
سموگ اورکورونا سے مزید اموات کا خطرہ
بدھ 7 اکتوبر 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
یہ سموگ کسی قدرتی آفت کا نام نہیں بلکہ انسان کی پیدا کردہ ہے،ماحول میں ہم جس طرح آلودگی پھیلا رہے ہیں اس نے دنیا کے نظام میں رکاوٹ ڈالنا شروع کردی ہے۔ٹریفک کے دھوئیں،بھٹوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والے دھوئیں،درختوں کی کٹائی،نئے پودے نہ لگانے سمیت متعدد ایسی وجوہات ہیں جو خود انسان اپنے ہاتھوں سے خراب کررہا ہے اور پھر ایک دوسرے کے ساتھ شکوہ شکایت کرکے خود کو بری الذمہ قرار دے دیتے ہیں۔جس طرح ہم اپنے گھر کی حفاظت ،صفائی ،دیکھ بھال کرتے ہیں اسی طرح زمین بھی مجموعی طور پر سب انسانوں کا ایک گھر ہے ،سوچیں اگر ہم چاند پر رہتے یا کسی اور سیارے پر تو کیا ہمیں یہ سب نظارے ،یہ سب سہولتیں،یہ سب آسائشیں ملتیں؟ خلائی سائنس دانوں کی رپورٹ کے مطابق پورے خلاء میں صرف زمین ہی ایک ایسا سیارہ ہے جہاں خوبصورت نظارے ہیں،انسان کے کھانے پینے،رہنے کے لئے تمام تر ضرورتوں اور سہولتوں کو مدنظر رکھ کر اللہ تعالیٰ نے زمین کو تخلیق کیا ہے لیکن ہم ترقی کی دوڑ میں اپنے ہی گھر ،اپنی خوبصورت زمین کو ہر دن ہر لمحہ خراب کر رہے ہیں ۔دنیا میں جنگلات،پہاڑ،سمندر ایک تناسب اور توازن کے ساتھ بنائے گئے ہیں لیکن ہم اس توازن کو بگاڑنے میں لگے ہوئے ہیں ۔دنیا میں جنگلات کی کمی ہورہی ہے،پہاڑ کاٹے جارہے ہیں،پانی خشک ہوتا جارہا ہے،اوزون کی حفاظتی تہہ ختم ہوتی جارہی ہے،زمین کو رہنے کے قابل بنانے کی بجائے اسے جانداروں کا قبرستان بنایا جاریا ہے۔اگر ہم یہ سوچ کر زمین کو نقصان پہنچاتے رہے کہ زمین کو کچھ نہیں ہوگا تو یہ سب کی بھول ہے آج اگر ہم سموگ ،زمین کے بدلتے موسموں کی وجہ سے مشکلات و قدرتی آفات کا شکار ہیں تو مستقبل میں ہماری آنے والی نسلوں کو کیا کیا اور کس طرح کی خطرناک مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اس کے بارے میں آپ اندازہ بھی نہیں لگاسکتے۔
کورونا وائرس کی موجودگی میں سموگ سے شرح اموات میں مزید اضافہ کا امکان ہے کیونکہ سموگ سے بھی دم گھٹتا ہے اور کورونا وائرس بھی انسان کو سانس لینے نہیں دیتا ۔سموگ سے نوجوانوں کی قوت مدافعت بھی متاثر ہوسکتی ہے اور قوت مدافعت اگر کمزور ہو تو کورونا جان لئے بغیر نہیں چھوڑتا۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق سموگ کے حوالے سے پاکستان خصوصا لاہور شہر کا شمارپہلے پانچ نمبروں میں کیا جاتا ہے جوکہ بہت ہی تشویش کی بات ہے۔کورونا وائرس سے بچنا ہے تو فیکٹریوں اور بھٹوں سے نکلنے والے دھوئیں کو بند کرنا ہوگا۔اب تو ایسے بھٹے بھی ایجاد ہوچکے ہیں جو آلودگی نہیں پھیلاتے اسی طرح فیکٹریوں کے دھوئیں کو ختم کرنے کے لئے بھی تجربات و انتظامات کرنا ہوں گے،اپنے اردگرد نئے پودے لگانے ہوں گے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی جگہ ماحول دوست گاڑیاں سڑکوں پر لانا ہونگی،یہ سب اقدامات ہمیں آج سے بلکہ ابھی سے شروع کرنا ہوں گے تاکہ ہم اپنے گھر اپنی زمین کو اپنے لئے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ بناسکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.