سرگودھا میں آخری دن

بدھ 11 اگست 2021

Faizi Dar

فیضی ڈار

تو لیجیے جناب، آج داستان اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ سرگودھا کا چار سال کا سفر آج اختتام پذیر ہوا۔ اس شہر میں آخری دن بھی گزر گیا۔ سرگودھا کے یہ چار سال ایک عجب سی داستان تھی، جو نشیب و فراز سے مزین تھی۔
سرگودھا شہر کا سفر 7 اگست 2017 سے شروع ہوا تھا اور  نو اپریل 2021 کے دن انجام کو پہنچا۔ مجھے آج بھی اگست کا وہ دن یاد ہے جب ہمارا اس شہر میں پہلا دن تھا۔

ہم سے آفس کے ہائی اتھارٹی سینئیرز اور دیگر سینیئرز کا تعارف کروایا گیا، آج جب ہم آفس سے کلیرنس کروانے گئے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ یہ چار سال کا سفر تو پلک جھپکتے ہی کہیں گزر گیا۔
ڈیوٹی کے پہلے دن یہ احساسات تھے کہ یہ عرصہ کیسے گزرے گا، آج جب  یہاں آخری دن تھا تو یوں لگ رہا تھا کہ یہ چار سال اتنی جلدی گزر کیسے گئے؟
لیکن چار سال پہلے کے آگست اور آج کے آگست میں بڑا فرق ہے۔

(جاری ہے)

اگست 2017  میں کوئی دوست نہیں تھا، اور اپریل 2021  میں فیملی جیسے دوست ہیں، جو کہ زندگی کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔
سروس کے چار سال تھے ہی ایسے خوشیوں، لڑائیوں اور یادوں سے بھرپور۔ ہر دن کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے جو ساری عمر کے لیے یادوں کا حصہ بن جاتا ہے۔
ڈیوٹی کے جھگڑے، روزانہ کی لڑائیاں، گروپنگ یہ تو ساتھ چلتے ہی رہتے ہیں، لیکن افسوس تب ہوتا جب آپ کو احساس ہوتا کہ آج کے دن کے بعد ایسا نہیں ہو گا۔


دوستوں کا اکٹھے باہر جانا، وہ بنک مار کر سارے ایک ہی ہوٹل پر بیٹھ کر صبح کا ناشتہ کرنا ، دوست کی غیر موجودگی میں اس کی جگہ رکھنا، ، ڈھیر ساری پروکسی لگانا، ڈیوٹی کے بعد ٹورز اور فنکشن، یہ سب جو یادوں میں محفوظ ہو چکے ہیں، ان سب خوشیوں کا آج آخری دن تھا۔
وہ نوکری ہی کیا جہاں لڑائیاں نہ ہوں
انٹر چینج یا کوئی لیو شارٹ لیو یا سے آف چینج بڑے بڑے نخرے اور پھر انہی نخروں پر بحث لڑائی جھگڑے ۔

۔۔۔
پر محبت انکی پھر ہمارا دل مول لیتے ہماری ہر عید کی خاطر یہ ہمارے بھائی ہم پردیسیوں کو ہمیں گلے لگا کر عید مبارک بول کر عید کے لئے گھر بھیج دیتے اور خود ہماری جگہ پر ڈیوٹیز کرتے ۔۔۔
ہم نے کھبی سوچا نہیں تھا کہ دو اگست  سے شروع ہونے والا سفر جب اپریل 2021  کو ختم ہو گا تو ہم اتنے اداس ہوں گے۔ یہ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان چار سالوں میں ایسے دوست ملیں گے جن کے بنا ہم رہنے کا سوچ بھی سکیں گے۔

ان کے ساتھ ایسی یادیں بنیں گی جو ساری زندگی ہمارے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرتی رہیں گی۔
سروس کے دوران ان  چار سالوں میں کچھ افسردہ لمحات بھی آئے۔ کچھ بہت ہی اچھے دوست ساتھ چھوڑ گئے، کچھ نے راستہ بدل لیا۔ آج بھی ان کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ ان کے ساتھ بیتے پل آج بھی یاد آتے ہیں۔ وہ ہمیشہ اس یادوں کا حصہ رہیں گے۔
یہ چار سال کا سفر بہت ہی منفرد تھا، ہر جگہ اس بیج نے اپنی وحدت برقرار رکھی۔

کچھ غلط فہمیاں بھی ہوئیں ہوں گی لیکن خوشیاں اور یادیں ان کا کسی نا کسی حد تک ازالہ کر ہی دیتی ہیں۔
ان چار سالوں میں بے شمار یادیں بنیں۔ کسی ہوٹل یا کی پوائنٹ پر بیٹھ کر سارے معاملات حل کیے۔ فنکشن ارینج کیے۔ گویا اپنی طرف سے اس سفر کو خوبصورت بنانے کی ہر ممکن کوشش کی، میرے خیال میں ہم اس میں کچھ کامیاب بھی ٹھہرے۔
آج آخری بہت پیارے کولیگز اور دوستوں جیسے سینئرز نے الوداعی پارٹی دی اس  دن ہم سبھی پرانی باتوں کو یاد کر کے مسکرا رہے تھے وہی غمگین بھی تھے کہ ان دوستوں کے بنا پانچواں سال کیسے گزرے گا؟ کیا ہم دوبارہ ایسے اکٹھے ہوں گے، ایسا ہنسی مذاق کریں گے؟ ایک گروپ بنا کر ایک دوست کو ذلیل کریں گے؟ کیا ایک بندہ ہمیں ٹریٹ دیا کرے گا؟ جب بھی ان سوالوں کا سوچو تو اداسی کی ایک لہر پورے جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ان سوالوں کا جواب ابھی تک ہم نہیں ڈھونڈ سکے۔


کہتے ہیں کہ سروس کے دوست، ساری عمر آپ کا ساتھ نبھاتے ہیں۔ ہم سب پرامید ہیں کہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ لیکن جب یہ سوچتے ہیں کہ جن کے ساتھ چار سال اکٹھے گزارے تھے، ان کے بنا اگلا سال کیسے گزرے گا،
آج سرگودھا میں آخری دن ہم سب دوست نہایت افسردہ تھے، وہ درد الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ آج سرگودھا میں آخری دن تھا، جب سارے دوست باہر کھانا کھانے گئے تو ایک عجب سی خاموشی تھی، شاید یہ ساتھ چھوٹنے کا غم تھا۔

جب میں باری باری سب کو گلے ملا  تو گھر میں جانے کی بے تحاشا خوشی اور ان بھائیوں کو چھوڑنے کا غم آنکھوں میں نمی رکھے ہوے تھی۔ شاید ہم اسی وجہ سے انسان ہیں کیونکہ ہم احساسات رکھتے ہیں۔ سب بھائی محبتوں بھری دعائیں مبارکباد  دے رہے تھے ۔۔ہم ہمیشہ یوں ہی ملتے رہیں گے۔ یادیں بناتے رہیں گے۔
سروس کی ان یادوں کا بوجھ بڑا وزنی ہے۔ ہمیں امید ہے ہم ان یادوں کو یونہی سنبھال رکھیں گے۔

۔جب کبھی زندگی کوئی نیا راستہ اختیار بھی کریں۔ یہ یادیں ہماری ہمسفر رہیں گی اور ہمیں ہنساتی رہیں گی۔
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ میرے ان کرلیگز اور وہ سینیٹرز جہنوں نے نہ صرف ہمیں جونیئر سمجھا بلکہ ہمیں اپنا بھائی سمجھ کر دوست سمجھ کر ہمارے ساتھ اچھا وقت بیتایا جس کی وجہ سے ہمیں گھر کی دوری کا احساس نہ ہونے دیا  کو زندگی کے ہر مقام پر ترقی دے اور ان کو ہر خوشی سے نوازے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :