موت کا رقص دنیا کی تاریخ بن گیا

جمعرات 31 دسمبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

کورونا کی وباء نے اگرچہ 2019 میں جنم لیاتھا لیکن اس وباء نے سال 2020میں جس طرح دنیا بھر میں موت کا رقص پیش کیا ،وہ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گااس وباء کی وجہ سے سال 2020 ء کے آخر تک اٹھارہ لاکھ سے زائدانسانی اموات ہوئیں جبکہ کورونا میں مبتلا دوکروڑ سے زائد افراد اپنی زندگی کی سانسیں اس امید پر لے رہے ہیں کہ شائد وہ موت کے منہ میں جانے سے بچ جائیں۔

بے رحم کورونا نے انسانی زندگیاں اس طرح چھینیں جیسے کسی خلائی مخلوق نے دنیا پر ایٹم بم گرادیئے ہوں ۔ایک ایسا ایٹم بم جو نظر نہیں آتا،جس کی کوئی آواز نہیں ،جو خاموشی سے ایک انسان پر حملہ آور ہوا اور پوری دنیا کے انسانوں کو اس کی لپیٹ میں لے لیا۔اسی لئے سال 2020 تاریخ میں موت کے رقص کاسال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

دنیا کے بڑے بڑے سائنس دانوں اورتجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ سال 2020 کورونا کی تلخ یادوں کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن ہوجائے گا کیونکہ کورونا کی ویکسین کے کامیاب تجربات کے بعد اس کو لگانے کا عمل بھی شروع ہوچکا تھا لیکن افسوس یہ تاریخی سال جاتے جاتے دنیا کے لئے ایک نیا چیلنج بھی چھوڑ گیا ہے۔

کوویڈ19کے بعداس کا تبدیل شدہ ایک نیا وائرس حال ہی میںبرطانیہ میں سامنے آیا ہے جو روائتی کورونا وائرس کے مقابلے میںستر فیصد تیزی سے پھیلتا ہے۔یہ بات توآپ بخوبی جان چکے ہیںکہ کورونا وائرس کس تیزی سے دنیا میں پھیلا،اسی تیزی کو مدنظر رکھ کر سوچیں کہ کہ نیا وائرس جو کورونا سے ستر فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اس کی دنیا میں پھیلنے کی رفتار کیا ہوسکتی ہے؟اس نئے وائرس نے برطانیہ میں جنم لیا ہے جس کے بارے میں پہلی مرتبہ انکشاف برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے 14 دسمبر 2020کو کیا جسے وی ،یو، آئی 202012/01 اور بی،ون،ون سیون کا نام دیا گیا ہے۔

اس نئے وائرس میں کورونا وائرس کے مقابلے میں سترہ تبدیلیاں،میوٹیشن دیکھنے میں آئی ہیں،ان تبدیلیوں کے ساتھ جنم لینے والے وائرس پر تجربات اور تحقیقات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ برطانیہ دسمبر میں سب سے پہلے کورونا ویکسین لگنے والے ملک کے طور پردنیا کے سامنے آیا تھا جس کی خوشی دنیا بھر کو تھی اور وہ برطانیہ کو ایک منفرد انداز سے دیکھتے ہوئے پرامید تھے کہ کورونا سے نجات کا دور شروع ہونے والا ہے لیکن کچھ ہی دنوں بعدبرطانیہ سے ایک نئے وائرس کے جنم لینے کی خبروں کے بعد اب دنیا برطانیہ کووائرس سے غیر محفوظ ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

اس نئے وائرس کی وجہ سے دنیا بھرکے کئی ممالک نے برطانیہ کے ساتھ فضائی و سمندری رابطے منقطع کردیئے ہیں جبکہ یورپی ممالک نے زمینی راستے بند کردیئے ہیں تاکہ یہ وائرس مزید نہ پھیل سکے لیکن افسوس اس نئے وائرس کے جنم لینے کے بعد دنیا بھر سے آئے ہوئے تقریبا 33 ہزار افراد برطانیہ کا دورہ کرچکے تھے جس کی وجہ سے یہ بات وثوق کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی کہ ذرائع مواصلات بند کردینے سے یہ وائرس نہیں پھیلے گا ۔

بی،ون،ون،سیون وائرس پھیلنے کے خدشات اب آہستہ آہستہ درست ثابت ہورہے ہیں کیونکہ اب اس نئے وائرس کی برطانیہ کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی موجودگی کی خبریں گردش کرنا شروع ہوگئیں ہیں ۔اس نئے وائرس کا دائرہ کار آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس نئے وائرس کو بھی دنیا میں پھیلنے سے روکنا ناممکن ہوگاتاہم عالمی ادارہ صحت نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وائرس کی روک تھام کے لئے پہلے سے زیادہ احتیاط رکھتے ہوئے ایس او پیز پر عمدرآمد کرنا ہوگا۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ابھی تک کورونا وائرس کو مکمل طور پر پھیلنے سے روکنے میں کامیابی نہیں مل سکی اور اس وقت کورونا کے پھیلاو کو روکنے کے لئے ویکسین پر اعتماد اور انحصار کیا جارہا تھا۔ویکسین لگانے کا عمل شروع ہوچکا ہے لیکن مستقبل میںہونے والے اس کے اثرات کا تجزیہ ابھی باقی ہے۔
نئے وائرس کے سامنے آنے کے بعدکئی سوال اٹھ رہے ہیں کہ کورونا ویکسین اس نئے وائرس کا مقابلہ کرپائے گی یا نہیں؟ ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک وائرس کون اور کیوں تخلیق کررہا ہے،کوئی انسان ہے یا خلائی مخلوق؟امریکہ کے ویکلی میگزین'' ٹائم ''نے مارچ 2020 میں کورونا وائرس سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کا عنوان تھا ''جب ایلین(خلائی مخلوق )کی زندگی زمین پر پہنچے گی تو کیا ہوگا،اس بات کا اندازہ کورونا وائرس سے لگایا جاسکتا ہے۔

'' اسی طرح ڈسکوری میگزین نے بھی ایک رپورٹ ''خلاء سے آنے والے کورونا وائرس کی تھیوری'' شائع کی تھی جبکہ بہت سی سپیس(خلائ) تھیوریزمیں اس بات کاخدشہ ظاہر کیا گیاہے کہ کورونا وائرس زمین سے جنم لینے والا وائرس نہیں بلکہ یہ خلاء سے آیا ہوا ہے ۔حیرت کی بات یہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں رہنے والوں نے اس وائرس کو خلائی مخلوق سے جوڑنا شروع کردیا ہے ان کے نزدیک جس طرح انسان اپنے سیارے زمین سے نکل کر دوسروں سیاروں پر پہنچنے کی کوشش کررہا ہے اسی طرح دیگر سیاروں کی رہنے والی خلائی مخلوق بھی زمین تک پہنچ رہی ہے جس کی وجہ سے ایسے انوکھے اور عجیب وائرس سامنے آرہے ہیں۔

بہرحال ہمیں کورونا اور نئے وائرس سے بچنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔اللہ کرے کہ نیا سال دنیا کے لئے امن اور سلامتی کا سال ہو ۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :