کورونا وائرس - عذاب یا وبا ؟ ۔ قسط نمبر1

جمعرات 14 مئی 2020

Dr. Zulfiqar Ali Danish

ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

جس دن سے کورونا وائرس کی وبا نے پاکستان کا رخ کیا ہے ، ہمارے ہاں یہ بحث چل نکلی ہے کہ یہ وبا ہے یا آفت ؟بیماری ہے یا اللہ کا عذاب ؟ دونوں نقطہِنظر کے حامی اپنی بات کوثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور اپنی سوچ کے حق میں دلائل کے انبار پیش کر رہے ہیں۔ایک طرف علماء اور علماء سے محبت کرنے والے لوگ ہیں جن کا سارا زور یہ ثابت کرنے پر ہے کہ یہ کوئی وبا نہیں بلکہ اللہ کا عذاب یا اس کے عذاب کی ایک جھلک ہے تو دوسری جانب اس کے برعکس سوچ موجود ہے کہ یہ ایک بیماری ہے اور اس کا عذاب سے کوئی تعلق نہیں دونوں جانب سے دلائل کے انبار لگائے جارہے ہیں۔

نام نہاد آزادی پسند طبقہ اس وبا کی آڑ میں مساجد کی تالہ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے کہ مسجدوں میں باجماعت نمازوں کی وجہ سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے تو دوسری جانب علماء کے حلقوں سے مطالبہ ہو رہا ہے کہ اگر مسجدیں بند کی جا رہی ہیں تو میڈیا ہاوسز کیوں کھلے ہیں ، انھیں کیوں نہیں بند کیا جاتا اور اسلام مخالف لبرل حلقوں کو کیوں کھلی چھٹی دی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

چاہیے تو یہ تھا کہ ہر معاملے کی طرح اس میں بھی اعتدال کی راہ اختیار کی جاتی ،لیکن افسوس بوجوہ ایسا ہو نہ سکا بلکہ دونوں جانب سے گلے شکووں پر مشتمل پوسٹس سوشل میڈیا پر آئے روز پوسٹ کی جارہی ہیں۔آئیے آج کے کالم میں ہم اسی حوالے سے اس کے دونوں پہلوؤں پر بات کرتے ہیں۔
فرض کر لیجیے کورونا نامی وائرس کا کوئی تعلق کسی قسم کی بیماری سے نہیں بلکہ یہ خالصتاً اللہ کی پکڑ اور اس کا عذاب ہے، ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟ اور اس کے دفع کی کیا صورت ہو گی ؟ سب سے پہلے تو یہ سمجھنا ہوگا کہ اللہ کا عذاب کسی بھی قوم پر تب نازل ہوتا ہے جب وہ اعتدال کی حد سے گزر جاتی ہے ، جب اس میں گمراہی عام ہو جاتی ہے ، جب کھلم کھلا اللہ کی نافرمانی ہونے لگتی ہے ، تب اللہ اس قوم کو تنبیہہ کرتا ہے اور بار بار کی تنبیہہ کے باوجود جب وہ قوم اپنی نافرمانیوں سے باز نہ آئے تو اس پر عذاب بھیج کر اس کو تباہ و برباد کر دیا جاتا ہے۔

قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں اس حوالے سے قومِ عاد ، قومِ ثمود وغیرہ کا ذکر ملتا ہے۔ لیکناحادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ آنحضورﷺ کی امت کو اللہ عذاب سے ہلاک نہیں فرمائے گا۔سو یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کی ناراضگی کی ایک جھلک ہے ، اپنے بندوں کو ایک وارننگ ہے کہ اب بہت بگڑ لیے ، بس اب سدھر جاو۔خلیفہِ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ جب کسی قوم میں فحاشی اور بے حیائی عام ہو جائیگی تو اللہ اس پر بلائیں اور آزمائشیں مسلط فرمائے گا۔

سوپوری دنیا میں پھیلی اور آئے دن بڑھتی ہوئی گمراہی،فحاشی، عریانی ، بے راہ روی،بے حیائی ،اللہ تبارک و تعالیٰ کے احکام سے روگردانی اور ظلم و ستم کو دیکھا جائے تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ ایسی ہی بیان کردہ وباؤں اور آزمائشوں میں سے ایک کورونا وائرس ہے جس نے بلامبالغہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور دنیا کا کوئی علاقہ یا خطہ ایسا نہیں بچا جو اس کی زد میں نہ آیا ہو۔


جب ایسی کوئی صورتحال درپیش ہو تو اس سے نکلنے کی اہلِنظر ایک ہی صورت بتایا کرتے ہیں اور وہ ہے رجوع الی اللہ اور کثرت سے درودِ پاک اور استغفار۔اللہ کی بارگاہ میں رو رو کر ، گڑگڑا کر ، سجدوں میں گرکر، عاجزی کے ساتھ اْس سے اْس کا کرم، اْس کا رحم طلب کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گناہوں اور خطاؤں کی معافی طلب کرنا۔اور یہی وہ عمل ہے جو اللہ کو محبوب بھی ہے اور وہ پسند فرماتا ہے جب اس کے بندے اس کی جانب متوجہ ہوتے ہیں اور اس کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں، اپنی کم مائیگی کا اقرار کر کے اپنے رب کی بڑائی کا اقرار کرتے ہیں اور امن و آشتی طلب کرتے ہیں۔

تب اللہ کی رحمت بھی بیشمار گناہوں کے باوجود آگے بڑھ کر اپنے بندوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔
 ایک دوقومیں نہیں بلامبالغہ ساری انسانیت اس وقت اس وبا کے ہاتھوں سسک رہی ہے ، تڑپ رہی ہے۔اللہ ہی ہم سب کا خالق و مالک ہے، ستر ماؤں سے بڑھ کر محبت کرنے والا ہے ، ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ سے معافی طلب کریں کہ وہ ہم پر اپنی رحمت نازل فرمائے اورہمیں اس بلا سے نجات عطا فرمائے۔

ہم اوّل و آخراللہ ہی کے بندے ہیں۔ وہ دعاؤں کا سننے والا ہے ، حاجات کا پورا کرنے والا ہے ، کوئی نہیں جو اس کے سوا مشکلوں کو ٹال سکے ، کوئی اس کے سوا حاجت روا نہیں ، کوئی اس کے سوا مشکل کشا نہیں۔ ہم ہر لمحہ اس کی نافرمانی کرنے پر کمر بستہ رہتے ہیں لیکن وہ پھر بھی ہماری نافرمانیوں سے درگزر کرتا چلا جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنے رب کی طرف لوٹ جائیں اور اسی سے التجا کریں کہ ہم پر وہ بوجھ نہ ڈالے جو ہم اٹھا نہ سکیں ، ہمارے ساتھ اپنی رحمت کا معاملہ فرمائے کہ اس کا پنا فرمان ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔

ہم بے بس ہیں ، لاچار ہیں ، گنہ گار ہیں ، خطاکار ہیں ، سیہ کار ہیں ، گناہوں میں لتھڑے ہوئے ہیں ، خطاؤں کے پیکر ہیں ، لیکن اول و آخر اسی کے بندے ہیں ، اسی کے پیارے رسول ﷺ کے امتی ہیں ، مشکل کے اس وقت میں ایک اللہ ہی ہمارا سہارا ہے ، سو ہمیں چاہیے کہ ہم اسی کی بارگاہ میں عرض کریں کہ اے اللہ ! ہم لاچار ہوچکے، ہم بے بس ہو چکے ، ہم اس مصیبت سے لڑنے کے قابل نہیں ہیں ، ہم تیری بڑائی تسلیم کرتے ہیں ، تیری فرمانروائی ہم پر بھی ہے اور یہ کورونا وائرس بھی تیرے حکم سے باہر نہیں ہے۔

تو قادرِمطلق ہے ، کچھ بھی تیرے دائرہِ اختیار سے باہر نہیں،تو اپنے بندوں پر رحیم و کریم ہے، دکھی دلوں کی پکار سننے والا ہے،فریاد رسی کرنے والا ہے، دنیا کے طول و عرض میں پھیلی اپنی ساری مخلوق پر رحم فرما ، ہم سب اپنے آپ کو تیری امان میں ، تیری پناہ میں دیتے ہیں، تیرے رحم و کرم پرچھوڑتے ہیں ،ہمیں اس کے سامنے بے یار و مددگار مت چھوڑنا کہ تیرے سوا کوئی کسی کی مدد کرنے پر قادر نہیں، ہمیں دھتکارنا مت کہ تیرے سوا ہمارا کوئی بھی اور سہارا نہیں ، ہمارے اٹھے ہاتھوں کی لاج رکھ اور اپنے پیارے محبوب ﷺکے وسیلے سے اس وبا سے ہمیں نجات عطا فرما ، ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھ۔

بے انتہا درود و سلام تیرے محبوب اور ان کی آل پر، یا اللہ ! ہمارے اْٹھّے ہاتھوں کو خالی مت لوٹانا۔ ہمارے دامن اپنی رحمت سے بھر دے۔ ہمیں اس وبا سے نجات عطا فرما دے۔آمین۔ (جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :