
"2021 کا پاکستان زمینی حقائق کی روشنی میں"
ہفتہ 9 جنوری 2021

ڈاکٹر راحت جبین
پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے تو پچھلے ستر سالوں میں ملکی مخدوش صورت حال جو تھی سو تھی لیکن اگر ہم تبدیلی کے پچھلے چند سالوں کا تفصیلی جائزہ لیں تومعاشی استحکام کا جو خواب تحریک انصاف کی حکومت نے پچھلے بائیس سال سے مسلسل دکھایا تھا, اب دو ڈھائی سال وفاقی حکومت اور تقریباً آٹھ سال خیبر پختونخوا کی حکومت میں رہ کر ہاتھ اٹھا دیے کہ یہ ان کے بس کا کام نہیں . تجربہ اور تیاری نہ ہونے کی وجہ سے ان کی معاشی ٹیم اس سلسلے میں تیار نہیں تھی . وزیراعظم کے اس بیان کی روشنی میں اب تو آگے معاشی اعتبار سے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا خواب بھی دیوانے کا خواب لگنے لگا ہے.
اس وقت بھی نئے سال کے نام پر صرف ایک ہندسہ ہی بدلہ تھا جب ملک کو نئے پاکستان اور ریاست مدینہ کا نام دیا گیا مگر حقیقت میں وہی پرانا پاکستان ہی رہا. ضمیر نئے پاکستان میں بھی بکتے رہے اور پارلیمنٹ میں تخت نشین چہرے بھی وہی پرانے رہے . سیکیورٹی کے نام پر پرٹوکول اب بھی لیا جاتا رہا. غریب عوام کو دکھایا گیا اعلی معیار زندگی کا خواب بھی محض خواب ہی رہا. نئے پاکستان میں مہنگائی عروج پر رہی مگر تنخواؤں میں خاطر خواہ اضافہ بھی نہیں کیا گیا. ان سالوں میں بھی بھوک , افلاس اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام نے خودکشیاں کی. ناحق خون اب بھی بہتا رہا, ٹارگٹ کلنگ کے نام پر ماورائے عدالت مسخ شدہ لاشیں اب بھی گرتی رہیں. پھول جیسی معصوم بچیاں اور عورتیں نئے سال میں بھی نفسیاتی افراد کی جنسی ہوس کا شکار ہوتی رہیں. اور تو اورانصاف کے نام پر آئی حکومت میں انصاف غریب عوام کے لیے شجر ممنوعہ قرار پائی. جہالت اب بھی عروج پر رہی اور تعلیم کے ساتھ سوتیلا پن اب بھی ویسے ہی دکھایا جاتا رہا. دواؤں کی قیمتوں میں تین سو فیصد سے اوپر اضافہ کرکے صحت کی ضروریات غریب عوام کی دسترس سے مزید دور کردی گئیں. ایکسیڈنٹ بھی اسی رفتار سے ہوتے رہے بلکہ اب تو زندگی کے ساتھ ساتھ موت بھی مہنگی کی گئی. کشکول توڑنے کی بات کرکے آئی ایم ایف اور کئی دیگر ممالک سے بھیک اب بھی مانگی جاتی رہی. چمن ,ایران اور افغانستان کی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اب کرتار پور راہ داری بھی کھول دی گئی . اس سال تو باقی رہی سہی کسر کورونا اور ٹڈی دل نے پوری کردی.
اس سلسلے میں اگر سیاست کی بات کی جائے تو وہ سوائے سیاسی اکھاڑوں اور ان کی شعبدہ بازیوں کے اور کچھ بھی نہیں. پارلیمانی ممبر عوام کو بے وقوف بنا کر اور ان کے ووٹوں سے سلیکٹ ہو کر پارلیمان میں آ تو جاتے ہیں مگر یہاں آکر عوام اور ان کے خدمت کا جذبہ ہوا ہو جاتا ہے اور ان کے پارٹی منشور کی دہجھیاں بکھر جاتی ہیں. ان کا کام صرف اور صرف کرپشن کے ذریعے اپنی جائیدادیں بنانا اور سیاسی پارٹیوں کے ذاتی اختلافات تک رہ جاتا ہے. یہ لوگوں کو لفظوں اور ہندسوں کے جال میں دھکیل کر اپنی ذاتی معاشی اور سیاسی پوزیشن مستحکم کرتے ہیں. کچھ دن پہلے حکومت کے ترجمان و وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ "وزیراعظم چوروں کے لیے تھانیدار اور عوام کے تعبدار ہیں". ان کی کارکردگی کو دیکھ کر لگتا تو نہیں ہے کہ وہ عوام کے تعبدار ہیں اگر ایسا ہوتا تو آج عوام کے قدم خودکشی کی طرف نہ بڑھتے. وہ بھی پچھلے حکمرانوں کی طرح صرف اور صرف اپنی ان خواہشات کا تعبدار ہیں, جس کے لیے بائیس سال محنت کی یعنی وزیر اعظم کی کرسی تک پہنچنا اور بس . جنہیں خود انہوں نے چور, ڈاکو اور قاتل کہا انہیں ڈپٹی اسپیکر , وزیر داخلہ اور اپنے اتحادی بنانے والا تو تھانیدار ہر گز نہیں ہوسکتا. ویسے اگر ایک پاکستانی بن کر سوچا جائے تو شبلی فراز نے کچھ غلط بھی نہیں کہا کیونکہ پاکستان میں تھانیدار ویسے بھی رشوت خور ہیں اور چور باہر اور معصوم عوام اندر ہیں. موجودہ اور گذشتہ سیاسی جماعتوں کی اس تھانیداری اور تعبداری کی ہی وجہ سے ہی کرپشن کا مسئلہ جو ہر جگہ جڑ پکڑ چکا ہے اس کو اکھاڑ پھینکنا اب تقریباً ناممکن نظر آنے لگا ہے اور تبدیلی کا دکھایا جانے والا خواب بھی محض سیاسی شعبدہ بازی ہی لگتا ہے.
گذشتہ ماہ سال کی کارکردگی اور وبائی صورت حال کے پیش نظر آتے ہیں ان چیلنجز کی طرف جو 2021 میں پاکستان کو درپیش ہیں. سال نو کے شروع ہوتے ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ, اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں اسامہ ندیم کا بہیمانہ قتل, کراچی میں عورت کی بچے سمیت چھت سے کود کر خودکشی کی کوشش, مچھ میں گیارہ ہزارہ کان کنوں کا اغوا اور ٹاگٹ کلنگ اور اسکولوں کی مسلسل بندش اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ اس سال بھی صرف ہندسہ ہے بدلا ہے, حالات اسی مقام پر رہیں گے.
اگر کورونا کے حوالے سے بات کی جائے تو اس وبائی بیماری کی وجہ سے باقی دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بھی کمر ٹوٹ چکی ہے. زندگی کے ہر شعبے میں اس کی وجہ مسائل پیدا ہوئے ہیں. معاشی بحران سے لے کر اقتصادیات, صحت, تعلیم اور لوگوں کے روزگار متاثر ہوئے ہیں. لیکن اس کے پیچھے یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان کو اتنا نقصان کورونا نے نہیں پہنچایا جتنا اس کے پیچھے کی گئی سیاست نے پہنچایا. وبائی صورت حال سے فائدہ اٹھا کر باقی ممالک نے تیل اور پٹرولیم کے ذخائر بڑھائے مگر ہماری گورنمنٹ نے یہاں بھی گھاٹے کا سودا کیا جس کا براہ راست اثر 2021 میں معیشت کو نقصان کی صورت میں اٹھانا پڑے گا. اس سال بائیس کروڑ سے اوپر عوام کے لیے کورونا ویکسین کی فراہمی بھی ایک بہت بڑا چیلینج ہے اور معیشت پر ایک اضافی بوجھ بھی . اس سلسلے میں کم قیمت کو مد نظر رکھ کر امریکہ کے بجائے چائنا کی ویکسین کے لیے ٹینڈر منظور کیے جا رہے ہیں. اس بات کا بھی کم امکان ہے کہ ایمانداری سے یہ ویکسین اسی سال بائس کروڑ عوام تک پہنچ بھی پائے گا یا یہاں بھی کرپشن کی اعلی مثالیں قائم ہوں گی .
2021 میں مہنگائی کی بات کی جائے تو گورنمنٹ کی جانب سے عوام کے لیے نئے سال کے پہلے دن کا تحفہ پٹرول مزید 2.31 روپے, ڈیزل 1.80روپے ,مٹی کا تیل 3.36 روپے اور ایل پی جی 16 روپے مہنگائی کی صورت میں دیا گیا. اس اقدام سے وزیراعظم عمران خان کے اس دعویٰ کی قلعی بھی کھل گئی جو 2020 کے لیے کیا گیا تھا کہ "گزشتہ سال معاشی استحکام کا سال تھا اور ان شاء اللہ موجودہ سال معاشی ترقی کا سال ہوگا۔
(جاری ہے)
جس میں بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مل سکیں گے۔ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور اشیاء کی قیمتوں میں توازن آئے گا"
ماہ دسمبر 2020 میں معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے موڈیز نے کہا ہے کہ آئندہ دو سالوں میں پاکستان کا معاشی نمو 4.3 اور 4.7 فیصد رہے گا جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال (21-2020) کے دوران پاکستان کی معاشی بحالی 2 فیصد رہنے کا امکان ہے.
اسی طرح 2021 میں غربت, عام شخص کا معیار زندگی, تعلیم کی روز بروز گرتی ہوئی پریشان کن صورت حال, صحت کے مسائل , انصاف کی عدم دستیابی ,امن و امان کی سنگینی , اسٹریٹ کرائمز , بڑھتی ہوئی بیروزگاری, دیہی علاقوں میں بنیادی سہولیت زندگی کی کمی بھی ایک ایٹمی طاقت والے ملک کے لیے بہت بڑھے چیلیجز ہیں. مستقبل میں ان تمام مسلئوں اور چیلینجز سے نپٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی ترجیحات طے کر لیں. ہمیں سیاست اور ذاتیات سے نکل کر پورے خلوص اور ایماندری سے کام کرنا ہوگا . معیشت, اقتصادیات, زرعت, صنعت و تجارت اور برامدات میں اضافہ کرکے روپےکی قدر میں اضافہ کرنا ہوگا. عام آدمی کی بقا اور خوشحالی کے لیے تعلیم, صحت اور بنیادی ضروریات زندگی کے ساتھ ساتھ انصاف کی فراہمی کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا. شخصی پاور کو بڑھانا ہوگا یعنی نوجوانوں کو ہنر مند بنانا. بہتر تعلیمی اصلاحات لانی ہوں گی. عام آدمی کو قومی دھارے میں شامل کرنا ہوگا . صحیح معنوں میں افراد کے ہاتھوں میں قوم کی تقدیر دینی ہوگی ساتھ ہی چیک ایڈ بیلنس کا نظام بہتر کرنا ہوگا. سب سے بڑھ کر انصاف کے نظام کو دباؤ سے آزاد کرنا ہو گا.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر راحت جبین کے کالمز
-
"سرطان کا عالمی دن"
جمعہ 4 فروری 2022
-
"کیا ہم مردہ پرست قوم ہیں؟"
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
"استاد اور معاشرتی رویہ"
منگل 5 اکتوبر 2021
-
لٹل پیرس کا گورنر ہاؤس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
رشتے کیوں ٹوٹتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021
-
یوم آزادی، کیا ہم آزاد ہیں ؟
بدھ 11 اگست 2021
-
شریکِ جرم نا ہوتے تو مخبری کرتے
بدھ 28 جولائی 2021
-
"عید الاضحی کے اغراض و مقاصد"
جمعہ 23 جولائی 2021
ڈاکٹر راحت جبین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.