
بانو قدسیہ ایک عہد
ہفتہ 4 دسمبر 2021

عیشا صائمہ
جس کی مثال نہیں ملتی - وہ انتہائی سادہ اور پر اثر شخصیت کی مالک تھیں -
انہوں نے 28 نومبر 1928ءکو فیروز پور برطانوی ہندوستان میں ایک زمیندار گھرانے میں آنکھ کھولی- ان کے والد چوہدری بدر الزماں چٹھہ زراعت میں بیچلر کی ڈگری رکھتے تھے - بانو قدسیہ کےبچپن میں ہی ان کے والد کا انتقال ہوگیا-تقسیم ہند کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ لاہور آئیں-ان کی ابتدائی تعلیم بھارت سے تھی - ان کے والد کی طرح ان کی والدہ بھی پڑھی لکھی خاتون تھیں -
پاکستان آنے کے بعد انہوں نے تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھا - ساتھ ساتھ وہ لکھتی بھی تھیں - وہ اپنے کالج کے میگزین اور دوسرے رسائل کے لیے بھی لکھتی رہیں ۔
(جاری ہے)
بانو قدسیہ نے مشہور ناول و افسانہ نگار اور ڈراما نویس اشفاق احمد سے شادی کی۔جو کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں - اور ایک بہترین زندگی گزاری-اشفاق صاحب نے شادی کے بعد بھی ان کے لکھنے کے سلسلے کو جاری رکھنے کی تجویز دی بلکہ وہ انہیں کہتے تھے کہ آپ لکھنے کے لئے وقت نکالیں - یوں انہوں نے لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا آپ نے اردو اور پنجابی زبانوں میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بہت سے ڈرامے بھی لکھے۔ ان کا سب سے مشہور ناول "راجہ گدھ" ہے۔ ان کے ایک ڈرامے" آدھی بات" کو کلاسک کا درجہ دیا گیا-
آپ کی تمام تصانیف کی مثال کہیں نہیں ملتی-آپ کی ادبی خدمات کے سلسلے میں حکومت پاکستان کی جانب سے آپ کو "ستارۂ امتیاز" اور ہلال امتیاز دیا گیا-اور ٢٠١٢ء میں کمالِ فن ایوارڈ سےبھی نوازا گیا۔ ٢٠١٦ء میں اُنہیں اعزازِ حیات لائف ٹائم ایچیویمنٹ ایوارڈ بھی دیا گیا-
پوری دنیا آپ کی ادبی صلاحیتوں کی متعرف تھی-اسلئے ٢٨ نومبر ٢٠٢٠ء کو آپ کی ادبی خدمات کو دیکھتے ہوئے گوگل نے آپ کی سالگرہ پر" گوگل ڈوڈل" آپ کے نام کر کے آپ کو خراجِ عقیدت پیش کیا - جو بانو آپا کی صلاحیتوں کامنہ بولتا ثبوت ہے-
آپ کی مشہور تصنیف "راجا گدھ" ہے جسے بہت پذیرائی ملی-آپ کی ہر تصنیف ادب کا اثاثہ ہے - کیونکہ آپ کی ہر تحریر پر اثر ہے - الفاظ کا چناؤ، زندگی کے مشاہدات اور تجربات کو دیکھتے ہوئے کیا گیا-
آپ کی تصانیف میں، آتش زیر پا، آدھی بات،،ایک دن،،امربیل،،آسےپاسے،بازگشت
چہار چمن،، چھوٹا شہر، بڑے لوگ،،، دست بستہ،، دوسرا دروازہ،، دوسرا قدم
فٹ پاتھ کی گھاس،، حاصل گھاٹ
ہوا کے نام،، ہجرتوں کے درمیان،، کچھ اور نہیں،، لگن اپنی اپنی،، مرد ابریشم،،
موم کی گلیاں،، ناقابل ذکر،، پیا نام کا دیا،، پروا،، راجہ گدھ،، سامان وجود،،
شہر بے مثال،، شہر لازوال،، آباد ویرانے
سدھراں،، سورج مکھی،، تماثیل، ،
توجہ کی طالب،، پھر اچانک یوں ہوا،،
"راہ رواں"یہ تمام تصانیف اردو ادب میں استاد کی حیثیت رکھتی ہیں-ان سے نہ صرف موجودہ دور بلکہ آنے والے دور میں کتابوں کے دلداہ ان کتابوں کے مطالعے سے اپنی پیاس بجھائیں گے-
بلکہ ان کی یہ تصانیف نئے لکھنے والوں کی بھی رہنمائی کرتی رہیں گی-
ایک روشن باب جو ٤فروری ٢٠١٧ء کو ٨٨ سال کی عمر میں گل ہو گیا-لیکن
اپنے پیچھے اردو ادب کو ایک عہد دے گیا جو رہتی دنیا تک اپنی مثال آپ ہو گا-اللہ آپ کے درجات بلند کرے آمین -
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عیشا صائمہ کے کالمز
-
کم سن شہید راشد منہاس
ہفتہ 19 فروری 2022
-
حجاب میری پہچان
بدھ 16 فروری 2022
-
یوم حیا
منگل 15 فروری 2022
-
سال نو اورمسلمان
پیر 3 جنوری 2022
-
پاکستان اور ہندوستان کی مقبول شاعرہ.. پروین شاکر
منگل 28 دسمبر 2021
-
بابائے قوم
ہفتہ 25 دسمبر 2021
-
مومن کی پہچان غوروفکر
جمعرات 23 دسمبر 2021
-
غوروفکر مومن کی پہچان
منگل 21 دسمبر 2021
عیشا صائمہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.