اور بد اطوار  لوگوں کی دوستی بھی صحت پر برا اثر ڈالتی ہے. اس لیے صحت مند کے لیے اچھے دوستوں کی صحبت ضروری ہے. اپنے معاملات میں اللہ پر بھروسہ کرنے اور خوش رہنے سے بھی انسانی  صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے.
تندرستی  اور صحت کو قائم رکھنے کے لیے حفظان صحت کے اصولوں  پر کار بند رہنا چاہیے. اگر انسان ان اصولوں پر باقاعدگی سے عمل کرے اور سہل انگاری کو چھوڑ کر جفاکشی  اور محنت  اپنا معمول  بنالے  تو زندگی  بھر صحت مند رہ سکتا ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :