فیشن یا ذہنی غلامی‎‎

جمعرات 8 جولائی 2021

Esha Saima

عیشا صائمہ

آجکل جو موضوع زیرِ بحث ہے. وہ ہم سٹائل ایوارڈ میں ماڈلز کا، لباس، ہے.
جنہوں نے فیشن کے نام پر بے حیائی کو فروغ دیا.
ہم سب اسلامی ملک میں رہتے ہیں.
اور یہ لوگ جو، سٹارز بنے ہیں.
عام لوگوں نے ہی انہیں بہت اہمیت دی ہے.لیکن ان کی یہ اہمیت ان کے کام کی وجہ سے تھی.
یہ سب ایسی حرکات کر کے کیا ثابت کرنا چاہ رہی ہیں.
کہ وہ آزاد ملک میں رہتے ہوئے جو چاہیں کرتی رہیں.
ان سب کی تصاویر اور، ایسی حرکتوں سے یہی لگ رہا ہے.
کہ وہ شدید احساسِ کمتری کا شکار ہیں.
اور خود کو دوسروں سے برتر ظاہر کرنے کے لئے ایسی اوچھی حرکتیں کر رہی ہیں.

اور فیشن اور اسٹائل کے نام پر بے حیائی کو فروغ دیا جا رہا ہے.

(جاری ہے)


اس، سے تو واضع طور پر یہ بات عیاں ہو رہی ہے. کہ وہ اپنے احساسِ کمتری کو چھپانے کے لئے اپنے آپ کو سب کے سامنے لا رہی ہیں. کہ ان کی تعریف کی جا، سکے.اور سب لوگ بلکہ  پوری دنیا انہیں ماڈرن اور فیشن ایبل کے خطاب سے نوازے.
یہ عمل تو سراسر زہنی غلامی، اور ذہنی پستی کو ظاہر کر رہا ہے.
کہ اپنی ثقافت، اپنی روایات کو بھول کر اندھا دھند دوسروں کی تقلید کی جا رہی ہے.


جب کہ پاکستانی ہونے کے ناطے،اور ایک اسلامی ملک میں رہتے ہوئے انہیں اپنے کلچر، اپنی ثقافت کو فروغ دینا چاہئے. کہ پوری دنیا میں ہمارے  کلچر، اور ہماری ثقافت کو فروغ ملے.
اس کے برعکس یہ ذہنی پستی میں ڈوبے ہوئے لوگ اپنے آپ، اپنی روایات کو بھول کر دوسروں کی ڈگر پر چل نکلے ہیں.
جس کا نہ تو ہمارے مذہب سے کوئی تعلق ہے. نہ ہماری ثقافت سے.

پھر یہ کس چیز کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں.
وہ کسی شاعر نے کہا ہے نا.
ڈوبتا سورج ہمیں ہر شام یہ درس دیتا ہے
مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے
پھر کیوں  ہم مغرب کی تقلید میں ڈوب کر  اپنی روایات، کو بھول  چکے ہیں.اور یہ سوچے سمجھے بنا کہ مغرب کی تقلید میں سراسر رسوائی اور ناکامی ہے.
اور جن ماڈلز نے اپنے آپ کو نمایاں کرنے کے لیے مغرب کی تقلید کی.

ان کے حوالے سے یہی کہا جا سکتا ہے.
کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا.
حکومت سے گزارش ہے. کہ وہ ان لوگوں پر اس چینل پر بھی پابندی لگائے.
اور انہیں پابند کیا جائے کہ یہ لوگ ملکی ثقافت کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں. نہ کہ مغرب کے غلام بن کر ذہنی پستی کا شکار ہو کر فیشن اور اسٹائل کے نام پر نوجوان نسل کو گمراہ کریں.
انہیں خود سوچنا چاہیے. کہ یہ کس طرف جا رہے ہیں. اور کون سے کلچر کو پروموٹ کر رہے ہیں. ملک پاکستان میں تو ایسا نازیبا، لباس کہیں نہیں پہنا جاتاہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :