مجھے آپ کی توجہ چاہئے

منگل 22 جون 2021

Farrukh Saleem

فرخ سلیم

بچہ، نوجوان ، بوڑھا، عورت ہو یا مرد،  غرضیکہ ہم سب بلا تخصیص کسی نہ کسی شکل میں دوسروں کی توجہ چاہتے ہیں کہ یہ انسانی فطرت ہے۔ وجہ بہت صاف ہے کہ ہم بچپن سے ہی توجہ حاصل کرتے چلے آئے ہیں ۔کبھی ماں کا پیار کہ میرا چاند تو لاکھوں میں ایک ہے، کبھی شاباشی کہ والدین چاہتے ہیں کہ بچے کا حوصلہ بڑھے ، وہ زندگی کی دوڑ میں آگے نکل سکے۔

حوصلہ افزائی کی یہ مختلف شکلیں ہیں جو ہمارا اثاثہ بھی ہوتی ہیں اور ہم زندگی بھر اس اثاثہ کو ساتھ لئے پھرتے ہیں اور اکثر گمراہ بھی ہوتے ہیں۔ لیکن یہ بات بھی طے ہے کہ مناسب توجہ کے حصول کے باعث بہت سے اچھے اور پیدایشی فنکار ترقی کی منزلیں طے کر لیتے ہیں۔
چاپلوسی ، خوشامد , مدح سرائی وغیرہ توجہ اور حوصلہ افزائی کی منفی مثالیں ہیں لیکن ہم سب کسی نہ کسی طور اورخاص طور سے ارباب اقتدار اور سلیبرٹی اس کا شکار ہوتے رہتے ہیں
مظلومیت ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

مظلوم کو توجہ حاصل ہوتی ہے۔ ہم سب  نے مظلومیت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے اور اس مظلومیت کے ناطے ہم  ایک دوسرے سے توجہ بٹورنے میں لگے رہتے ہیں۔ اس سے چھٹکارا حاصل کرنا نہیں چاہتے کہ پھر ہمدردیاں حاصل نہیں ہونگی۔
ہم ہر وقت سیاستدانوں کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں، ان کے بخیے ادھیڑ تے رہتے ہیں اور یہ ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ ویسے بھی آ ج کل سیاستدانوں کو اور خاص کر ریاستوں اداروں کی چھترول فیشن میں شامل ہے ۔

اس سے بھی کافی توجہ ملتی ہے چنانچہ ہم سب بھی اس دوڑ میں شریک ہیں۔
توجہ حاصل کرنے کے اور بھی حربے ہیں جو شو بازی کے ضمن میں آ تے ہیں مثلآ برانڈ ڈ اشیاء کا استعمال، حد سے زیادہ فیشن ، شیخی، زمین و آسمان کے قلابے ملانا۔ ان سب کے پیچھے وہی نفسیاتی وجہ ، توجہ چاہئے۔
تجسس انسانی فطرت ہے۔ آج کے دور میں میڈیا انسانی فطرت سے بہت جائز و ناجائز فایدہ اٹھا رہا ہے۔

ایک زمانہ کہ خبریں سیدھے سادے اندازمیں لوگوں تو پہچا دی جاتی تھیں ۔ آج تھمب کلپس کے زریعے لوگوں کے تجسس کو ہوا دیجاتی اور زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کی جاتی ہے
اس سوشل میڈیا کے دور میں ہر شخص اپنی رائے دینے کے لئے آزاد ہے۔ لیکن اکثر لوگ اس حوالے سے جب توجہ نہیں ملتی تو وہ اپنی رائے دوسروں پر تھوپنے کی کو شش کرتے ہیں ، دوستی کے رشتوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں ، لیکن ' میں نہ مانوں' ۔


ایک سکالر نے کہا
"انسان کی ذہنیت یہ ہے کہ جب کسی کو اپنے مقابلے میں بڑھتا دیکھتا ہے، بے چین ہو جاتا ہے۔ اسکی مختلف اشکال ہیں ۔ رشک، حسد، رقابت ، عداوت اور مزاحمت وغیرہ۔ اس کی نفسیاتی وجہ صرف اتنی سی ہے کہ کسی دوسرے کو توجہ مل رہی ہے، جو اس کے لئے ناقابل برداشت نہیں ہے۔"
سمجھدار لوگ جو اس انسانی فطرت سے آ گاہ ہیں ، خود کو روکتے اور ٹوکتے رہتے ہیں اور اس جال میں نہیں پھنستے۔ لوگوں سے معافی تلافی کرتے رہتے ہیں۔
شاید میری یہ تحریر بھی آپ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ہے۔ والسلام

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :