
"عید الاضحی کے اغراض و مقاصد"
ہفتہ 1 اگست 2020

ڈاکٹر راحت جبین
مگر افسوس مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں سنت ابراہیمی ادا کرنا تو یاد ہے مگر اس کے پیچھے کے اغراض و مقاصد ہم بھول گئے ہیں . ہم ہر عید کو بہت پرجوش انداز میں قربانی کرتے ہیں . قربانی کا جانور خریدتے وقت اور قربانی کرتے وقت خود کو قابل فخر سمجھتے ہیں مہنگے سے مہنگا جانور خریدنے کی کوشش کرتے ہیں. مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اللہ تعالی کو یہ عمل پسند آئے گا کہ ہم قربانی کے لیے لاکھوں میں جانور خریدیں . مگر مجھے نہیں لگتا کہ مہنگا جانور خریدنا قربانی کے بنیادی اصولوں میں سے ایک اصول ہے . اس سے بہتر ہے کہ ایک اچھا جانور جو قربانی کے معیار پر پورا اترے قربان کرکے باقی پیسوں سے آس پاس کسی بھی سفید پوش ضرورت مند کی مدد کی جائے اس سے قربانی قبول ہوگی .
ہمیں قربانی کا جانور خریدنے کے ساتھ ساتھ اپنے ڈیپ فریزر اور فرج کی بھی فکر ہونے لگتی ہے . اور گوشت کا زیادہ تر حصہ ان کی نذر ہوجاتا ہے . اس طرح قربانی کا بنیادی مقصد بالکل فیل ہوجاتا ہے.
عید الضحی منانے اور قربانی کرنے کے لیے سب سے اہم بات اس کے اغراض و مقاصد سے پوری طرح آشنا ہونا اور ان پر عمل کرنا بہت ضروری ہے.
قربانی کا سب سے پہلا اور اہم مقصد تو یہی ہے کے سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے خلوص نیت سے صرف اور صرف رب کی رضا کے لیے قربانی کی جائے اور اس میں دکھاوے کا عنصر بالکل بھی نہ ہو , پھر چاہے وہ انتہائی کم قیمت جانور ہی کیوں نہ ہو وہ دربار خداوندی میں قابل قبول ہوگا کیونکہ سب اللہ کی پیدا کردہ مخلوق ہیں اور اس کے لیے کوئی بد تر یا برتر جانور نہیں.
قرآن مجید کے سورۃ حج میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کردیا ہے تاکہ لوگ ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے ان کو بخشے ہیں۔
(جاری ہے)
پس تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے اور اسی کے تم مطیع فرمان بنو۔‘‘ (الحج:34 )
یعنی اصل مقصد زمان اور مکان نہیں بلکہ خلوص نیت سے قربانی ہے.
سورۃ حج میں ہی ایک اور جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں .
(ترجمہ) ’’اور اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے شعائر اللہ میں شامل کیا ہے، تمہارے لیے اُن میں بھلائی ہے۔ ان جانوروں کو ہم نے اس طرح تمہارے لیے مسخر کیا ہے تاکہ تم شکریہ ادا کرو۔ نہ ان کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون، مگر اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ اس نے ان کو تمہارے لیے مسخر کیا ہے تاکہ اس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اس کی تکبیر کرو۔‘‘(الحج:36۔37 )
یہاں مراد یہی پے کہ خون گرانے اور گوشت کی نیت سے یہ قربانی نہیں کرنی چاہیے بلکہ تقوی کی بنیاد پر کیونکہ رب کائینات کو خون اور گوشت سے کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا . بلکہ یہ اس بات کی جانب بھی اشارہ کرتی ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اللہ کا ہی ہے اور ہم اللہ کے حکم سے ہی قربانی کرتے ہیں . اور پھر اس کے تین حصے کرنے کا مقصد یہی ہے کہ ہمیں اپنے اردگرد غریبوں اور رشتہ داروں کا بھی خیال رکھنا چاہیے. جن کی حیثیت نہیں ہے کہ وہ قربانی کرسکیں یا پھر پورا سال گوشت تو الگ باقی کھانے وغیرہ سے محروم رہتے ہیں. قربانی کے نتیجنے میں جہاں ایک طرف ان کے گھر میں بھی چولہا جلتا ہے. تو دوسری طرف آپس میں محبت اور یگانگت کا درس بھی ملتا ہے . یعنی ہمیں حج , قربانی اور عید کے اس تہوار سے حقوق اللہ اور اور حقوق العباد کی ادائیگی کا ایک ساتھ موقع ملتا ہے.
اس قربانی کا ایک اور اہم مقصد اللہ تعالی کی بڑائی کو ماننا اور ہمیشہ اس کے ہر حکم کی پاسداری کرکے سر تسلیم خم کرنا بھی ہے. اورجان نثاری تابعداری کرنا اور حق بندگی ادا کرنے میں بالکل بھی نہیں جھجکنا شامل ہے . ساتھ ہی اس کی عطا کردہ نعمتوں کا دل سے شکر گزار ہونا بھی ان شعائر میں شامل ہے
اس لیے ہمیشہ قربانی کرتے وقت اس کے بنیادی مقاصد اور اغراض کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہی قربانی کرنی چاہیے اور حق بندگی پورے جوش اور ولولے سے ہی ادا کرنا چاہیے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹر راحت جبین کے کالمز
-
"سرطان کا عالمی دن"
جمعہ 4 فروری 2022
-
"کیا ہم مردہ پرست قوم ہیں؟"
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
"استاد اور معاشرتی رویہ"
منگل 5 اکتوبر 2021
-
لٹل پیرس کا گورنر ہاؤس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
رشتے کیوں ٹوٹتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021
-
یوم آزادی، کیا ہم آزاد ہیں ؟
بدھ 11 اگست 2021
-
شریکِ جرم نا ہوتے تو مخبری کرتے
بدھ 28 جولائی 2021
-
"عید الاضحی کے اغراض و مقاصد"
جمعہ 23 جولائی 2021
ڈاکٹر راحت جبین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.