
چڑیل کا سایہ اور مائیکل کی تحقیق
منگل 26 اکتوبر 2021

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
پولیو کاانگریزی نام ”Poliomyelitis“ ہے یہ ایک ایسی بیماری ہے جو ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتی ہے۔جدید تحقیق کے مطابق پولیواعصاب کو کمزور کرنے والی ایک لاعلاج بیماری ہے جو بچوں میں عام ہے لیکن بالغ افراد بھی اس کا شکار بن سکتے ہیں۔ پولیو کا وائرس متاثرہ شخص کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہوتا ہے جس کے نتیجے میں فالج ہوجاتا ہے۔پولیو سے متاثر ہونے والے ہر 200 افراد میں سے ایک فرد ٹانگوں کے فالج میں مبتلا ہوجاتا ہے جبکہ فا لج کا شکار ہونیوالوں میں سے 5 سے 10 فی صد افراد کے سانس کے پٹھوں کی حرکت اس مہلک وائرس کی وجہ سے بند ہوجاتی ہے اور مریض چند لمحوں میں موت کے منہ میں چلا جاتا ہے اسی لئے پولیو کوایک سنگین اور ممکنہ طور پر مہلک متعدی بیماری کہا جاتا ہے۔
تاریخ میں کورونا کی طرح پولیو کی بیماری بھی بڑی جان لیوا ثابت ہوئی ہے۔ایک وقت ایسا بھی آیا کہ اس بیماری کی وجہ سے ایک دن میں ایک ہزار بچے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے معذور ہوگئے۔جب 1916 ء میں نیویارک میں پولیو کی وباء پہلی مرتبہ پھیلی تو اس کے نتیجہ میں دو ہزار تین سو تینتالیس اموات ہوئیں جبکہ امریکہ میں چھ ہزار افراد پولیو کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔ پولیو کے سب سے زیادہ کیسز کی تعداد سن 1988 ء میں رپورٹ ہوئی جب تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد پولیوسے متاثر ہوئے۔
1916 ء سے 1951 ء تک پولیو کی وباء سے دنیا بھر میں ہلاکتیں ہوتی رہیں، اس دوران سائنس دان اور ماہرین پولیو کی ویکسین بنانے کی کوشش کرتے رہے اور بالاخر 1952 ء میں ڈاکٹر”جوناس سالک“ نے پولیو کی پہلی موثر ویکسین بنالی۔لوگوں میں و یکسی نیشن کا عمل شروع کرنے کے ساتھ ساتھ ویکسین میں مزید بہتری کے لئے تحقیق کا عمل بھی جاری رکھا گیا۔1961 ء میں البرٹ سبین نے پولیو ویکسین میں جدت پیدا کرتے ہوئے زیادہ آسانی سے دی جانے والی ویکسین OPV تیار کی۔یہ ویکسین مائع شکل میں بنائی گئی تھی جس کے چند قطرے پینے سے بچوں کوپولیو سے محفوط رکھنے میں مدد ملتی ہے۔1962 ء سے لے کر اب تک پولیو کی ویکسین کی باآسانی دستیابی کے باوجود اس بیماری کا ابھی تک دنیا سے مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوسکا۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق اب یہ بیماری دنیا کے صرف دو ممالک پاکستان اور افغانستان میں پائی جاتی ہے۔پاکستان کو پولیو فری زون بنانے اور اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لئے والدین اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،انھیں چاہیے کہ پولیو سے بچاو کی مہم کے دوران اپنے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے ضرور پلوائیں تاکہ روشن اور صحت مند پاکستان کی بنیادوں کو مزید مضبوط بنایا جاسکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.