
سیالکوٹ، توہین مذہب کا واقعہ
منگل 7 دسمبر 2021

انجینئر محمد ابرار
(جاری ہے)
اور ان گروپس کا اپنی عبادگاہ کو مسجد کہنا بھی قانوناً جرم ہے. پاکستان میں منکرین ختم نبوت کو ہر وہ حقوق حاصل ہیں جن حقوق کی پاکستان میں بسنے والی دیگر اقلیتیں حامل ہیں. پھر بھی ریاست پاکستان کی ناک نیچے قادیانی خود کو مسلمان قرار دیتے ہیں اور وہ تمام عبادات و اصطلاحات استعمال کرتے ہیں جو کہ مروجہ طور پر صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص ہیں.
اسی وجہ سے لوگوں کا ریاست سے اعتماد اٹھ رہا ہے.ناموس رسالت کا مسئلہ امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے. امام مالک رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ اگر رسول اللہ کی شان میں گستاخی ہو اور امت اسکا بدلہ نہ لے سکے تو ساری امت مر جائے. تعزیرات پاکستان کی شق 295C کے تحت جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے، اس کی سزا موت ہے. قانون کی پاسداری اور اس کو لاگو کرنا عوام نہیں بلکہ ریاست کی ذمہ داری ہے. مگر ریاست اس معاملے میں کمزور نظر آتی ہے. بالعموم بہت سے گستاخانِ رسول اور بالخصوص آسیہ ملعونہ کو توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے کے باوجود رہا کر دیا گیا. اب یہ افراد بیرون ملک مقیم ہیں اور عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں. سیالکوٹ پاکستان کا اہم صنعتی شہر ہے جس میں وزیر آباد روڈ پر موجود راجکو فیکٹری میں ایک سری لنکن شہری پریانتا کمارا کو توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے قتل کیا. پریانتھا کمارا 2010 میں پاکستان آیا اور اسے نومبر 2013 میں راجکو کا جنرل مینجر بنایا گیا. پریانتھا کمارا نے سنہ 2000 میں پروڈکشن انجینرنگ میں گریجویشن کر رکھی تھی. ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقتول نے مذہبی پوسٹر کو پھاڑا جس پر مذہبی شخصیات کے نام اور تصاویر موجود تھیں. فیکٹری کے ملازمین نے صبح کے وقت احتجاج شروع کیا جس کے بعد وہ لوگ فیکٹری کے احاطے میں موجود مقتول پرانتھا کمارا کے دفتر گئے اور اسے مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا. پرانتھا کمارا تشدد کے باعث ہلاک ہوگیا جسے بعدازاں روڈ پر لا کر آگ لگا دی گئی. روڑ بلاک و احتجاج کی خبر سن کو پنجاب پولیس موقع پر پہنچ گئی. موقع پر موجود لوگ لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعرے لگاتے رہے جس کے باعث لبرل و دین دشمن عناصر تحریک لبیک کو اس واقعے سے جوڑنے کے لئے سر جوڑے ہوئے ہیں. جبکہ اصل حقائق اس کے برعکس ہیں. پاکستان میں اکثریت سنی مسلک کے مسلمانوں کی ہے جو لبیک یا رسول اللہ کا نعرہ لگاتے ہیں. پاکستان کے قانون کے مطابق اگر اس قسم کا واقع پیش آئے تو شہریوں کو اس واقعے کو قریبی پولیس اسٹیشن میں اطلاع دے کر FIR جمع کروانی ہوتی ہے. حال ہی میں جن جن مقامات پر گستاخی کا ارتکاب کیا گیا تحریک لبیک کے ذمہ داران کی جانب سے اس کے خلاف قانون جارہ جوئی کی گئی. تحریک لبیک ایک مذہبی سیاسی جماعت ہے جو کہ اس قسم کے تشدد کی ہرگز ہمایت نہیں کرتی. لہذا ترجمان تحریک لبیک نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے اس واقع کی مذمت کی اور کہا کہ ناموس رسالت کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کرنا گناہ کبیرہ ہے. سربراہ تحریک لبیک حافظ سعد رضوی نے کہنا تھا کہ توہین مذہب کا پاکستان میں قانون موجود ہے اور اس واقع کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیں. حقائق کو دیکھا جائے تو آج تک جتنے بھی گستاخانِ رسول اور توہین مذہب کے مجرمان جیلوں میں قید ہیں کسی ایک کو بھی پھانسی نہیں دی گئی. اگر ان مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جاتی تو کوئی بھی قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز کوشش نہ کرتا. اسلام امن کے ساتھ ساتھ غیرت کا بھی درس دیتا یے. تاریخ گواہ کے کہ جب مسلمانوں کو غیرت ایمانی موجود تھی تب کسی کی اسلام کے خلاف بیان دینے اور اس طرح کے سنگین کام کرنے کی جرات نہ تھی. اسی لئے علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
نوع انساں کو غلامی سے چھڑایا کس نے؟
میرے کعبےکو جبینوں سے بسایا کس نے؟
میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے؟
تھے تو آبا وہ تمہارے ہی، مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انجینئر محمد ابرار کے کالمز
-
شاہ جہاں کا یوم وفات
جمعہ 21 جنوری 2022
-
پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
سیالکوٹ، توہین مذہب کا واقعہ
منگل 7 دسمبر 2021
-
علامہ اقبال بزبانِ خادم حسین رضوی
جمعرات 18 نومبر 2021
-
کالعدم تحریک لبیک کا احتجاج اور اصل حقائق
منگل 2 نومبر 2021
-
محسن ملت ڈاکٹر عبدالقدیر خان
پیر 11 اکتوبر 2021
-
بے حیائی ایک معاشرتی ناسور
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
8ستمبر نفاذ اردو کا تاریخ ساز فیصلہ
جمعرات 9 ستمبر 2021
انجینئر محمد ابرار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.