عمدہ اور صحت مند دنیا کی تعمیر

بدھ 7 اپریل 2021

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

بچپن سے ہم اپنی نصابی کتابوں میں پڑھتے آرہے ہیں کہ صحت دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے،دولت ہے ۔صحت کے بناء انسان کو کوئی سکھ،کوئی خوشی حاصل نہیں ہوسکتی۔کورونا کی وباء پھیلنے کے بعد صحت کی اہمیت کا اندازہ آج پوری دنیا کو بخوبی ہوچکا ہے کہ انسان کے پاس سب سے بڑی دولت صحت ہے۔صحت کے بغیر زندگی کو رواں دواں رکھنا ناممکن ہے اگر ایک انسان کروڑوں،اربوں کا مالک ہو اور اس کے پاس صحت ہی نہیں تو وہ دولت بھی اس کے کسی کام کی نہیں ۔

اسی لئے صحت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے ہر سال صحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔کورونا وباء کے پیش نظراس سال صحت کے عالمی دن کا موضوع ہے''ایک عمدہ اور صحت مند دنیا کی تعمیر''۔یہ موضوع اس لئے رکھا گیا ہے کہ جس طرح دنیا میں کورونا وباء کے باعث لاکھوں انسان موت کے منہ چلے گئے اور ابھی بھی ہلاک ہورہے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ ایسے اقدامات اپنائے جائیں کہ دوبارہ کبھی ایسی قاتل وبائیں نہ پھیل سکیں جس کے لئے اانسانی صحت کے ساتھ ساتھ صحت مند معاشرے کی تشکیل بھی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

کورونا کی وجہ سے لوگوں کو اس بات کا اندازہ بھی ہوا ہے کہ ایک اچھی صحت کس طرح کورونا وباء کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتی ہے ۔جدید ریسرچ میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انہی افراد کو کورونا ہونے کے امکانات زیادہ ہیں جن میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے،ایسے افراد جو ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند ہیں ان میں کورونا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ صحت کا عالمی دن پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے قیام کے بعد 7 اپریل 1948 کودن منایا گیا تھا۔

اچھی صحت کی ترغیب دینے کے لئے ہر سال مختلف بیماریوں کے حوالے سے الگ الگ عالمی دن بھی منائے جاتے ہیں لیکن صحت کا عالمی دن ان تمام بیماریوں سے محفوظ رہنے اور صحت مند طرز زندگی گذارنے کی ترغیب دیتا ہے۔
صحت جسے دوسرے لفظوں میں تندرستی بھی کہا جاتا ہے ،دو الفاظ''تن'' اور''درستی'' کا مرکب ہے جس سے مراد انسانی جسم کی وہ کیفیات ہیں جو معمول کے مطابق ہوں یعنی ذہنی اور جسمانی تندرستی۔

جسمانی تندرستی سے مراد ظاہری اور پوشیدہ تندرستی ہے،بہت سے ایسے افراد بھی ہوتے ہیں جو ظاہری طور پر صحت مند نظر آتے ہیں لیکن اندرونی طور پر وہ بہت بیمار اور لاغرہوتے ہیں ،انھیں طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں جو دوسروں کونظر نہیں آتیں۔اگر جائزہ لیا جائے توپاکستان سمیت دیگر ترقی پذیرممالک میں صحت مندزندگی گذارنے والے افراد کی شرح بہت کم ہے۔

آپ اپنے اردگرد کسی سے بھی پوچھ لیں ہر کوئی کسی نہ کسی ظاہری یا اندرونی بیماری کا شکار ہے۔زیادہ تر افراد ذیابیطس،گھٹنوں اور جسمانی دردوں،کولیسٹرول،بلڈپریشر،موٹاپا وغیرہ کا شکار ہوتے ہیں جس کی بنیادی وجہ کھانے پینے میں بے احتیاطی اور بے ہنگم طرز زندگی ہے۔اسی لئے کہتے ہیں کہ صرف اچھا کھانا پینا یا اچھا پہننا ہی صحت مند زندگی کا نام نہیں بلکہ اچھی صحت کا دارومدارمثبت ذہن، مثبت شخصیت اور صحت مند طرز زندگی پر منحصر ہے۔

اگر ہمارا ذہن،ہماری شخصیت اور طرز زندگی مثبت نہیں ہوگا تو اچھی صحت کا حصول ناممکن ہے۔ جدید تحقیق میں اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ انسانی صحت کا تعلق صرف جسم اور دماغ سے ہی نہیں بلکہ ہمارے لائف سٹائل سے بھی ہے۔ مشی گن یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جسمانی صحت اور تندرستی کا تعلق ہمارے روزمرہ کے طرز زندگی سے ہوتا ہے جسے ہم بہتر بنا کر جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ دل اور دماغ کو بھی مختلف بیماریوں سے بچا سکتے ہیں۔

اسی طرح برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق صحت مند زندگی گزارنے والے افراد میں تشدد پسندی کا رجحان کم ہوجاتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی دماغی کار کردگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختص کئے ہوئے مقاصد کو بھی حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
صحت مند زندگی کے فروغ کے لئے صحت کی سہولتوںکا ہونا بھی ضروری ہے۔صحت کی مناسب سہولتیں نہ ملنے کی وجہ سے نہ صرف بیمار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں بلکہ وہ دیگر صحت مند افراد کو بھی مختلف بیماریوں میں مبتلا کردیتے ہیں۔

صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلے میںموجودہ حکومت نے بہت سے اقدامات کئے ہیں جن میں ےونےورسل ہےلتھ کےئر پروگرام کا آغازسرفہرست ہے ،اس پروگرام کے تحت12کروڑ عوام کو صحت اورعلاج کی مفت سہولت حاصل ہوگی جبکہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لئے نئی بھرتیاں کی جارہی ہیں۔اسی طرح پاکستان پہلا ملک ہے جہاں ٹائیفائیڈ کانجوگیٹ ویکسین کو حفاظتی ٹیکوں میں شامل کیا گیا ہے۔

پنجاب مےں ےونےسف،عالمی ادارہ صحت ،بل اےنڈ ملنڈا گےٹ فاؤنڈےشن اورمحکمہ پرائمری اےنڈ سکےنڈری ہےلتھ کے اشتراک سے ٹائےفائےڈ کانجو گےٹ وےکسےنےشن مہم کے تحت اےک کروڑ 93لاکھ بچوں کی وےکسےنےشن کی جائے گی ۔ مرحلہ وار نئے ہسپتال، میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیاں بھی بنائی جارہی ہیں۔وبائی بیماریوں ہیباٹائٹس ، ٹی بی اور ایڈز جیسی مہلک بیماری میں مبتلا مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جار ہی ہیں۔

کورونا وائرس کی وباء میں9ماہ کے عرصہ میں 20 نئی بائیو سیفٹی لیول تھری لیبارٹریز قائم کی گئی ہےں اورروزانہ ٹیسٹنگ کیپسیسٹی کو4سو سے بڑھا کر25ہزار تک کیا گیا ہے۔حکومت کی جانب سے صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ صحت مند معاشرے کے فروغ کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں ،نیند پوری کریں،بسیار خوری سے بچیں،صاف ستھرے رہیں،ایکسر سائز،جاگنگ کریں اور ہیلتھی فوڈز استعمال کریں اگر غور کریں توہمارا دین اسلام بھی ہمیں یہی کچھ سکھاتا ہے،اچھی صحت پانا چاہتے ہیں تو دین اسلام کی بتائی ہوئی باتوں پر ہی عمل کرلیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :