تعلیمی ادارے بند۔اساتذہ کے امتحان شروع

بدھ 25 نومبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

ملک بھر میں کورونا کی دوسری لہر کی بڑھتی ہوئی شدت نے ایک مرتبہ پھر سے ماحول کو خوفزدہ اور بے چین کردیا ہے۔اس وباء سے تباہ حال زندگی کے شعبے ابھی مکمل طور پر معمول پربھی نہیں آئے تھے کہ کورونا نے لاک ڈاون کی بیڑیاں پہنا کر آزادزندگی کو پھر سے قید کرنے کا پروگرام بنالیا ہے۔ہر کوئی تشویش میں مبتلاہے کہ اگر کورونا کی وجہ سے مزید پابندیاں لگیں تو کیا ہوگا؟ کورونا ایک طرف لوگوں کی زندگیاں چھین کر انھیں موت کی نیند سلا رہا ہے تو دوسری جانب زندہ بچ جانے والوں کے روزگار،کاروبار،تعلیم کو اس طرح داو، پر لگادیا ہے کہ وہ سانس تو لے رہے ہیں مگر اندر سے مر چکے ہیں۔

زندگی کی اس تباہ حالی کا براہ راست ذمہ دار ہم کورونا کوٹھہراتے ہیں لیکن اس بات پر غور کرنا بھی پسند نہیں کرتے کہ اس بے جان لیکن جان لیوا وائرس کو ہم اپنی کوتاہیوں اور لاپرواہیوں کی وجہ سے خوداتنا زیادہ پھیلاتے رہے ہیں کہ اب صورتحال پھر سے بے قابو ہوگئی ہے اسی لئے کورونا کے مزید پھیلاو کو روکنے کے لئے کاروبار سرگرمیاں شام چھ بند کرنے اورتعلیمی ادارے دس جنوری تک بند رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)


حکومت نے ملک بھر میں26 نومبر سے سکول، کالج اور یونیورسٹی سمیت تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے ہیں اور تمام تعلیمی اداروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ طلباء کو آن لائن تعلیم دیں اور جہاں آن لائن تعلیم دینا ممکن نہ ہو وہاں طلباء کو ہوم ورک دیا جائے تاکہ تعلیم کا سلسلہ کسی طرح برقرار رکھا جاسکے۔اس اقدام کے مطابق ملک کے تمام تعلیمی ادارے تو بند ہوگئے ہیں لیکن اب اساتذہ کے کڑے امتحان شروع ہوگئے ہیں کیونکہ اساتذہ آن لائن تعلیم دینے کے لئے تربیت یافتہ نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی طور پرتیار نہیں تھے اور نہ ہی آن لائن تعلیم کے لئے تعلیمی اداروں کے پاس مناسب انتظامات اور وسائل ہیں۔

کورونا کی وجہ سے نجی تعلیمی اداروں کے بے شمار اساتذہ پہلے ہی اپنے روزگار سے ہاتھ دھو چکے ہیں اس لئے ان اداروں کے موجودہ اساتذہ بخوبی جانتے ہیں کہ اس ٹاسک کوہر حال میں پورا کرنا ہی ان کے روزگار کو جاری رکھنے کی ایک ضمانت ہے۔اساتذہ کو اس کڑے امتحان کو لازمی پاس کرنا ہوگا۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر کورونا کے دوران تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کے لئے ٹیلی سکول کے نام سے پی ٹی وی پر خصوصی تعلیمی پروگرام شروع کر رکھا ہے جس سے 80 لاکھ بچے روز استفادہ حاصل کر رہے ہیں جبکہ جن علاقوں میں طلباء کی ٹی وی تک رسائی ممکن نہیں ان کے لئے ریڈیوپاکستان پر خصوصی پروگرام نشر کرنے کا منصوبہ بنایا گیاہے اس سلسلے میں حال ہی میںریڈیو پاکستان اور وزارت اطلاعات و نشریات کے ساتھ مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کئے گئے ہیں جس کے تحت ریڈیو سکولزچینل پر تعلیمی پروگرام اور لیکچرز نشر کئے جائیں گے۔

ریڈیو اسکولز کا قیام وزیر اعظم پاکستان کے وژن کی روشنی میں گھروں تک تعلیم کی رسائی کو یقینی بنانے ، کووڈ 19 کے اثرات سے بچوں کو تعلیمی حرج سے بچانے کے لئے نہایت اہم پیشرفت ثابت ہوگا۔ ریڈیو پاکستان کی رسائی پورے پاکستان میں ہونے کی وجہ سے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے بچے وفاقی وزارت تعلیم کے اس اقدام سے استفادہ کرسکیں گے۔ ریڈیو اسکولز سے صبح کو 10سے 12 بجے تک تعلیمی پروگرام نشر کرے گا جبکہ شام کو دوبارہ نشر کیا جائے گا تا کہ ورکشاپس میں کام کرنے والے بچے شام کو استفادہ کر سکیں۔

ان پروگرامز کو انٹرنیٹ اور موبائل ایپ کے ذریعے بھی سنا جا سکے گا۔حکومت جلد ہی ''ای ۔تعلیم'' پورٹل بھی شرو ع کررہی ہے ہے جس کے ذریعے ٹیلی سکولز اور ریڈیو اسکولز کے پروگرامز ایک کلک سے دیکھے جا سکیں گے ۔حکومت معیشت کی بحالی کے ساتھ ساتھ تعلیم کی بحالی کے لئے بھی کوشاں ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی سے مکمل طور پر آراستہ کرتے ہوئے آن لائن تعلیم کو فروغ دیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :