ٹورنٹو کا حاجی۔حج کی تیاری ۔ قسط 2

منگل 5 اکتوبر 2021

Farrukh Saleem

فرخ سلیم

حج کی روانگی اور تیاری سے پہلے ہمارے پاس کئی سوالات تھے۔ہمارے حج آپریٹر نے اطلاع دی تھی ئکہ حج روانگی سے پہلے ایک سیمینارہو گا جس میں تمام سوالات کے جوابات مل سکیں گے۔ روانگی سے تقریباً تین ہفتے پہلے اس سیمینار کا انعقاد ہوا، اس میں نہ صرف ہمارے سوالات کے جوابات دئے گئے بلکہ مردوں کے لئے احرام، خواتین کے لئے چادر، اور سامان پر لگانے کے لئے کارڈز بھی دئے گئے۔

سیمینار میں ہونے والی گفتگو کا لب لباب یہ تھا:
یہ سفر تقریباً 15دن کا ہو گا۔ پہلے 5 دن مکہ میں، اسکے بعد 5 دن منیٰ میں (کہ یہی حج کے دن ہیں) اور آخری 5 دن مدینہ میں گزریں گے۔ مکہ اور مدینہ میں 5 سٹار ہوٹل میں قیام ہو گا(کسی نے آہستہ سے کہا کہ سب ہی ۵ سٹار ہوٹل بناتے ہیں۔ لیکن وہ ہمارے حساب سے مشکل سے ایک یا دو سٹار ہوتا ہے) مکہ میں ہوٹل سے حرم شریف تک کا12 سے 15منٹ کا پیدل کاراستہ ہے، مدینہ میں ہوٹل مسجدِ نبوی کے سامنے ہی ہے۔

(جاری ہے)


صبح کا ناشتہ اور رات کا کھانا گروپ کی طرف سے ہے اور پیکیج کا حصہ ہے۔ منیٰ میں رہائش ائیر کنڈیشن خیموں میں ہو گی اور وہاں کھانے اور ناشتہ کے لنچ باکس ہونگے۔ پانی، بسکٹ اور پھل وافر مقدار میں میسر ہونگے۔ جدہ سے مکہ اور دیگر ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری بھی حج آپریٹر کی ہے۔ہماری فلائٹ زیورخ، اورریاض سے ہوتی ہوئی جدہ جانی تھی۔
ان میں سے بیشتر معلومات ان کی ویب سائٹ پر تھیں، لیکن ان کا خلاصہ بیان کرنے سے ہمیں کافی تسلی ہوگئی کیونکہ ہم پہلے سے حج آپریٹر کے قول و فعل کے بارے کافی منفی کہانیاں سن چکے تھے
ہمیں بتایا گیا کہ اس گروپ میں تقریباً 80خواتین و حضرات کے لئے جا رہے ہیں۔

یہ تمام لوگ کینیڈا کے مختلف شہروں سے آرہے ہیں، اور فلائٹ پر پیرسن ایئرپورٹ پر جمع ہونگے۔انتظامیہ کے چار افراد ہمارے ساتھ جائیں گے۔انتظامیہ کے مزید تین لوگ جدہ سے شامل ہونگے۔ خواتیں کے لئے ایک الگ سے خاتون کوارڈینینٹر ہونگی۔ اسکے علاوہ ایک عالم دین بھی رہنمائی کے لئے ساتھہ ہونگے۔ بہتر یہ کہ ہم لوگ چار گھنٹے پہلے ائیر پورٹ پہنچ جائیں، تاکہ سامان وغیرہ آسانی سے چیک آؤٹ ہو سکے۔

احرام یہاں سے باندھنے کی ضرورت نہیں ہے، احرام زیورچ سے ہی باندھا جائے گا۔
حج کی تیاری۔
جب حج کا پروگرام فائنل ہو گیا اور ملنے والوں کو پتہ چلا تو وہ  تمام لوگ جو پہلے پہلے حج کر چکے تھے مختلف قسم کے مشورے دینے لگے۔
کولڈ کرم رکھ لیں، سلیپنگ بیگ رکھ لیں،  ایک جگہ سے دوسری  جگہ جانا ہو  تو کھانے پینے کا سامان ساتھ رکھ لیں، پانی کی بوتل ہمیشہ ساتھ ہونی چاہئے۔

ارے بھائی ہم حج  پر جاہے ہیں نہ کہ کسی پکنک پر یا تفریحی دورے پر اور حج تو نام ہی ہے تکلیف اٹھانے کا، اور سارا ثواب ان ہی تکالیف کا ہے۔ لیکن جب حج کے مراحل سے گزرنے لگے تو  احساس ہو کہ لوگوں کے بتائی ہوئی ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کی وجہ سے حج پرزیادہ سے زیادہ  توجہ رکھنے میں بہت مدد ملی۔ اس لئے ہمار ا مشورہ بھی حج پر جانے والوں کو یہی ہے کہ حج ایک اسلامی فریضہ ضرور ہے لیکن اس کو بہتر طریقے سے انجام دینے کے لئے دنیاوی اسباب کی  بہرحال ضرورت پڑتی  ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ خود کو ان دنیاوی اسباب  کے لئے ہی  وقف کر دیا جائے  اور حج کے ارکان کو  پیچھے ڈال دیا جائے۔


حج ایک عظیم عبادت ہے۔ اس میں تکالیف بھی ہیں اورحج کی تکالیف اٹھانا سعادت اور ثواب کا ذریعہ ہیں لیکن غیر ضروری تکالیف جن کا آپ پہلے سے تدارک کر سکتے ہیں، وہ آپ کی توجہ بٹا سکتی ہیں، آپ کی توانائی  ضائع کر سکتی ہیں، منفی خیالات پیدا کر سکتی ہیں اور آخر کار آپ کے حج کی کوالٹی پر اثرا نداز ہو سکتی ہیں۔ اسلئے جہاں تک ممکن ہو ضروری مسائل اور تکالیف کا تدارک پہلے سے کر لیا  جائے۔


حج سے پہلے حج کی تیاری بہت ضروری ہے، اور اس  کی تیاری کے کئی پہلو ہیں۔ ذہنی تیاری، جسمانی تیاری، سفرکی تیاری، علمی اور روحانی تیاری
ذہنی تیاری:
  حج کی نیت اورذہنی تیاری کے ساتھ ہی آپ کا حج کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ اگر آپ نے حج کا ذہن بنا لیا ہے تو  ہی آپ  حج کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ مثلاً آپ سوچتے ہیں کہ حج کے لئے رقم کا بندوبست کیسے ہو گا،  میں اکیلا جاؤنگا  یا فیملی میں سے بھی کوئی ساتھ جائے گا؟ کام سے چھٹی کیسے ملے گی، حج آپریٹر کا  انتخاب کیسے کرونگا،  حج کے ارکان کیا ہیں؟ مجھے  ا سکے لئے کون سی کتابیں اور معلومات درکار ہونگی،  مجھے حج پراپنے ساتھ کون سا اور کس طرح کا سامان لے جانا ہو گا؟ سفری دستاویزات کو نسی چاہئیں ہو نگی؟
اس طرح کے کچھ سوالوں  کے جواب تو آپ کے  پاس ہوتے ہی لیکن بیشتر جوابات کے لئے آپ کو ان لوگوں سے بات کرنی پڑتی  ہے جو پہلے حج پر جا چکے ہیں، کتابیں دیکھنی پڑتی ہیں، انٹرنیٹ سے  مدد لینی پڑتی ہے۔

  غرضیکہ یہ ایک بہت بڑا اور اہم پروجیکٹ ہے اور اگر اسے پرو جیکٹ منیجمنٹ کے اصولوں کے حساب سے دیکھا جائے اور برتا جائے تو  منصوبہ بندی میں بہت آسانی ہو سکتی ہے۔  غیر منظم طریقے سے معلومات اکھٹی کرنااور اس کی بنیاد پر تیاری کرنا اکثر اتنا سود مند ثابت نہیں ہوتا۔ اس طرح کی تیاری کے لئے اگر 3 سے 4 مہینے کا دورانیہ ایک مناسب وقت ہے۔
حج کی نیت کے بعد جب ہم نے  حج کی معلومات جمع کرنی شروع کیں تو سب سے پہلے ان  دوست احباب سے رابطہ کیا جو پہلے ہی حج پر جا چکے تھے، اور خاص طور سے وہ احباب جو کینیڈ سے حج پر گئے تھے، اور گزشتہ تین چار سال میں ہی گئے تھے۔


اسکے علاوہ انٹرنیٹ کی ویب سائٹ یو ٹیوب YouTube  سے بہت مدد ملی۔ اس پر اگر آپ سرچ میں  حج، منیٰ، عرفات یا مزدلفہ جیسے الفاظ لکھیں تو  اس سائٹ  پرلوگوں کی ڈالی ہوئی بے شمار کار آمد  ویڈیو نظر آتی ہیں۔ ان ویڈیو کو دیکھتے ہوئے آپ خود ان جگہوں پر پہنچ جاتے ہیں، اور ان مقامات کو  کیمرے کی آنکھ سے دیکھ سکتے ہیں۔ یو ٹیوب پر ہی ہم کو " حج کوچ" کے نام سے دس ویڈیو اقساط پر مشتمل ایک ٹریننگ پروگرام نظرآیا۔

اس پروگرام نے  ہمیں حج کی تیاری میں ابتدائی طور پر بہت مدد کی۔  ابھی حج کی منزل دور تھی،  لیکن ہمیں یہ محسوس ہوتا تھا کہ ہم واقعی خود حج میں شریک ہیں۔
جسمانی تیاری:
حج  کے لئے جسمانی  تیاری اس لئے ضروری ہے کہ حج میں بہت زیادہ پیدل چلنا پڑتا ہے اور اسکے علاوہ اچھی خاصی جسمانی مشقت بھی ہوتی ہے۔
 یہ تو اللہ کا کرم ہے کہ حج تو سب ہی کے ہو جاتے ہے چاہے جوان ہوں، بوڑھے ہوں یا معذور ہوں۔

ہم نے  دیکھا کہ ایسے بھی لوگ حج پر آئے ہوئے تھے جن کو دیکھ کر آپ یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ ان کے لئے  چلنا پھرنا  بھی اتنا آسان نہیں ہے، یہ حج پر کیسے آئے ہیں۔
لیکن بہرحال ان لوگوں کے حج زیادہ بہتر ہو سکتے ہیں جو جسمانی طور پر بالکل فٹ ہوں۔ اگر آپ کو اللہ نے موقع دیا ہے  تو آپ حج سے پوری طرح لطف اندوز ہونے کے لئے اچھی صحت کے ساتھ جائیں اور حج کی جسمانی تیاری بہت پہلے سے شروع کر دیں، تو آپ حج کے ارکان بہت اچھی طرح انجام دے سکتے ہیں۔


جب حج کا پروگرام بن جائے، روزانہ ٹہلنے کے لئے جائیں  اور ایک دو سے گھنٹے کی چہل قدمی کو اپنا معمول بنا لیں۔اگر آپ حج کی نیت سے یہ چہل قدمی شروع کرتے ہیں تو امید ہے کہ اس کے ساتھ ہی آپ کا حج کا ثواب شروع ہو جائے گا اور اللہ آپ کی منزل آسان کرے گا۔ سادہ غذا کھائیں، چہل قدمی کے علاوہ ممکن ہو تو تھوڑی بہت ورزش بھی جاری رکھیں
سفر کی تیاری:  
سفر کی تیاری میں دو طرح  کے عناصر شامل ہیں ایک تو سفری کاغذات اور دوسرے ساتھ لے جانے والا سامان۔

کاغذات کی تیاری تو  حج آپریٹر کی رہنمائی سے ہو ہی جاتی ہے لیکن ساتھ لے جانے والا سامان، آپ کی اپنی صوابدید پر ہوتا ہے۔ ایک عام خیال یہ ہوتا ہے کہ حج پر جا رہے ہیں تو زیادہ وقت تو احرام میں گزرے  گا  اسلئے کم ازکم دو احرام تو ہونے چاہئیں۔  لیکن عملی اعتبار سے آپ  جہاز پر سوار ہونے سے لے کر پہلے عمرہ تک احرام میں ہوتے ہیں اور ا سکے بعد  حج کے فقظ پہلے تین دن آپ پر احرام کی پابندی ہے (سوائے اس کے کہ آپ بیچ میں ایک دو مزید عمرہ کا پروگرام نہ بنا لیں)۔

باقی دنوں میں آپ اپنے روزانہ کے کپڑے استعمال کر سکتے ہی اور  لوگ کرتے ہیں۔ لوگوں کا زیادہ وقت شلوار قمیض میں ہی گزرتا ہے۔ اگر آپ  سامان کے وزن سے زیادہ پریشان نہیں ہیں تو احتیاطاً دو احرام رکھ سکتے ہیں۔ ورنہ مکہ  میں لانڈریوں بے شمار ہیں، ایک دن دیں دوسرے دن دھلا کپڑا واپس مل جاتا ہے، دھلوائی بھی مناسب ہے۔ ہوٹل کی  اپنی لانڈری ہوتی ہے۔

مکہ میں  احرام بھی مناسب داموں پر دستیاب ہیں۔  بہرحال یہ سب کچھ آپ کی اپنی صوابدید پر ہے آپ جس میں آسانی سمجھتے ہیں
حج کے سفری سامان کو آپ تین حصو ں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔  سوٹ کیس، سلیپنگ بیگ  اور ہینڈ کیری  (دستی سامان)۔
 سوٹ کیس کا سائز ائیر لائین کے تجویز کردہ سائز سے قطعی بڑا نہیں ہونا چاہئے۔ یہ سوٹ کیس پہئے والا ہونا چاہئے اور اسکے کھنچنے کے لئے مناسب سائز کا ہینڈل لگا ہونا چاہئے۔

  ہینڈل کو کھنچنے کے بعد اسکی اتنی لمبائی ہوکہ  آپ اس پر سے اپناہینڈ کیری یا سلیپنگ بیگ فٹ کرنے کے بعد اسے  آسانی سے کھینچ سکیں۔اس طرح آپ کی دو چیزیں ایک  جگہ ہو جائیں گی اور انہیں سوٹ کیس کے پہیوں کی مدد سے  آسانی سے متحرک کیا جا سکتا ہے۔  اگر آپ ایسا نہیں کر سکتے تو سفر کے دوران یہ سوٹ کیس اور ہینڈ کیری کو الگ الگ  اٹھانا آپ کے لئے مشکلات پید اکر سکتا ہے۔

خاص طور  سے ان خواتین اور حضرات کے لئے جو اپنی کمزور صحت یا کمر میں تکلیف کی وجہ سے سامان کی منتقلی میں مشکل محسوس کرسکتے ہیں۔ ہمارے ساتھ ایک سوٹ کیس ایسا تھا جس میں پہئے تو تھے، لیکن کھنچنے والا ہینڈل مناسب سائز کا نہ تھا، اور  پہئے  بھی زیادہ رواں نہ تھے، آپ یقین جانے اس سوٹ کیس کی وجہ سے اچھی خاصی دشواری رہی۔
کچھ لوگوں کے لئے نہ صرف  مزدلفہ میں رات گزار نے بلکہ منیٰ کے قیام کے لئے بھی سیلپنگ بیگ ضروری ہے۔

خاص طور سے  بزرگ  لوگوں  اوران لوگوں کے لئے جو زمین پر سونے کے عادی نہیں ہیں۔ مزدلفہ میں رات گزارنے کے لئے بھی سلیپنگ بیگ کی ضرورت ہو تی ہے۔  آ پ جو سلیپنگ بیگ لیں اس کاحجم اتنا ہو کہ لپیٹنے کے بعد سوٹ کیس کے ہنڈل پر آسانی سے فٹ ہو جائے۔اگر یہ سوٹ کیس پر فٹ نہیں ہو سکتا تو سمجھ لیں کہ یہ آپ کے پاس اضافی سامان اور اسے اٹھانا اور ڈھونا آپ کو ہی ہے۔

ایسے چھوٹے بیگ مارکیٹ میں آسانی سے مل جاتے ہیں، ورنہ مکہ پہنچ کر بھی آپ خرید سکتے ہیں۔
دینی اور روحانی تیاری
اگر آپ حج کی کتابیں دیکھیں تو اس میں دعائیں ہی دعائیں ہی ملیں گی۔ ایک عام آدمی تو  اتنی ساری دعائیں دیکھ کر ہی رہ جاتا ہے، اور سوچتاہے کہ اتنی  دعائیں یاد کیسے ہو نگی اور دعائیں  یاد نہیں ہو نگی تو حج کیسے ہو گا؟ حج کی تیاری ایک طرف اور دعاؤں کا یاد کرنا ایک بڑے مسئلہ  کے طور پر سامنے آنے لگتا ہے۔

ہمارا مشورہ یہ ہے کہ  دعاؤں  کی زیادتی سے پریشان نہ ہوں۔ یہ دعائیں فرض نہیں ہیں  اور ایسی بھی نہیں ہے کہ ان دعاؤں کے نہ آنے سے حج نہیں ہو گا۔ ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ صرف تین ضروری  دعاؤں سے سٹارٹ لیں اور بعد میں جتنی زیادہ دعائیں یا د ہو جائیں تو بہتر ہے، اور اگر نہ بھی یادہوں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :