
کورونا کی آڑمیں ٹیپو سلطان کی تاریخ مٹادی
بدھ 29 جولائی 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
امریکہ کے خلائی تحقیق کے ادارے ''ناسا ''کے میوزیم کی ایک دیوار پر ٹیپو سلطان کے ایجاد کردہ راکٹوں اور میزائلوں کی تصاویربھی آویزاں ہیں ۔
ٹیپو سلطان برصغیر پاک و ہند کے پہلے حکمران ہیں جنہوں نے اردو کو باقاعدہ فروغ دیا اور دنیا کا پہلا اردو اخبار'' فوجی'' نکالا۔وہ واحد مشرقی حکمران تھا جس کی زندگی محلات میں گزرنے کی بجائے جنگ کے میدانوں میں گذری،اپنی زندگی کے آخری چار سال ٹیپو سلطان نے جنگی خیمے میں کمبل اور اینٹ کے تکیے پر گزارے۔وہ ان چند ہندوستانی بادشاہوں میں سے تھا جنہوں نے انگریزوں کو شکست کا مزہ چکھایا۔اپنے سولہ سالہ دور حکومت میں ٹیپو سلطان نے مذہبی رواداری اور بہادری کے اعلیٰ نمونے پیش کئے۔ٹیپو سلطان میسور سے تقریبا 15 کلومیٹر دور سری رنگا پٹنم میں ایک خوبصورت مقبرے میں اپنے والد حیدر علی اور والدہ فاطمہ فخرالنسا کے پہلو میں دفن ہے جہاں ہر سال 4 مئی کو ٹیپو سلطان کا یوم شہادت اور 10 نومبر کو ٹیپو سلطان جینتی منایا جاتا ہے جس میں مسلمانوں کے علاوہ،ہندواور عیسائی بھی شرکت کرتے ہیں۔ کرناٹک کی سابقہ کانگریس حکومت نے چند برس قبل ریاست کے کئی دیگر ہیروز کی طرح ٹیپو کو افتخارِ کرناٹک قرار دیا اور ان کے یوم پیدائش پر سرکاری طور پر جشن منانا شروع کیالیکن جب سے کرناٹک میں حکمراں جماعت ،بھارتی جنتا پارٹی( بی جے پی) کی حکومت قائم ہوئی ہے ،یہ تقریبات منسوخ کردی گئیں۔بی جے پی کے رہنما ہر وقت ٹیپو سلطان کو ظالم اور ہندو دشمن کے طورپر پیش کرتے ہوئے تاریخ سے ٹیپو سلطان کا نام مٹانے کی کوشش میں لگے ہیں۔ اپنی اس سازش کوعملی جامہ پہنانے کے لئے اب ''بی جے پی'' نے کورونا وباء کا سہارا لیتے ہوئے ایک نئی چال چلی ہے۔بھارتی سرکاری معلومات کے مطابق ریاست کے محکمہ تعلیم نے کووڈ-19 وبا کے سبب اسکولوں کے نہ کھلنے کے پیش نظر اسکول کے نصاب میں 30 فیصدکمی کرنے کا فیصلہ کیاہے۔اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ساتویں جماعت کے نصاب سے ٹیپوسلطان اور اس کے والد سلطان حیدر علی سے متعلق باب ختم کر دیئے گئے ہیں ۔نصاب میں صرف اور صرف ٹیپو سلطان اور سلطان حیدر علی کے مضمون ختم کرنا مسلمان حکمرانوں کی تاریخ کو مٹانے کا واضح اشارہ ہے۔وہی ٹیپو سلطان شہید جس نے ہندوستان کے لئے انگریزوں کے خلاف سب سے پہلے آواز اٹھائی،آج اسی ٹیپو سلطان کو اپنے ہی ملک میں مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے۔کرناٹک حکومت کے اس اقدام پر دنیا بھر میں شدید مذمت کا اظہارکیا جارہا ہے۔
ادھرراجستھان یونیورسٹی بھی تاریخ کی نصابی کتب میں یکسر تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔ بی جے پی کے رکن ریاستی اسمبلی موہن لال گپتا نے تجویز دی ہے کہ 1576 کی ہلدی گھاٹی کی لڑائی کے تاریخی واقعے کو تبدیل کر کے یہ بتایا جائے کہ وہ جنگ مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر نے نہیں بلکہ راجپوت بادشاہ مہارانا پراتاب سنگھ نے جیتی تھی۔بی جے پی کے ایک اور سینئر رکن سوم سنگیت کا کہنا ہے کہ تاج محل ہندوستان کی تاریخ کا حصہ نہیں جبکہ اس سے قبل اتر پردیش کی حکومت تاج محل کو محکمہ سیاحت کے کتابچے سے ہٹا چکی ہے ۔مسلمانوں کی تاریخ نصاب سے مٹانے کے ساتھ ساتھ بھارت کے بہت سے تاریخی علاقوں کے اسلامی نام تبدیل کر کے ہندونام رکھ دیئے گئے ہیں جبکہ ان دنوں آگرہ،علی گڑھ اور لکھنو کے نام بھی ہندو ناموں میں تبدیل کرنے کے لئے سازش تیار کی جارہی ہے۔ ان سب باتوں کے باوجودانتہاء پسند ہندو پارٹی، بی جے پی شائدیہ بات نہیں جانتی کہ نئی تاریخ بنانے کی بجائے پرانی تاریخ کومٹانے کی کوشش کرنے والے ایک دن خود مٹ جاتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.