کورونا وائرس - گھرپرعلاج کے لیے ہدایات -قسط نمبر2

جمعہ 19 جون 2020

Dr. Zulfiqar Ali Danish

ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

گزشتہ سے پیوستہ
 سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیجیے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ شخص میں وائرس کی کسی بھی قسم کی علامات کا ظاہر ہونا ضروری نہیں ہے۔شروع میں کورونا وائرس کی ممکنہ علامات میں مسلسل بخار، مسلسل کھانسی اور سانس میں تنگی اہم علامات تھیں، بعد کی تحقیق اور متاثرہ مریضوں کی فراہم کردہ معلومات کی بنا پر اس فہرست میں نزلہ ، زکام، گلے کی خراش، گلہ بیٹھ جانا، پیچش اور پیٹ کا خراب ہو جانا جیسی علامات کا بھی اضافہ ہوگیا۔

عین ممکن ہے کسی مریض میں بخار، کھانسی، سانس میں تنگی وغیرہ و دیگر سب علامات ظاہر ہوں، اور ممکن ہے کہ ان میں سے کچھ ظاہر ہوں اور کچھ نہ ہوں، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سرے سے کوئی ایک بھی علامت ظاہر نہ ہو۔آج کل کورونا وائرس کے بہت سارے مریض ایسے سامنے آرہے ہیں اور کئی لوگ سوال کرتے ہیں کہ ہمارا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے لیکن ہم میں کسی بھی قسم کی علامات بشمول کھانسی، بخار، تنفس میں تنگی وغیرہ نہیں ہیں ، تو ایسی صورتحال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟
یہ ایک اہم سوال ہے جس کا جواب ہم سب کو معلوم ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

ایسی کوئی بھی صورت جس میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آجائے ، بھلے کسی بھی قسم کی کوئی علامات ظاہر نہ ہوں، متاثرہ شخص کے لیے لازم ہے کہ دیگر اہلِ خانہ کو وائرس کے ممکنہ انتقال سے بچانے کے لیے وہ ازخود 2 ہفتے کے لیے گھر کے ایک کمرے میں علیحدہ ہوجائے /خود کو قرنطینہ میں لے جائے۔اپنے کھانے پینے کی برتن اور استعمال کی اشیا علیحدہ کر لے اور علیحدہ غسل خانہ وغیرہ استعمال کرے۔

اگر گھر میں علیحدہ کمرے کی گنجائش نہ ہو، تو کم سے کم چادر یا کوئی پلاسٹک شیٹ اپنے بستر کے گرد ڈال کر باقی اہلِ خانہ سے علیحدہ کر لے تاکہ گھر کے باقی لوگ متاثر نہ ہونے پائیں۔گھر میں ایک ہی غسل خانہ ہونے کی صورت میں متاثرہ شخص کو چاہیے کہ سب سے آخر میں اسے استعمال کرے، اور غسل خانے میں جانے سے قبل چہرے پر ماسک لگائے اور استعمال کے بعد ممکنہ حد تک اس کی صفائی کرے۔

علامات کے مطابق ادویہ لینے کے حوالے سے ہدایات وہی ہونگی جو ہم بالتفصیل پہلے بیان کر چکے ہیں۔
ٹیسٹس کے حوالے سے ہم یہ عرض کرتے چلیں کہ کورونا ٹیسٹ کے نتائج ابھی تک 100 فی صد درست ثابت نہیں ہو سکے، اس میں غلطی کے امکان کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اس لیے ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں مناسب یہی ہے کہ کسی اور لیبارٹری سے دوبارہ ٹیسٹ کروا کر کنفرم کیا جائے،ٹیسٹ درست نہ ہونے کی ایک وجہ ٹیسٹ کٹ میں ممکنہ خرابی اور ٹیسٹ کرنے والے عملے کی مناسب تربیت نہ ہونا یا درست طریقے سے ٹیسٹ کے لیے موادلینے میں ناکامی بھی ہو سکتا ہے۔

اب تک کی موصولہ معلومات کے مطابق کئی افراد کے ٹیسٹ ایک لیبارٹری سے مثبت تو دوسری سے منفی آچکے ہیں ، یہاں تک کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کوبھی اعلی ترین سطح پر اس کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت سے وضاحت طلب کرنا پڑی کہ سرکاری لیبارٹریوں سے کورونا کے ٹیسٹ مثبت جبکہ انھی لوگوں کے ٹیسٹ پرائیویٹ لیبارٹریوں سے منفی کس طرح آرہے ہیں۔ جیسا کہ ہم پہلے عرض کر چکے، ٹیسٹ چاہے مثبت آئے یا منفی، اگر آپ کو علامات شروع ہو گئی ہیں تو آپ فرض کر لیجیے کہ آپ وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں سو آپ اپنی ہر ممکن احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لائیے۔


اسی طرح ٹیسٹ کے حوالے سے ایک سوال کیا جاتا ہے کہ اینٹی باڈی ٹیسٹ کا کیا مطلب ہے اور اگر یہ منفی آجائے تو کیا ہم بے فکر ہو جائیں کہ ہمیں کورونا وائرس نہیں ؟اور اینٹی باڈی ٹیسٹ اور پی سی آر PCR ٹیسٹ میں کیا فرق ہے؟یاد رکھیے کہ یہ دو مختلف ٹیسٹ ہیں۔ PCR ٹیسٹ اس وقت کیا جاتا ہے جب کسی شخص میں وائرس کی موجودگی کا امکان پایا جائے۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ یہ ٹیسٹ خون کے ذریعے نہیں کیا جاتا بلکہ ناک ، گلے یا سانس کی نالیوں سے مواد لے کر اس میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق یا تردید کی جاتی ہے۔

کورونا وائرس کے لیے PCR ٹیسٹ مثبت آنے کا مطلب ہے کہ جسم میں SARS-CoV-2وائرس ابھی موجود ہے۔ جبکہ اس کے منفی آنے کا مطلب ہے کہ کورونا وائرس جسم میں موجود نہیں ہے۔دوسری طرف سیرولوجی serology یا اینٹی باڈی Antibody ٹیسٹ خون کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ کیا جسم میں اس وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے مطلوبہ قوتِمدافعت موجود ہے یا نہیں۔

اینٹی باڈی ٹیسٹ کے مثبت آنے کا مطلب ہے کہ ماضی میں وہ شخص وائرس سے کبھی متاثر رہ چکا ہے ، چاہے اس میں وائرس کی کوئی علامات ظاہر ہوئی ہوں یا نہ ہوئی ہوں اوریہ کہ اس وقت اس کے جسم میں وائرس سے لڑنے کے لیے مطلوبہ قوتِمدافعت موجود ہے۔اور اگر یہ ٹیسٹ منفی آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں اس وائرس کے خلاف لڑنے کی مطلوبہ صلاحیت نہیں اور یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔


کئی لوگ سوال کرتے ہیں کہ مختلف قسم کے وٹامنز جیسے وٹامن اے، بی، سی، ڈی، کیلشیم ،زنک کے بارے میں سوشل میڈیا پر آرہا ہے کہ یہ سب کورونا وائرس کے علاج میں بہت فائدہ مند ثابت ہورہے ہیں۔اسی طرح گرم پانی پینا، گرم پانی کی بھاپ لینا، نمک ملے پانی سے غرارے کرنا،ادرک، لہسن، سنامکی،دارچینی وغیرہ کا قہوہ پینا،ہلدی، لیموں کا استعمال، کلونجی کے سات دانے روز استعمال کرنا،یہ سب کورونا وائرس کے علاج میں بہت کارگر ہیں تو کیا ہمیں ان کو استعمال کرنا چاہیے یا نہیں ؟ اس بارے ایک چیز تو ہم واضح کرتے چلیں کہ مذکورہ بالا کسی بھی چیز کے بارے میں اس وقت تک کوئی سائنسی تحقیق موجود نہیں ہے جو یہ بتا سکے کہ یہ تمام یا ان میں سے کچھ کسی بھی طرح کورونا وائرس کو ختم کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

لیکن اس کے باوجود اچھی قوتِمدافعت حاصل کرنے کے لیے، جسم کو توانائی پہنچانے کے لیے آپ اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے مختلف قسم کے وٹامنز کا استعمال کر سکتے ہیں، اسی طرح کیلشیم بھی ہڈیوں جوڑوں اور مختلف جسمانی اعضا کے افعال میں مددگار ہوتی ہے، اس کے استعمال میں بھی نقصان کا اندیشہ نہیں تاوقتیکہ کسی کے جسم میں معلوم حد تک کیلشیم یا اس مخصوس وٹامن کی زیادتی نہ ہو، یہی حال زنک کا بھی ہے۔اصل میں یہ تمام چیزیں لینے سے قبل جسم میں ان کی موجودہ مقدار ضرور معلوم ہونی چاہیے جو مختلف قسم کے مخصوص ٹیسٹس کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ (جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :